عالمی عدالت انصاف،فلسطین پر اسرائیلی قبضہ،پاکستان کامؤقف پیش

0
99
ahmad irfan

عالمی عدالت انصاف میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف سماعت کے دوران پاکستان نے اپنا مؤقف پیش کردیا۔

وزیرِ قانون و انصاف احمد عرفان اسلم نے عالمی عدالت میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا،نگراں وزیرِ قانون احمد عرفان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کا حامی رہا ہے،عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کا مؤقف دینا اعزاز ہے۔اسرائیلی مظالم کیخلاف آئی سی جے میں کاروائیاں امید کی کرن ہیں ،امید ہے ان کاروائیوں کے ذریعے فلسطین کا مسئلہ اجاگر ہوگا، پاکستان نے ہمیشہ اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے معاملے کو اٹھایا ہے،اقوام متحدہ چارٹر کے مطابق اسرائیل فوری طور پر فلسطین سے اپنی فوج نکالے پاکستان نے ہمیشہ فلسطینیوں کے حقوق کا دفاع کیا ہے،اسرائیل منظم طریقے سے فلسطین میں نسل کشی کر رہا ہے،فلسطینی عوام کیلئے پاکستان کا مؤقف واضح ہے،

اقوام متحدہ کی عالمی عدالتِ انصاف میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے سے متعلق سماعت

اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی دھجیاں بکھیر دیں

فلسطینی وزیر خارجہ اور اسرائیلی وزیراعظم کا عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر رد عمل

واضح رہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کیخلاف جنوبی افریقہ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا،عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کی درخواست مسترد کر دی۔ عالمی عدالت انصاف نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا،حماس کے حملے کے بعد اسرائیل نے حملہ کیا جس سے متعدد فلسطینی شہید ہوئے ، یہ علم میں ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے ، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں بڑی تعداد میں انفراسٹرکچر تباہ ہوا،غزہ معاملے پر یو این کے کئی اداروں نے قراردادیں بھی پیش کی ہیں ،جنوبی افریقہ نے الزام لگایا اسرائیل نے جینو سائیڈ کنونشن کی خلاف ورزی کی ، عالمی عدالت یہ معاملہ سننے کا اختیار رکھتی ہے ۔نسل کشی کے خلاف فیصلہ سننا ہمارے دائرہ اختیار میں ہے،عالمی عدالت انصاف کو جنیوا کنونشن کے تحت جینوسائیڈ کیس سننے کا اختیار ہے

عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا جس کے بعد عالمی عدالت میں کارروائی جاری تھی، 11 اور 12 جنوری کو ہونے والی سماعت میں جنوبی افریقہ اور اسرائیل نے دلائل پیش کیے تھے،جنوبی افریقہ نے سماعت کے دوران اسرائیل کے خلاف عارضی اقدامات کی استدعا کی تھی

واضح رہے کہ واضح رہے کہ گزشتہ برس حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے بعدغزہ میں سویلین آبادی پر اسرائیلی حملوں پر جنوبی افریقا نے الزام لگایا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہےجنوبی افریقا کی طرف سے جمع کرائےگئے شواہد میں کہا گیا کہ اسرائیلی کارروائی کا مقصد فلسطینی قومی اور نسلی گروہ کے ایک بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے اس مقدمے میں اسرائیلی عوامی بیان بازی اور وزیر اعظم نیتن یاہو کے فلسطینیوں کی "نسل کشی کے ارادے” کے بیانات کو بھی ثبوت کے طور پیش کیا گیا ہےبین الاقوامی قانون کے تحت، نسل کشی کی تعریف کسی قومی، نسلی، مذہبی گروہ کو مکمل طور پر یا جزوی طور پر تباہ کرنے کی نیت سے ایک یا زیادہ کارروائیوں کے ارتکاب سے کی جاتی ہے۔

جنوبی افریقا چاہتا ہے کہ عالمی عدالت انصاف اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دے اگرچہ اسرائیل اور جنوبی افریقا سمیت تمام فریقین عالمی عدالت کے فیصلےکو ماننے کے پابند ہیں لیکن عملی طور پر ایسا ممکن نظر نہیں آتا، اس لیے یہ یقینی ہےکہ اسرائیل ہمیشہ کی طرح اس طرح کے کسی بھی حکم کو نظر انداز کرے گا اور اس کی تعمیل نہیں کرے گا، 2022 میں، عالمی عدالت انصاف نے روس کو یوکرین میں فوری طور پر فوجی آپریشن معطل کرنے کا حکم دیا لیکن اس حکم کو نظر انداز کر دیا گیا۔

Leave a reply