ابھی تکمیل باقی ہے ابھی کشمیر باقی ہے

از قلم صالح عبداللہ جتوئی

پاکستان کو وجود میں آۓ تقریباً پون صدی ہونے کو ہے اور اس وطن کی عظیم شان اور قدر و قیمت ہے کیونکہ یہ وطن ہمیں بے بہا قربانیوں، محنتوں اور اللہ کی خاص غیبی مدد سے حاصل ہوا ہے نہ کہ ہمیں طشتری میں ڈال کے دیا گیا ہے اس کے لیے ہمارے اسلاف نے اپنے آپ کو رنگ دیا لیکن تحریک آزادی کو کچلنے نہیں دیا اور یہ اس بات کا مظہر بھی ہے کہ ہم علیحدہ ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے اور یہاں پہ ہم آزادانہ طور پہ اپنی مذہبی رسومات کو بھی ادا کر سکتے ہیں اور بلا خوف خطر سر اٹھا کے بھی جیتے ہیں۔

یقیناً اس ملک کی تاریخ پڑھیں تو کئی قصے سامنے آتے ہیں جن کو سن کے دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن سلام ہے ہمارے بزرگوں اور لیڈرشپ کو جنہوں نے اپنا آج ہمارے مستقبل پہ قربان کر دیا لیکن تحریک آزادی کو آنچ تک نہیں آنے دی اس وطن کو شہداء نے اپنے خون سے سینچا ہے نہیں تو آج ہم انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی میں زندگی گزار رہے ہوتے اور کوئی ہمارا پرسان حال نہ ہوتا۔

 اللہ عزوجل نے ہمیں لیڈر ایسے دیے تھے کہ وہ غلامی کا ایک لمحہ بھی گزارنا پسند نہیں کرتے تھے۔ مولانا محمد علی جوہر نے برطانیہ میں کہا تھا کہ "بیماری کے باوجود میرے یہاں آنے کا واحد مقصد یہ ہے کہ میں اپنے ملک کے لئے آزادی کا پروانہ لے کر واپس جاؤں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو ایک غلام ملک میں جانے کی بجائے ایک آزاد ملک میں مرنا پسند کروں گا۔
پھر علامہ اقبال نے کہا کہ:

یورپ کی غلامی پر رضا مند ہوا تو
مجھ کو تو گلا تجھ سے ہے یورپ سے نہیں

پھر ہم نے آزادی تو حاصل کر لی لیکن پاکستان کی تکمیل نہ ہو سکی اور پاکستان کے وجود میں آنے کے ساتھ کشمیر کا مسئلہ کھڑا کر دیا گیا جو آج تک حل نہیں ہو سکا اور اس کے ساتھ گورداس پور فیروز پور اور حیدر آباد دکن سمیت کئی ریاستوں پہ بھارت نے غاصبانہ قبضہ جما لیا جو کہ ابھی تک ان کے قبضہ میں ہے۔

اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر کو احسن طریقے سے حل کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا لیکن لاکھوں کشمیریوں کی قربانیوں کے باوجود اس مسئلہ کو پس پشت ڈال دیا گیا اور اس مسئلہ کو مزید گھمبیر بنایا جاتا رہا اور آزادی کے متوالوں کو خاموش کروانے کے لیے سر توڑ کوششیں شروع ہو گئیں اور اس تحریک کو دبانے کے لیے بھارت نے طرح طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اپنانا شروع کر دئیے اور اس آڑ میں انہوں نے بچے بوڑھے جوان اور عورتوں تک کا قتل عام شروع کر دیا کبھی ان پہ پیلٹ گنوں کا استعمال کرتے تو کبھی ان کو مارا پیٹا جاتا اور کبھی معصوم لڑکیوں اور حاملہ عورتوں تک کی عصمت ریزی کی جاتی رہی لیکن یہ تحریک دبنے کی بجاۓ مزید زور پکڑ گئی اور پڑھے لکھے نوجوانوں نے بھی سکول کالج اور یونیورسیٹیز سے رخ موڑ کے آزادی کے لیے بندوق کا سہارا لے لیا جس میں پی ایچ ڈی اسکالر منان وانی اور برہان وانی جیسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اس تحریک کو تقویت دی اور بھارت کے رونگٹے کھڑے کر دئیے کیونکہ جو بھی شہید ہوتا اس کے جنازے میں لاکھوں لوگ شامل ہوتے اور کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے بلند کرتے کیونکہ وہ بھارت کے ساتھ بالکل بھی الحاق نہیں چاہتے اور یہ تک وصیت کر کے جاتے کہ ان کو پاکستانی جھنڈے میں دفن کیا جاۓ اور بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہو جاتا اور حریت رہنماؤں تک کو کبھی نظر بند کر دیتا ہے اور کبھی جھوٹے مقدمے بنا کے جیلوں میں ڈال دیتا ہے اور کبھی سرچ آپریشن کی آڑ میں معصوم لوگوں کا انکاؤنٹر کر دیتا ہے۔

