افغان طالبان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک قیدیوں کا کسی بھی قسم کا تبادلہ نہیں ہوا اور دو غیرملکی قیدی ان کے قبضے میں ہیں۔دو دن قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی مشروط بنیادوں پر تین اعلیٰ سطح کےافغان طالبان قیدیوں کو رہا کرے گی جس میں حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بھائی انس حقانی بھی شامل ہیں۔
تاہم اب افغان طالبان نے افغان صدر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک دو غیرملکیوں کو رہا نہیں کیا گیا۔افغان طالبان کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ابھی تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوا