اچھائی،برائی کا بھی ہے معیار……!!! بقلم:جویریہ بتول

اچھائی اور بُرائی…!!!
[بقلم:جویریہ بتول]۔
اچھائی،برائی کا بھی ہے معیار…
جس انداز میں بھی ہو اقرار…
گر کرے نہ کوئی عمل بُرا…
لیکن برائی کے ساتھ ہو کھڑا…
تو ہے وہ بھی برائی کرنے جیسا…
جو سوچ ہو،ہوتا ہے عمل ویسا…
اچھائی کا جو رہے معاون…
وہ اچھائی کا ہی رہے گا ضامن…
اسی سے جاتے ہیں پرکھے کردار…
اسی پہ بنتے ہیں عملوں کےمینار…
اسی سے ہوتا ہے کوئی معتبر…
کوئی ہوتا ہے زیر اور کوئی زبر…
اصلاح و فساد بھی نہیں ہیں برابر…
حق و باطل بھی نہیں ہیں برادر…
علم کی راہوں پہ جلائے جو شمع…
انسانیت کی بھلائی کی جو رکھے طمع…
علوم و فنون کی جو رہ دکھائے…
دنیا والوں کے لیئے دِیا اُمید کا جلائے…
اٹھائے کانٹے راہوں سے،اور پھول سجائے…
حُسنِ خلق کی خوشبو سے جہاں کو مہکائے…
بھٹکائے انسانوں کو اور کرے بے راہ…
حدوں کا ہو پاس نہ خیالِ حیاء…
لیا جس نے سدا ہی غلط مفہومِ وفا…
سیدھی راہ پر بنا جو رکاوٹ رہا…
سب کا الگ ہے مقام و وقار…
الگ الگ راہوں کے ہیں یہ سوار…
ایک نہیں ہیں نا انصافی اور عدل…
ہو نہیں سکتے ایک دوسرے کا بدل…
خالق کے احکامات ہیں سب سے برتر…
دُنیا یہ مانے یا انکار کرے یکسر…
اسی معیار پہ تُلیں گے اعمال…
یہی سے بنیں گے عروج و زوال…!!!
عقائد کی بنیاد پر ہوتا ہے یہ سفر…
کوئی تو پہنچتے ہیں ابدی منزل تک…
اور راہوں میں بھٹکے رہ جاتے ہیں اکثر…!!!
=============================

Leave a reply