افغانستان میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والی خواتین کو نامعلوم افراد کی جانب سے دھمکیاں دیے جانے کے بعد گھروں سے کام کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کی مختلف ایجنسیوں سے منسلک افغان خواتین نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہیں راستے میں اور فون پر نامعلوم افراد کی جانب سے ’گھروں میں رہنے‘ کی تنبیہ کی گئی۔ایک خاتون اہلکار، جنہیں رپورٹ میں فرضی نام ہدیٰ دیا گیا، نے بتایا کہ کئی ہفتوں سے انہیں غیر ملکی ادارے میں کام کرنے کی پاداش میں گالیاں اور دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں پیغامات کے ذریعے کہا جا رہا ہے: ’’دوبارہ نظر نہ آنا، ورنہ…‘‘ ان کے دفتر نے سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر انہیں عارضی طور پر گھروں سے کام کرنے کی ہدایت دی ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی مشن برائے افغانستان (یوناما) نے ان دھمکیوں کی تصدیق کرتے ہوئے انہیں ’انتہائی سنگین‘ قرار دیا ہے اور سیکیورٹی یقینی بنانے کے لیے عبوری اقدامات کا اعلان کیا ہے۔طالبان حکومت، جس نے 2021 میں اقتدار سنبھالا، نے ان دھمکیوں میں کسی بھی قسم کی مداخلت سے انکار کیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان عبدالمتین قانع نے کہا کہ یہ عمل جرم کے زمرے میں آتا ہے اور پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔

یاد رہے کہ طالبان حکومت نے خواتین پر تعلیم اور ملازمت سے متعلق سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ 2022 میں خواتین کو مقامی اور بین الاقوامی این جی اوز میں کام سے روک دیا گیا تھا، اور 2023 میں یہ پابندی اقوام متحدہ کے دفاتر تک بھی بڑھا دی گئی تھی۔ تاہم صحت اور تعلیم جیسے شعبوں میں کام کرنے والی خواتین کو کچھ حد تک استثنیٰ حاصل ہے۔

سندھ طاس سے چھیڑ چھاڑ ہوئی تو شملہ معاہدہ بھی زیر غور ہوگا،خواجہ آصف

برطانیہ کا اسرائیلی کارروائیوں پر سخت ردعمل،غزہ کی صورتحال ناقابل برداشت ہے

چینی صدر اور ٹرمپ کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے طویل گفتگو، تجارتی تعلقات پر زور

برطانیہ: ٹیکس محکمے کے اکاؤنٹس فشنگ اسکیم کا شکار، 47 ملین پاؤنڈ کا فراڈ ناکام

عالمی بینک کا نیا غربت پیمانہ، پاکستان میں غربت کی شرح 44.7 فیصد ہو گئی

Shares: