کابل:افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا،اطلاعات کے مطابق افغان صدراشرف غنی نے استعفیٰ‌ دینے سے انکارکردیا ہے اورافغان طالبان کے ساتھ لڑائی کا فیصلہ کیا ہے

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اشرف غنی کواس کے چند ساتھیوں کی طرف سے استعفیٰ‌ نہ دینے پرراضی کیا گیا ہے ، ان میں جنرل عبدالرشید دوستم سمیت کئی ایک کمانڈرز ہیں

دوسری طرف یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دوحہ اعلامیے کے بعد آج پورا دن کابل میں ان کے استعفی کی افواہیں گردش کرتی رہی تھیں

اس اعلامیے میں کہا گیاتھا کہ افغانستان میں پرامن حکومت کے قیام کے لیے یہ ضروری ہے کہ افغآن صدراشرف غنی مستعفی ہوجائیں ، اس پرصبح سے ہی یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ کسی بھی وقت مستعفیٰ ہوکرافغانستان سے فرارہوسکتے ہیں

اس سے قبل نائب صدرامراللہ صالح آج صبح افغانستان سے فرار ہوکرتاجکستان پہنچ چکے ہیں جہاں وہ طالبان کے خلاف نئی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں‌

دوسری طرف یہ بھی اطلاعات ہیں کہ یہ مطالبہ افغان طالبان کا تھا کہ اشرف غنی اقتدار سے الگ ہوجائیں ،امریکہ کی طرف سے بھی اقتدار سے الگ ہونے کا کہا گیا تھا جسے مسترد کردیا گیا ہے

بعض ذرائع نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اشرف غنی اس وقت تک استعفیٰ‌ نہیں دیں‌ گے جب تک افغانستان سے امریکی ، برطانوی اوردیگراتحادی ملکوں کے شہری محفوظ واپس افغانستان سے نکل نہیں جاتے ، تاہم استعفیٰ‌ نہ دینے کے اعلان کے بعد افغان طالبان نے عہد کی خلاف وزردی کا سبق سکھانے کا بھی فیصلہ کیا ہے

Shares: