لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی ہوئی ہے، عدالت نے ان کی ضمانت میں 2 اگست تک کی توسیع کر دی ہے.
پیشی کے بعد عطاءاللہ تا رڑ نے کہا کہ شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی ایف آئی اے کی پیشی تھی، آج ان کی ضمانت میں 2 اگست تک توسیع کردی گئی ہے، عدالت میں ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم موجود تھی، اس ٹیم کی موجودگی میں جج صاحب نے 2 اگست تک توسیع کی گئی ہے، عدالت نے ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم سے پوچھا کہ اورکتنے دن تفتیش کو لگیں گے، ابھی تک کوئی خاطرخواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے، ایف آئی اے ٹیم کے پاس کوئی جواب نہیں تھا، حسب معمول انہوں نے کہا کہ ان کو جو آخری نوٹس بھیجا تھا ابھی اس کا جواب نہیں جمع کروایا گیا ہے، یہ سرا سر غلط بات ہے، 3 پیشیاں ہوچکی ہیں، تمام نوٹسز کے جوابات جاچکے ہیں.
حکومت وقت پرتنقید کرتے ہوئے عطاءاللہ تارڑ نے کہا کہ یہ کونسا نوٹس ہے جس کا جواب ایف آئی اے کو درکار ہے، غلط بیانی سے کام مت لیں، جہانگیرترین کی منشاء ہوتو ڈاکٹررضوان کو جے آئی ٹی کے ہیڈ کے طورپرہٹا دیا جاتا ہے، بجٹ پاس کروانا ہوتو چینی کے سکینڈل میں آج بھی چینی کی قیمت 100 روپے پر پہنچی پڑی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کردیا جاتا ہے، تاکہ بجٹ پاس کروایا جاسکے، عام عوام کو جنہیں مہنگائی کا سامنا ہے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے، یہ عمران احمد نیازی کےاصول ہیں، اقتدارکی خاطراصولوں کو پس پردہ رکھ کر بڑے سے بڑا این آر او دینا پڑے تو عمران نیازی اقتدارکی خاطر کچھ بھی کرسکتے ہیں، 100 روپے کی چینی کا آج تک جواب نہیں دیا ہے، گنے کا بمپرکراپ ہے، گنے کی ریکارڈ پیداوار ہوئی ہے، مگرعام عوام چینی 100 روپے کلو لے رہا ہے، آپ نے ڈاکا ڈلوایا ہے، خسروبختیاراورجہانگیر ترین کو این آر او دیا ہے.
شہباز شریف کے دورحکومت پربات کرتے ہوئے عطاءاللہ تارڑنے کہا سندھ ہائی کورٹ کا ایک آرڈرتھا، جس کے تحت گنے کی قیمت سندھ میں کم رکھی اور پنجاب میں زیادہ رکھی گئی تھی، اس کے باوجود کاشتکارکو فائدہ دینے کیلئے 2014 اور2015 میں پنجاب میں گنے کی قیمت زیادہ رکھی گئی تھی، فیکٹری مالکان کا نقصان کرکے کاشتکارکوزیادہ منافع دیا گیا تھا، شہبازشریف نے ایک روپے کی بھی سبسڈی نہیں دی تھے، محکمہ کہتا رہا کہ یکسپورٹ کر نے کیلئے سبسڈی دے دیں، جس نے اپنے خاندان کی ملوں کو نقصان پہنچا کرکاشتکاروں فائدہ پہنچایا تو اس کا چینی سکینڈل سے کیا تعلق ہے، عدالت کے روبرو شہبازشریف نے کہا کہ پچھلی پیشی پرایف آئی اے کے ہیڈ نے گلا پھاڑ پھاڑ کراپنے ہی افسران سے بدتمیزی کی ہے، جس کا مقصد تھا کہ انہیں انڈرپریشرکیا جائے.
شپہزاد اکبرپرتنقید کرتے ہوئے عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے شہزاد اکبرجس کے استعفیٰ کا مطالبہ روزکرتا ہوں، اس نے جتنے کیس بنائے ہیں سب بے بنیاد ہیں، دنبدن شہزاد اکبرکی گیم ایکسپوزہوتی جارہی ہے، احسن اقبال کا کیس ہو، خواجہ آصف کا کیس ہو، شاہد خاقان عباسی کا کیس ہو، شہباز شریف کا کیس ہو، خواجہ سعد رفیق کا کیس ہو، ہرکیس کے اندر، اسلام آباد ہائی کورٹ ہو، سندھ ہائی کورٹ ہو، لاہور ہائی کورٹ ہو، اس ملک کی تین ہائی کورٹس نے شہزاد اکبرکی نا اہلی اورنا لائقی پرمہرلگا دی ہے، کسی قسم کوئی بے ضابطگی ہے، نہ بدعنوانی ہے، نہ اختیارات سے تجاوز ہے، کوئی رشوت نہیں ہے، جب آپ یہ باتیں ثابت کرنے سے قاصر رہے ہیں، آپ نے عمران نیازی کی ایما پر ایک خوشامدی مشیر، کرائے کے ٹٹو کی طرح آپ نے جس طرح کے کیسسز بنائے ہیں، ایک ایک کر کے اپنے منطقی ایجام تک پہنچ رہے ہیں، آپ استعفیٰ نہیں دیں گے تو جو کیسزہم آپ کے خلاف بنائیں گے، کہ نہ صرف جھوٹے بنیاد پربلکہ کرپشن کی آٹا، چینی کے سکینڈل میں ایک گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے، مہنگائی کا پہاڑ توڑا ہے، مگرمافیازقابونہیں آرہے ہیں.