جب بھارت کے ظلم و ستم اور بربریت کا کشمیریوں پہ اثر نہ ہوا تو انسانیت کے دشمنوں نے کشمیریوں کی زندگی تنگ کرنے کے لیے 5 اگست 2019 کو سخت ترین کرفیو لگا دیا جو کہ ابھی تک جاری ہے اور ان کا کھانا پینا تک محال ہے لیکن واللہ ہمیں فخر ہوتا ہے ان ماؤں بہنوں اور بیٹیوں پہ جنہوں نے یوم آزادئ پاکستان پہ گھروں میں پرچم پاکستان بنا کے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے اور بھارت کو پیغام دیا تم بازاروں سے جھنڈے غائب کروا سکتے ہو لیکن ہمارے دلوں سے پاکستان کی محبت کو کم نہیں کر سکتے۔

آج ہم پہ وقت آن پہنچا ہے کہ کشمیریوں کا ساتھ دیں اور ان کا حوصلہ بلند کریں اور ان کے زخموں پہ مرہم رکھیں کیونکہ ان کا اللہ کے بعد پاکستان کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے وہ آپ کے جھنڈے کے ساتھ دفن ہونا پسند کرتے ہیں اور پون صدی سے بھارت کے ظلم کے آگے انہوں نے گھٹنے نہیں ٹیکے اور پاکستان کے لیے اپنے سینے تک چھلنی کروا دئیے ماؤں نے اپنی گودیں اجڑوا دیں اور بوڑھوں نے اپنے لخت جگر پیش کر دئیے لیکن پھر بھی ان کے دلوں سے پاکستان کے لیے محبت ذرا بھی کم نہیں ہوئی۔

آج ہم پہ لازم ہے چکا کہ ہم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کا ساتھ دیں اور بھارتی مظالم کو پوری دنیا کے سامنے پیش کریں اور پاکستانی حکومت سے بھی گزارش ہے کہ وہ اقوام متحدہ پہ دباؤ ڈالیں کہ وہ قراردادوں کی روشنی میں کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیں کیونکہ ابھی تکمیل باقی ہے ابھی کشمیر باقی ہے اگر ہم خاموش رہے تو ہماری شہ رگ پنجہ استبداد میں رہے گی اور ہمارے کسی بھی جشن آزادی کی وقعت نہیں رہے گی اور ہم براۓ نام آزاد ہوں گے کیونکہ کشمیر کے بنا ہم مکمل نہیں ہیں ہماری شہ رگ ہم سے الگ ہے اس لیے اپنی آواز بلند کریں اور جیسے ہمارے آباؤ اجداد نے قربانیاں دے کے پاکستان حاصل کیا تھا اسی طرح کشمیریوں کی قربانیوں کو بھی رنگ دیتے ہوۓ آزاد ہونے میں مدد دیں۔
اللہ ملک پاکستان اور مظلوم مسلمانوں کا حامی و ناصر ہو آمین یا رب العالمین۔
کشمیر بنے گا پاکستان ان شاء اللہ
پاکستان زندہ باد
کشمیر پائندہ باد

Shares: