کابل :تکبر:عہدہ اورقوت سب خاک میں مل گئے:دستبرداری سے انکارکرنے والا افغان صدراشرف غنی ذلّت کے ساتھ مستعفی ،اطلاعات کے مطابق تاریخ نےآج وہ وقت دیکھا جب افغانستان میں تکبر، غرور اورطاقت کے بل بوتے پرزبردستی حکومت کرنے والا اشرف غنی جو چند دن پہلے نہ صرف مستعفی ہونے سے انکاری تھا بلکہ افغان طالبان کو سبق سکھانے کی دھمکیاں دے رہا تھا آج بڑی ذلت اوررسوائی کے ساتھ جان کی امان مانگتے ہوئے اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں
باغی ٹی وی کے مطابق 3 بج کر10 منٹ پرافغان صدرصدارتی محل میں بڑی شرمساری اورجان کی امان مانک کراپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوچکے ہیں ،
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق افغان صدارتی محل میں طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جہاں فغانستان کے صدر اشرف غنی مستعفیٰ ہوگئے ہیں ،
جب کہ مذکرات میں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ بھی طے پا گیا ہے ، جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، علی احمد جلالی نئی حکومت کے سرا راہ مقرر کئے جائیں گے جب کہ اس سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔
اس سے پہلے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ افغانستان میں طالبان افغان دارالحکومت کابل میں چاروں اطراف سے داخل ہونے لگے ہیں ، وزارت داخلہ نے طالبان کے کابل میں داخلے کی تصدیق کردی ہے جب کہ کابل میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث افغان دارالحکومت میں سرکاری عمارتیں خالی کرالی گئیں
دوسری طرف افغانستان میں طالبان نے طورخم بارڈر کا کنٹرول سنبھال لیا ، طالبان کی جانب سے طورخم بارڈر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاک افغان سرحد طورخم پر تعینات افغان فوجی فرار ہوگئے جب کہ پاک افغان سرحد طورخم کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ۔
بتایا گیا کہ ملک کے اکثریتی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی چاروں طرف سے داخل ہونے لگے ہیں ، مجموعی طور پر طالبان اب تک 34 میں سے 25 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں اور جلال آباد پر بھی طالبان نے قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد افغان حکومت کا کنٹرول صرف کابل تک محدود ہو گیا ہے جب کہ افغان دارالحکومت کابل میں کئی گھنٹوں سے بجلی کا مکمل بلیک آؤٹ ہے ، علاوہ ازیں پاکستانی سرحد کے ساتھ 2 اہم صوبوں پکتیا اور پکتیکا پر بھی طالبان قبضہ کر چکے ہیں، صوبے فاریاب اور کنڑ بھی طالبان کے زیرِ اثر ہیں۔
اسی طرح طالبان نے ازبک سرحد کے قریب آخری بڑے شہر مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا ہے جہاں وہ اپنے پہلے دور میں قابض نہیں ہو سکے تھے ، شہر کے دفاع پر مامور افغان فورسز، فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم اور ملیشیا لیڈر عطاء محمد نور وہاں سے فرا ر ہو گئے ہیں جن کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکا تاہم اطلاعات ہیں کہ فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم مزار شریف سے ازبکستان فرار ہوگئے ہیں اور طالبان جنرل رشید دوستم کے گھر بیٹھ کر میں قہوے اور ڈرائی فروٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