آئینی ترامیم، حکومتی مسودہ بھی سامنے آ گیا
آئینی ترامیم کے حوالہ سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز ہوا جس میں پیپلزپارٹی نے بھی اپنا مسودہ پیش کیا وہیں حکومت نے بھی اپنا مسودہ پیش کیا، مولانا فضل الرحمان نے تصدیق کی کہ حکومتی مسودہ مل گیا ہے تاہم اجلاس میں شریک پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر کہتے ہیں کہ حکومت نے مسودہ نہیں دیا، حکومت نے وکلاکی جانب سے سامنے آنے والی تجاویز بیان کی ہیں مسودے کی کاپی نہیں دی،عمر ایوب کا کہنا ہے کہ کمیٹی میں حکومت کے پاس خود کوئی مسودہ نہیں تھا،یہ کسی رائیٹر کا انتظار کر رہے تھے کہ وہ اپنی پھٹپھٹی پر ان کو مسودہ پکڑا جائے۔اگر انکے پاس نمبرز ہوتے تو اب تک ترمیم ہوچکی ہوتی۔
باغی ٹی وی کو حکومتی مسودے کی کاپی موصول ہوئی ہے،حکومتی مسودے کے مطابق آرٹیکل 175 اے میںترمیم کی جائے گی،مجوزہ ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت چیف جسٹس سمیت 7 ارکان پر مشتمل ہو گی،آئینی عدالت کے چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز رکن ہوں گے، وزیرِ قانون، اٹارنی جنرل، پاکستان اور بار کونسل کا نمائندہ شامل ہو گا جبکہ دونوں ایوانوں سے حکومت اور اپوزیشن سے دو دو ارکان لیے جائیں گے،صوبائی عدالتیں چیف جسٹس، صوبائی وزیرِ قانون، بار کونسل کے نمائندے پر مشتمل ہو گی، جج کی اہلیت رکھنے والے کے لیے نام پر مشاورت کے بعد وزیرِ اعظم معاملہ صدر کو بھجوائیں گے،وفاقی آئینی عدالت کے باقی ممبران کا تقرر صدر چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے، چیف جسٹس اور ججز کے نام پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے وزیرِ اعظم کو دیے جائیں گے،جج کی عمر 40 سال، تین سالہ عدالت اور 10 سالہ وکالت کا تجربہ لازمی ہوگا، جج کی برطرفی کے لیے وفاقی آئینی کونسل قائم کی جائے گی، کسی بھی جج کی برطرفی کی حتمی منظوری صدرِ مملکت دیں گے، وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکے گا، چاروں صوبائی آئینی عدالتوں کے فیصلوں پر اپیل وفاقی عدالت میں ہوسکے گی،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے ہو گا، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر 3 سینئر ترین ججز میں سے کیا جائے گا،ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تعیناتی و تقرری کے لئےکمیشن ہو گا جس کے چیئرپرسن وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس ہوں گے،آئینی عدالت کے دو سینئر ترین جج بھی کمیشن کے رکن ہوں گے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دو سینئر جج بھی کمیشن کے رکن ہوں گے،وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل،ایک سینئر وکیل جس کا کم از کم 20 سال کا وکالت کا تجربہ ہو گا،اور پاکستان بار کونسل اسے نامزد کرے گی کمیشن کا رکن ہو گا،قومی اسمبلی اور سینیٹ سے حکومتی دو دو اراکین اور اپوزیشن کا ایک ایک رکن، جن کو حکومتی پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف نامزد کریں گے وہ بھی کمیشن کا حصہ ہوں گے.
