اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے لیڈی پولیس کانسٹیبل اقراء نذیر کے مبینہ قتل کیس میں ملوث ملزمان پولیس اہلکار عارف شاہ سمیت باقی تین ملزمان کی بھی عبوری ضمانتیں منسوخ کردی گئیں۔
عدالتی ذرائع کے مطابق: پولیس نے عدالت کو بتاتے ہوئے دعوی کیا کہ: تحقیقات کے دوران پولیس کو اہلکارعارف شاہ اور اقراء نذیر کے مابین طویل پیغامات اور کالز کا ڈیٹاملا ہے۔

پولیس کامزید کہنا تھا کہ: اقراء نذیر نے خودکشی کی یا پھر ان کا قتل ہوا اس حوالے سے ملزم عارف شاہ کو ابھی تک پولیس تحقیقات کا حصہ ہی نہیں بنایا گیا ۔
پولیس نے کہا : ملزم کے خلاف ماتحت لیڈی کانسٹیبل کو سرکاری رہائش گاہ پر ٹھہرانے کی بھی تحقیقات ہونی ہونا چاہئے۔
پولیس نے عدالت کو بتایا: لیڈی پولیس کانسٹیبل اقراء نذیر کی میڈیکل رپورٹ میں ان کے ساتھ کسی قسم کا زنا بالجبر ثابت نہیں ہوا ہے۔

میڈیکل رپورٹ کے مطابق پولیس ملازمہ کی موت زہریلی چیز کے سبب ہوئی ہے۔ 

دوران سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر عباس نے ملزمان ہیڈ کانسٹیبل محمد علی اور افتخار کی عبوری ضمانتیں بھی منسوخ کیں جبکہ پچاس ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ایک ملزم کے بیٹے عاطف شاہ کی ضمانت منظور کر لی گئی ہے۔

واضح رہے کہ ملزمان جن میں عارف، افتخار اور علی تاحال  مفرور ہیں اور ابھی تک عبوری ضمانت کے بعد عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔

یاد رہے ملزمان نے لیڈی کانسٹیبل اقراء نزید کے قتل کے الزام پر عبوری ضمانت حاصل کرلی تھی۔

Shares: