جوڈیشل کمیشن کے اہم اجلاس میں آج سپریم کورٹ کے 5ججز کی تعیناتی کیلئے ناموں پر غور ہوگا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا۔جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سپریم کورٹ کےججز کیلئے پانچ ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد وحید کو سپریم کورٹ کا جج بنانے پر غور ہوگا۔پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس قیصر رشید خان کو سپریم کورٹ کا جج بنانے پر بھی غور ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس حسن اظہر رضوی،جسٹس شفیع صدیق،جسٹس نعمت اللہ کو سپریم کورٹ کے جج بنانے پر غور ہوگا۔
تاہم واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ چکے ہیں جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ججز کی تعیناتی پر چیف جسٹس کی جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔
خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ: جب میں نے سالانہ چھٹی لی اس وقت جوڈیشل کمیشن کا کوئی اجلاس طے نہیں تھا لیکن جیسے ہی میں پاکستان سے روانہ ہوا تو چیف جسٹس نے فیصلہ کیا کہ جوڈیشل کمیشن کے 2 اجلاس ہوں گے تاکہ سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں تعیناتیوں پر غور کیا جاسکے اور اب جوڈیشل کمیشن کا تیسرا غیر اعلانیہ اجلاس سپریم کورٹ کی گرمیوں کی تعطیلات کے دوران منعقد ہونے والا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’سپریم کورٹ کی گرمیوں کی تعطیلات کا نوٹی فکیشن خود چیف جسٹس نے جاری کیا تھا جس کے بعد یہ سرکاری گزٹ میں درج کردیا گیا تھا، اگر چیف جسٹس اپنے نوٹی فکیشن کو بالکل بے معنی سمجھتے ہیں تو اس کی خلاف ورزی سے پہلے وہ اسے واپس لے لیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ‘میں انتہائی احترام کے ساتھ عرض کرتا ہوں کہ چیف جسٹس جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کو مسترد نہیں کر سکتے، منظور شدہ تعطیلات کے دوران ایسے وقت میں ایک اور اجلاس بلانا بلاجواز ہے جب کچھ اراکین سالانہ چھٹی پر ہوں اور اٹارنی جنرل حال ہی میں کرائی گئی دوسری سرجری سے صحت یاب ہو رہے ہیں۔’
خط میں جسٹس فائز عیسیٰ نے اجلاس 13 اگست تک ملتوی کیے جانے کی تجویز دی، انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن نے مہینوں تک اپنا اجلاس نہیں بلایا جب وہ پاکستان میں موجود تھے اور پھر اس طرح کے 3 اجلاس اس وقت طے طلب کیے جب میں منظور شدہ سالانہ چھٹیوں پر ہوں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ چیف جسٹس نہیں چاہتے کہ میں اجلاس میں شریک ہوں جو کہ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے‘۔
خط میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتی سے قبل مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ اس معاملے پر آگے کیسے بڑھنا ہے۔








