عامر محمودکیانی نے سیاست اور پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کردیا

اسلام آباد(باغی ٹی وی) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایڈیشنل سیکرٹری عامر محمودکیانی نے تحریک انصاف اور سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا۔اپنی پریس کانفرنس میں عامرکیانی نے پی ٹی آئی کی بنیادی رکنیت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا۔
انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤس کا واقعہ افسوس ناک ہے، پاکستان بحران میں ہے، پی ڈی ایم کی مہربانیاں ہیں۔عامر کیانی نے کہا کہ میرا افواج پاکستان کے ساتھ قریبی تعلق ہے، میرا عمران خان سے تعلق رہا ہے، ایک عرصے سے لاہور نہیں گیا، ہم ادارے اور ریاست کا حصہ ہیں، میانوالی کے واقعات میں بھی میرا نام ڈال دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات نے ذاتی طور پر مجھے تکلیف پہنچائی، میں نے کبھی افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیا، ہماری بقا اللہ کے بعد فوج کے ساتھ جڑی ہے، جوان شہادتیں دے رہے ہیں، سب سے پہلے افواج کو ہٹ کیا گیا، سیاست اس لیے کر رہے ہیں کہ اداروں کو بھی ملوث کرلیاہے؟
عامر محمود کیانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ میرا 27 سال کا سفر ہے، پارٹی کے ساتھ میں نے گزشتہ ماہ تک مسلسل کام کیا،میرے دادا اور خاندان آرمی سے تعلق رکھتے ہیں، نو مئی کے واقعات نے میرے اوپر بہت اثر کیا ہے،9 مئی کا واقعہ بہت تکلیف دہ تھا، 9 مئی قومی سانحے کا دن تھا، مجھ پر دہشتگردی کے 8،9 سیاسی پرچے درج ہیں، تحریک انصاف 1996 میں جوائن کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ سے لاہور نہیں گیا کوئی میٹنگ اٹینڈ نہیں کی، عرب اسپرنگ میں بھی وہاں کی فوج کو پہلے ہٹ کیا گیا، یہ خطرناک کام ہے ، آج بھی سرحدوں پر روز تین سے چار شہادتیں ہوتی ہیں، عمران خان خود کہتے ہیں کہ ادارے اہم ہیں، میانوالی میں جو دو واقعات ہوئے ان میں میرا نام بھی ڈالا گیا، مجھے ان واقعات پر انتہای افسوس ہے، افسوس ہے کہ 24 سال بعد ان واقعات کی وجہ سے سیاست سے دسبردار ہونا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ جس نہج پر صورتحال آچکی ہے اس سیاست میں شامل نہیں رہ سکتا، جب بھی مشکل پڑی ہے فوج نے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، میں اب سیاست نہیں کروں گا، میں انسانی حقوق سے متعلق لوگوں کی جو خدمت کرسکا کروں گا۔
خیال رہےکہ عامر محمود کیانی این اے 61 سے تحریک انصاف کے ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے، عامر محمودکیانی عمران خان کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتے ہیں، وہ پی ٹی آئی کے مرکزی جنرل سیکرٹری اور نارتھ پنجاب کے صدر بھی رہے ہیں۔

Comments are closed.