کابل:افغان طالبان حکومت کے قائم مقام وزارت توانائی اور پانی (MoEW) عبداللطیف منصور نے کہا کہ ملک میں خشک سالی کے خطرے سے بچاؤ کے لیے زیر زمین پانی کی فراہمی کے لیے تقریباً 100 چھوٹے ڈیم بنانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : عبداللطیف منصور نے کہا کہ کئی ڈیموں کا افتتاح ہو چکا ہے اور کچھ مزید بن رہے ہیں ہم نے بہت کم وقت میں تقریباً 93 ڈیموں کا معاہدہ کیا ہے، ان میں سے 5 لوگر میں، 5 میدان وردک اور صوبہ سمنگان میں مکمل ہوئے ہیں، کئی کسان پانی کی کمی کی شکایت کرتے ہیں اور کھیتی جاری نہیں رکھ سکتے،پانی کی کمی اور لگاتار خشک سالی نے ملک میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ کیا ہے۔
ایک کسان، محمد سرور نے کہا، "پچھلے تین سالوں سے، خشک سالی نے لوگوں پر خاص طور پر آلو اور گندم کی کاشت پر بہت دباؤ ڈالا ہے۔”
قائم مقام وزیر نے یہ بھی کہا کہ ان منصوبوں کی تعمیر سے پانی کی کمی کو پورا کیا جائے گا اس سے قبل وزارت دیہی بحالی و ترقی نے 13 صوبوں میں چھوٹے ڈیموں پر مشتمل 426 افغانیو مالیت کے منصوبوں کے آغاز کا اعلان کیا تھا۔
دوسری جانب افغانستان کے قائم مقام وزیر برائے بارڈر و قبائلی امور نور اللہ نوری نے پاک افغان سرحد کو تصوراتی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ کوئی مخصوص سرحد (باضابطہ سرحد) نہیں ہے۔
افغانستان کے طلوع نیوز کے مطابق نور اللہ نوری نے صوبہ ننگرہار میں طورخم کراسنگ کا دورہ کیا، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ اسلام آباد اور کابل کے درمیان سرحد ابھی تک واضح نہیں ہے، دونوں ممالک کے پاس تصوراتی لکیریں ہیں افغانستان اور پاکستان کے درمیان تصوراتی خطوط پر وقتا فوقتا پیدا ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے امارت اسلامیہ ان کشیدگیوں کو مناسب طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پاکستان کے ساتھ کوئی باضابطہ سرحد نہیں ہے اور نہ ہی پاکستان کے ساتھ ہمارا زیرو پوائنٹ ہے۔ یہ (ڈیورنڈ لائن) ہمارے درمیان ایک خیالی لکیر ہے دورے کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ پاکستان سے جانے والے افغان شہریوں کے لیے کابل حکومت تاحال خاطر خواہ تعداد میں شیلٹر قائم نہیں کر سکی افغان وزیر کا کہنا تھا کہ وہ مسائل سے آگاہ ہیں اور سردیوں کے بعد مستقل رہائش گاہیں قائم کی جائیں گی۔