مزید دیکھیں

مقبول

اتنا عرصہ ہوگیا، ارشد شریف کیس میں تاخیر کیوں ہوئی،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ارشد شریف قتل...

گوگل میپ کا دھوکہ،ایک اور جان چلی گئی

آج کل جب بھی کوئی شخص کسی مقام پر...

ریونیو شارٹ فال کے لیے کوئی گنجائش نہیں،آئی ایم ایف

اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم...

افغان صدر کی اپنے ہی ملک میں تذلیل کہ نوبت ایں جا رسید

افغان صدر کی اپنے ہی ملک میں کہ تذلیل نوبت ایں جا رسید

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ امریکا کو اس قدر سیکیورٹی کا حامل اور خفیہ رکھا گیا کہ کسی کو کان و کان خبر نہ تھی اور اس موقع پرملک کے صدر اشرف غنی کو بھی میٹنگ میں جانے کے لیے اپنی مکمل جامہ تلاشی دینا پڑی ، اپنے ہی ملک میں ملک کا سب سے بڑا عہدیدار جب اس طرح تلاشی دے تو اس تذلیل پر ایسے حکمرانوں کچھ تو خیال رکھنا چاہیے کہ ایسی میٹنگ سے بائیکاٹ ہی کر دیتے.

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جمعرات کے روز غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان پہنچے جہاں کرسی صدارت سنبھالنے کے بعد یہ اُن کا افغانستان کا پہلا دورہ تھا.

امریکی صدر کا طیارہ بگرام کے فضائی اڈے پر اترا۔ اس دورے میں ٹرمپ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر روبرٹ اوبرائن اور مشیروں کے ایک چھوٹے گروپ کے علاوہ صدارتی پاسداران کے افسران اور میڈیا کے اداروں کی نمائندگی کرنے والے رپورٹروں کا ایک گروپ بھی افغانستان پہنچ

امریکی صدر کا طیارہ بگرام کے فضائی اڈے پر اترا۔ اس دورے میں ٹرمپ کے ہمراہ وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر روبرٹ اوبرائن اور مشیروں کے ایک چھوٹے گروپ کے علاوہ صدارتی پاسداران کے افسران اور میڈیا کے اداروں کی نمائندگی کرنے والے رپورٹروں کا ایک گروپ بھی افغانستان پہنچا۔

ٹرمپ نے بگرام کے اڈے پر افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جہاں ان کو اپنی جامہ تلاشی جیسے مرحلے سے بھی گزرنا پڑا ۔ بعد ازاں انہوں نے امریکی فوجیوں کے سامنے خطاب بھی کیا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "افغان تحریک طالبان امن معاہدے کی خواہش رکھتی ہے”۔ ٹرمپ نے خیال ظاہر کیا کہ طالبان فائر بندی چاہتے ہیں۔