ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر حسین شیخ الااسلام کورونا وائرس سے وفات پا گئے

0
37

تہران :ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر کورونا وائرس سے وفات پا گئے تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے مطابق ‘ایک تجربہ کار اور انقلابی سفارتکار’ حسین شیخ الااسلام وفات پا گئے۔خیال رہے کہ ایران میں کورونا وائرس سے مرنے والوں میں 6 سیاستدان یا سرکاری اہلکار شامل ہیں۔ایران کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے کوشش کررہا ہے لیکن اب تک وائرس سے 3 ہزار 513 افراد متاثراور کم سے کم 107 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حسین شیخ الااسلام 1979 میں امریکی سفارت خانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے سیاسی بحران میں شریک تھے۔حسین شیخ الااسلام ، وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے مشیر تھے اور شام میں سابق سفیر کے فرائض بھی انجام دے چکے تھے۔انہوں نے 1981 سے 1997 تک نائب وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔واضح رہے کہ حسین شیخ الااسلام 1979 میں امریکی سفارتخانے کے عملے کو یرغمال بنانے والے طلبا میں بھی شامل تھے۔

ایرانی طلبا نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر دھاوا بولا اور 52 امریکیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔اس کے نتیجے میں واشنگٹن نے 1980 میں ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کردیے تھے۔امریکی یرغمالیوں کو جنوری 1981 میں 444 دن قید میں رہنے کے بعد رہا کردیا گیا تھا۔اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی اور ان کو تجاویز دینے والے کونسل کے رکن کورونا وائرس سے متاثرہ ہوکر ہلاک ہوگئے تھے۔وہ ریاست میں اس وائرس سے متاثر ہونے والے پہلے اعلیٰ عہدیدار تھے۔71 سالہ کونسل رکن محمد میر محمدی تہران کے ہسپتال میں ہلاک ہوئے۔

خیال رہے کہ ایران میں دو ہفتے قبل کوروناوائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد متاثرین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے پیش نظر ملک بھر میں اسکولوں اور جامعات سمیت اہم ثقافتی مراکز اور کھیلوں کے مقابلے بھی معطل کردیے گئے ہیں۔

ایران میں کورونا وائرس کے خلاف حفاظتی اقدامات کے تحت دفاتر میں کام کے اوقات میں بھی کمی کردی گئی ہے اور گزشتہ روز ایران کی ایمرجنسی سروس کے سربراہ بھی متاثر ہونے کی تصدیق کردی گئی تھی۔خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والا یہ وائرس اب دنیا کے کئی ممالک تک پھیل چکا ہے اور ایران میں چین کے بعد سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں اور متاثرین مین جنوبی کوریا دوسرے نمبر پر ہے تاہم ہلاکتیں ایران سے کم ہوئی ہیں۔

Leave a reply