حکومت کی جانب سے سامنے آنے والے آئینی ترامیم کے مسودے میں آئینی عدالت کی تصدیق ہوئی ہے، ججز کی تقرری و تعیناتی کے لئے آئینی عدالت کے چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے،آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی تقرری کے لئے وزیراعظم صدر کو ایڈوائس بھیجیں گے اور صدر تقرری کی منظوری دیں گے، پارلیمانی کمیٹی مشاورت کے بعد وزیراعظم کو آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے لئے دو ججز کے نام بھیجے گی،قومی اسمبلی کی آٹھ رکنی کمیٹی کا اعلان سپیکر قومی اسمبلی کریں گے.کمیٹی کے اجلاس ان کیمرہ ہوں گے،آرٹیکل 68 کمیٹی پر لاگو نہیں ہو گا،وفاقی آئینی عدالت میں چاروں صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی ، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت تین سال عمر کی بالائی حد 68 سال ہوگی،
[pdf-embedder url=”https://baaghitv.com/wp-content/uploads/2024/10/CamScanner-10-11-2024-20.13.pdf” title=”CamScanner 10-11-2024 20.13″]
آئینی ترامیم پر اتفاق کیلئے کوششیں جاری ہیں، خصوصی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس آج پھر ہوگا جس میں سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے،ذرائع کے مطابق کمیٹی میں آئینی ترامیم پر کوئی اتفاق نہ ہونے سے ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ ترامیم کیلئے ہمارے پاس ممبرز پورے ہیں، لیکن تمام جماعتوں سے مشاورت چاہتے ہیں، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا پہلی بار مسودہ ملا، آئینی عدالت ہو یا بنچ لچک ہونی چاہئے،
پیپلز پارٹی نے بھی آئینی ترمیم کا اپنا مسودہ پیش کیا ہےجس میں 20 سے زائد ترامیم تجویز کی گئی ہیں،پیپلز پارٹی کے مسودے میں وفاق اور چاروں صوبوں میں آئینی عدالتوں کے قیام کی تجویز دی گئی ہے ، ججز کے تقرر کے لیے پیپلز پارٹی نے کانسٹیٹیوشنل کمیشن آف پاکستان (سی سی پی)کے قیام کی تجویز دی ہے ، کمیشن میں چیف جسٹس آئینی عدالت اور دو سینئر ترین جج شامل ہونگے ، چیف جسٹس آئینی عدالت کی تجویز پر سپریم کورٹ یا آئینی عدالت کا ریٹائرڈ جج بھی شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، کمیشن میں وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور پاکستان بار کونسل کا نامزد کردہ ایڈووکیٹ شامل کرنے کی تجویز ہے ،قومی اسمبلی وسینیٹ کے دو دو ارکان کمیشن میں شامل ہونگے ،سی سی پی کا کوئی بھی ممبر کسی جج کی تقرری کے لئے نام تجویز کرسکتا ہے ،آرٹیکل 209میں ججوں کو ہٹانے کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیاہے ،چیف جسٹس دوسینئر ججز اور دو صوبائی ججز پر مشتمل کمیشن کو ججوں کو ہٹانے کا اختیار ہوگا
وفاقی حکومت بہت پر اعتماد ہے کہ ان کے پاس نمبر گیم ہیں،بلاول
آئینی ترامیم، آج حکومتی ڈرافٹ ملا،دیکھتے ہیں بات کہاں تک پہنچتی،مولانا فضل الرحمان
آئینی ترامیم میں کیا ہے؟مسودہ باغی ٹی وی نے حاصل کر لیا
آئینی ترامیم،قومی اسمبلی،سینیٹ اجلاس آج،مولانا فضل الرحمان اہمیت اختیار کر گئے
عمران خان نے اشارہ کیا تو بنگلہ دیش کو بھول جاؤ گے،بیرسٹر گوہر کی دھمکی
ہوسکتا ہے جنرل فیض حمید اندر یہ گانا گا رہے ہوں کہ آ جا بالما تیرا انتظار ہے، خواجہ آصف
بل پیش کرنے سے پہلے کابینہ سے منظوری لازمی ہے،بیرسٹر گوہر
وفاقی حکومت کا علیحدہ آئینی عدالت کے قیام کا منصوبہ
پارلیمنٹ کو کوئی بھی آئینی ترمیم کرنے کا اختیار ہے،احسن بھون
لاہور:پاکستان کوکلئیر ویلفیئر آرگنائزیشن کا پہلا باضابطہ اجلاس،اہم فیصلے کئے گئے
پیدائشی سماعت سے محروم بچوں کے کامیاب آپریشن کے بعد”پاکستان زندہ باد” کے نعرے