مولاناعادل خان شہید پر حملے کی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے تحقیقات جاری

مولاناعادل خان شہید پر حملے کی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے تحقیقات جاری

باغی ٹی وی : مکراچی میں مولانا عادل پر قاتلانہ حملے کی مختلف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں۔ گاڑی کی خریداری کیلئے رکنا دہشتگردوں کیلئے فائدے مند ہوا۔ مولانا جس روٹ سے آئے اس پر لگے مختلف کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے۔

گزشتہ روز کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی میں مولانا عادل پر حملے کا واقعہ، مختلف تحقیقاتی اداروں کی جانب سے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقاتی حکام کے مطابق حملے سے دہشتگرد تربیت یافتہ معلوم ہوتے ہیں، دہشتگرد ڈبل کیبن کا پیچھے کرتے ہوئے آرہے تھے، گاڑی کا خریداری کیلئے رکنا دہشتگردوں کیلئے فائدے مند ثابت ہوا۔مولانا جس روٹ سے آئے اس پر لگے مختلف کیمروں کی فوٹیج حاصل کی جارہی ہے۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے شاہ فیصل میں نامعلوم افراد نے گاڑی پر فائرنگ کر کے جامعہ فاروقیہ کے مہتمم مولانا عادل خان کو ڈرائیور سمیت قتل کر دیا تھا۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق ہسپتال پہنچنے سے قبل مولانا عادل دم توڑ چکے تھے، انہیں گردن اور پیٹ میں گولیاں لگیں۔ پسماندگان میں مولانا مفتی محمد انس عادل، مولانا عمیر، مولانا زبیر، مولانا حسن، ایک بیٹی اور ایک بیوہ جب کہ دو بھائی مولانا عبیداللہ خالد اور عبدالرحمن کو سوگوار چھوڑا ہے.

ادھر انسپکٹر جنرل سندھ نے مولانا عادل پر فائرنگ کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ وزیراعلیٰ سندھ کو پیش کردی ہے۔رپورٹ کے مطابق مولانا عادل کا ایک ساتھی خریداری کیلئے گاڑی سے اترا اور اسی دوران موٹر سائیکل سوار ملزموں نے فائرنگ کر دی۔

نامعلوم دہشت گرد مولانا عادل پر دائیں جانب سے حملہ آور ہوئے۔ دہشت گردوں کے آتشی اسلحہ سے نکلنے والی پانچ گولیاں مولانا عادل کو لگیں۔پانچ میں سے چار گولیاں مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگیں اور ایک بازو میں لگی۔ مولانا عادل کے سر اور چہرے پر لگنے والی گولیاں موت کا سبب بنیںمولانا کے ڈرائیور مقصود کو صرف ایک گولی لگی۔ حملہ آوروں نے ڈرائیور کے سر پر وار کیا۔ مقصود احمد کے سر میں لگنے والی واحد گولی جان لیوا ثابت ہوئی

Comments are closed.