ادیب، شاعر ،کالم نگار اور اداکار طارق عزیز جن کو ہم سے بچھڑے دو سال بیت چکے ہیں لیکن وہ اپنے مداحوں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں ان کی آج دوسری برسی منائی جا رہی ہے۔طارق عزیز نے جو بھی کام کیا اس میںان کو کامیابی ملی۔ ریڈیو پاکستان سے اپنے کیرئیر کا آغازکیا کئی سال تک صداکاری کی پھر جب 1964میں ٹی وی آیا تو طارق عزیز ٹی وی پر آگئے ان کو پاکستان ٹیلی ویژن کے پہلے اناﺅنسر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔ستر کی دہائی میں نیلام گھر شروع ہو ا جو کئی دہائیاں چلتا رہا اس پروگرام نے طارق عزیز کی شہرت کو امر کر دیا،

انہیںمہنگے ترین اینکر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے،میزبانی کو نئی جہتوں سے متعارف کروانے والے طارق عزیز نے فلموں میں بھی قسمت آزمائی یہاں بھی انہیں شہرت اور کامیابی ملی۔ طارق عزیز نے اُس وقت کے بڑے ناموں کے ساتھ کام کیا ان کی پہلی فلم میں ہی انہوں نے زیبا اور وحید مراد کے ساتھ کام کیا ۔ان کی تقریبا فلمیں کامیاب رہیں ۔انہوں نے شاعری بھی کی کالمز بھی لکھے ،انکی پنجابی شاعری اور کالمز کا مجموعہ شائع ہو چکا ہے ۔طارق عزیز کو ادب سے بہت زیادہ لگاﺅ تھا اس چیز کی جھلک ان کی گفتگو میں بھی نظر آتی تھی ،ان کو اگر ادب کا درخشندہ ستارہ کہیں تو بے جا نہ ہو گا ۔طارق عزیز نے عملی سیاست میں بھی حصہ لیا اور سیاسی کیرئیر پاکستان پیپلز پارٹی سے شروع کیا اس کے بعد الیکشن بھی لڑا ۔دیکھتی آنکھوں سنتے کانوں کہنے والا دنیا سے رخصت تو ہو گیا لیکن پرستاروں کے دِلوں میں اپنی گہری یادیں چھوڑ گیا۔

Shares: