آپ ہمیں ہدایت مت دیں ہمیں معلوم ہے کیسے کیس چلے گا،عدالت کا برہمی کا اظہار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کم عمری کی شادی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

پولیس نے رپورٹ سندھ ہائی کورٹ میں پیش کردی،پراسیکیوٹر نے عدالت میں کہا کہ یہ اغوا کا نہیں کم عمری شادی کا کیس ہے ، نکاح کرانے والے قاضی نے ضمانت حاصل کرلی ،دیگر نامزد ملزمان نے بھی ضمانت حاصل کرلی،دو ملزمان مفرور ہیں

عدالت نے استفسار کیا کہ آپ نے انہیں گرفتار کرنے کیلئے کیا کوشش کی ؟آپ کی ذمہ داری ہے مفرور ملزمان کو گرفتار کریں،وکیل نے کہا کہ مقدمہ کا چالان ماتحت عدالت میں پیش کردیا گیا، جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ خاموش رہیں ،آپ اس کیس میں وکیل نہیں ہیں

وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے اسلامی قوانین کے تحت فیصلہ ہونا چاہیے ،جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں ہدایت مت دیں ہمیں معلوم ہے کیسے کیس چلے گا ،آپ توہین عدالت کررہے ہیں مزید بولنے کی کوشش کی تو کارروائی ہوگی،

وکیل نے کہا کہ آرزو درخواست دائر کرنا چاہتی ہیں کہ دارالامان انتظامیہ نے ملاقات کی اجازت نہیں دی،عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے کم عمرلڑکی کودارالامان بھیج دیا

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر سندھ ہائیکورٹ نے اسلام قبول کر کے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی آرزو فاطمہ کو دارالامان بھیجنے کا حکم دیا تھا

عدالت نے تفتیشی افسر کو چائلڈ میرج ایکٹ کی روشنی میں تحقیقات کاحکم دیدیا،عدالت نے کہا کہ کم عمری کی شادی کے قانون کی روشنی میں کارروائی کی جائے ۔سندھ ہائیکورٹ میں اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی لڑکی آرزو فاطمہ کی عمر کے تعین سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی ،

سندھ ہائیکورٹ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی آرزو فاطمہ کیس کی سماعت ہوئی،آرزو راجہ کی عمر کے تعین سے متعلق رپورٹ پیش کردی گئی ،5 رکنی میڈیکل بورڈ نے آرزو کی عمر 14 سے 15 سال قرار دے دی۔

واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے سندھ حکومت آرزو راجہ کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی۔

بلاول نے کہا کہ آرزو راجہ کیس میں اگر معزز عدالت کو شبہات ہیں تو انہیں دور کیا جائے گا، سندھ حکومت اپنے دائرہ کار میں انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ کم عمری میں شادی سے متعلق قانون پر عمل درآمد کے لیے ہر ممکن جدوجہد کریں گے۔

دوسری جانب ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے شواہد بتارہے ہیں کہ آرزو راجہ کم عمر ہے، اس کی شادی اور مذہب کی تبدیلی جبری طور پر کرائی گئی ہے، یہ ملکی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کرے شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کے کیس میں پولیس کو آرزو فاطمہ کے شوہر علی اظہر اور اس کے اہل خانہ کی گرفتار سے روک دیا۔

درخواست گزار آرزو  نے مؤقف اختیا کیا تھا کہ ‘میرا تعلق عیسائی گھرانے سے تھا مگر بعد میں اسلام قبول کرلیا اور نام آرزو فاطمہ رکھا، میں نے اپنے گھر والواں کو بھی اسلام قبول کرنے کا کہا مگر انہوں نے انکار کردیا جبکہ میں نے بغیر کسی دباؤ کے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے.

آرزو اغوا یا قبول اسلام معمہ الجھ گیا لاہور احتجاج میں کر دی بڑی ڈیمانڈ

پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کیس میں عدالت کا بڑا حکم

پسند کی شادی کرنے والی آرزو راجہ کا بیان سن کر عدالت نے کیا حکم دے دیا؟

پسند کی شادی کرنیوالی آرزو کی عمر کتنی؟ رپورٹ عدالت میں پیش

پسند کی شادی کرنیوالی آرزو کی عمر کا تعین ہونے کے بعد عدالت نے اہم حکم دے دیا

آرزو  نے بتایا کہ اپنی مرضی سے علی اظہر سے پسند کی شادی کی ہے، پسند کی شادی کرنے پر میرے والد نے میرے شوہر کی پوری فیملی کے خلاف مقدمہ درج کرادیا ہے مقدمہ درج ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔

Shares: