آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہان کو بقلم: جویریہ بتول

آفتیں…!!!
[بقلم:جویریہ بتول]۔
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
مشرق و مغرب کے ہر اک انساں کو…
کورونا کی وبا میں گھِرے ہوئے ہیں ہم سب…
آنکھوں سے دیکھتے ہیں اس چمنِ ویراں کو…
کہیں ٹڈیوں کے غول اُجاڑتے ہیں فصلیں…
کہیں کرتے ہیں اَولے ماند حُسن کے سماں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
بھوک اور افلاس کے سائے منڈلا رہے ہیں ہر سو…
کیا ہے اداس جنہوں نے مکیں اور مکاں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
روٹھی ہیں رحمتیں،گناہوں سے زمیں اٹی ہے…
درِ مغفرت پہ جھکنے کا شعور ہو مسلماں کو…
سانسوں کی ڈوری میں موتی ہوں استغفار کے…
اسی حصار میں ملے، پھر پناہ ہر بے اماں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
الٰہی ہم گناہ گار ہیں،مانا کہ خطا کار ہیں…
تو ہی بخشتا ہے بس ہر بے کس و عاصیاں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
لائے ہیں ہم کاسۂ خالی،شجر کی جیسے ہو سوکھی ڈالی…
ابرِ مغفرت سے مہکا ہمیں ،دور کر دے اس خزاں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
بے بسی کا عالم ہے،جو اس دنیا پر طاری ہے…
اپنے کُن کے اشارہ سے دے ٹال ہر بلائے ناگہاں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…
مشرق و مغرب کے ہر اک انساں کو…
آفتوں کا سامنا ہے اس سارے جہاں کو…!!!
===============================

Leave a reply