پاکستان فلم انڈسٹری میں 40 سال تک اداکاری کے جوہر دکھانے والے ’جنگجو ہیرو‘ کا لقب پانے والے لیجنڈری لالہ سدھیر کو مداحوں سے بچھڑے 23 سال بیت گئے ہیں آج 19 جنوری کو ان کی 23ویں برسی منائی جا رہی ہے

پاکستان کے پہلے ایکشن ہیرو کے نام سے پہچان بنانے والےلالہ سدھیر کا اصل نام شاہ زمان تھا اداکار پنجاب کے شہر لاہور میں 25 جنوری 1922ء کو پیدا ہوئے

ادکار معاملہ فہم اور درد مند انسان تھے اوسر ان کی انہی خوبیوں کی وجہ سے انہیں فلم انڈسٹری میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا فلم انڈسٹری سے وابستہ لوگ انہیں لالہ سدھیر کہہ کر پکارتے تھے وہ اداکاروں کی تنظیم کےچیئر مین بھی رہے

قیام پاکستان کے بعد لالہ سدھیر کی پہلی فلم ہچکو لے تھی اسی دور میں ان کی فلم دوپٹہ مقبول ہوئی جس میں وہ نورجہاں اور اجے کمار کے مقابل جلوہ گر ہوئے جبکہ 1956ء میں فلم ’ماہی منڈا‘ اور ’یکے والی‘ نے اداکار کی شہرت عروج پر پہنچا دی لالہ سدھیر کو جنگ و جدل پر مبنی فلموں میں بہترین پرفارمنس پر’جنگجو ہیرو‘ کا خطاب بھی دیا گیا

اس دور کی ہیروئین شمی کو سدھیر نے اپنا شریکِ حیات چنا

سدھیر نے 200 سے زائد فلموں میں کام کیا اور اپنے وقت کی معروف ہیروئینوں کے مقابل مختلف کردار ادا کیے جن میں نورجہاں، صبیحہ خانم، مسرت نذیر، یاسمین، آشا بھوسلے، لیلیٰ، راگنی، زیبا، دیبا، شمیم آرا، ریحانہ، نیئر سلطانہ، حسنہ، نیلو، نجمہ، فردوس، نغمہ، سلونی، شیریں، بہار بیگم اور رانی نمایاں ہیں

ان کی مقبول فلموں میں دوپٹہ، سسی، کرتار سنگھ، بغاوت، یکے والی، جی دار، حکومت، چاچا خوامخواہ، ڈاچی، ماں پتر، ابا جی، چٹان، جانی دشمن، لاٹری اور ان داتا شامل ہیں جبکہ 1970ء میں پنجابی فلم ماں پتر اور 1974ء میں ایک اور پنجابی فلم لاٹری پر بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ اپنے نام کیا

لالہ سدھیر 19 جنوری 1997ء میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے

Shares: