ابصار عالم کو کس نے گولی ماری ؟ جسٹس فائز عیسیٰ کا تاریخی فیصلہ آگیا ، سنئے مبشرلقمان کی زبانی
باغی ٹی وی : سینئر اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ اس وقت اسلام آباد میں کافی گرمی ہے گرمی سےمراد سیاسی گرما گرمی ہے . قاضی فائز عسیٰ کے کیس کا فیصلہ آگیا ہے . ان کے حق میں فیصلہ آیا ہے اور یہ ایک بہت بڑی فتح سمجھی جا سکتی ہے . البتہ ایک دفعہ کافی بد مزگی سی عدالت میں ہوئی جب قاضی فائز عیسیٰ کی بیوی نے کہا کہ آپ کے اثاثے بھی عیاں ہونے چاہیے .
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یہ بات چھوڑیں یہاں ہمارے متعلق ایسی بات نہ کریں تو ان کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے متعلق بات کرلیں اور ہم نہ کریں لیکن انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہٰیں ہوگا بات تو ہوگی . البتہ فیصلہ تو ہوگیا . اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ میری اسد عمر سے کافی لمبی ملاقات ہوئی شفقت محمود اور فیصل سلطان سے نہیں ہو سکی .
ان کا کہناتھا کہ میں نے کہا کہ آپ امتحان متلوی کردیں ، میرے واٹس ایپ پر بچوں نے اپنی کوویڈ پوزیٹو کی رپورٹس بھیجی ہیں . لیکن وہ امتحانات ملتوی نہیں کر رہے . جبکہ بعد میں شفقت محمود وزیر تعلیم نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امتحانات ملتوی کردیے گئے ہیں. ان کاکہنا تھا کہ نیپال میں انگلینڈ میں بھی امتحانات ملتوی ہوگئے ہیں.
جب کلاسز آن لائن ہیں تو پھر امتحانات ان پرسن لینے کی کیا ضرورت ہے . پتہ نہیں ہم مرغے کی دم پر کیوں سوار ہیں جنہوںنے ڈگری دینی ہے وہ امتحانات ملتوی کر چکے ہیں
مبشر لقمان سے جب پوچھا گیا کہ ابصار عالم کو گولی کس نے ماری ہے . تو ان کا کہنا تھا کہ ابصار عالم کو گولی خدا کی قسم میں نے نہیں ماری اور نہ جنرل فیض نے ماری ہے . اصل میں ابصار عالم کے ذاتی اشوز بہت ہیں . اب نہ جانے کیا مسئلہ ہے اللہ بہتر جانتا ہے .
بھارت میں جو بھی کرونا سے حال ہے اس پر ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بہت زیادہ اچھائی اور ہمدری کا اظہار کیا گیا لیکن ان کی طرف سے کچھ اچھا جواب نہیں آیا .
اس کا مطلب ہے کہ میں اچھائی کرتے رہنا چاہیے . کوئی بدلے میں نہ کرے تو کوئی بات نہیں نیکی کر دریا میں ڈال . ہمیں اپنا فعل جو کہ ہمدری اور اچھائی پر مبنی ہے کرتے رہنے چاہیے اور ان کا فعل جو ہے وہ کرتے ہیں .