کابل: لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف افغان پروفیسرنے لائیو ٹی وی شو میں اپنے ڈپلوما سرٹیفکیٹس پھاڑ دئیے۔

باغی ٹی وی : سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں کابل یونیورسٹی کے پروفیسرکو ان کے ڈپلوما سرٹیفکیٹس پھاڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے،کابل یونیورسٹی کے پروفیسر کا کہنا تھا کہ اگر افغان ماؤں اوربہنوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل نہیں تو مجھے بھی ان ڈپلوما سرٹیفکیٹس کو رکھنے کا کوئی حق نہیں۔ افغانستان میں تعلیم کے لیے کوئی گنجائش نہیں رہی ہے۔

خواتین کے فلاحی تنظیموں میں کام کرنے پر پابندی افغان عوام کیلئے تباہ کن ہو سکتا…


طالبان حکومت نے یونیورسٹی کی طالبات پر کلاسز اٹینڈ پر کرنے پرپابندی عائد کردی ہے۔لڑکیوں کی سکینڈری اسکول کی تعلیم پر بھی پابندی لگائی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نےافغانستان میں خواتین پرعائد پابندیوں پراظہارتشویش کرتے ہوئے طالبان حکومت سے پالیسیاں بدلنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ خواتین پرپابندیاں عالمی برادری کی توقعات کے برعکس ہیں، افغانستان میں خواتین اورلڑکیوں کو مساوی اوربامعنی نمائندگی دی جائے یہ پالیسیاں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کےاحترام کی راہ میں رکاوٹ ہیں، خواتین کے این جی اوز کے لئے کام کرنے پر پابندی پر بھی تشویش ہے۔

ایران اپنے ملک میں احتجاج کرنیوالی خواتین کو قائل کرے،طالبان کا خواتین معاملہ پر تنقید کا جواب

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں پر پابندیاں بلاجواز ہیں، انہیں ختم کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان نے خواتین کے این جی اوز کے لئے کام کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ لڑکیوں کے لئے یونیورسٹیوں اوراسکولوں کے دروازے بھی بند کیے گئے تھے۔

طالبان کے ہائر ایجوکیشن کے وزیر نے خواتین کی یونیورسٹی میں تعلیم عارضی طور پر روکنے پر عالمی رد عمل کے جواب میں کہا تھا کہ ہم پر ایٹم بم بھی گرا دیا جائے تو ہم خواتین سے متعلق فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

خواتین پرپابندیاں،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا طالبان حکومت سے پالیسیاں بدلنے کا مطالبہ

Shares: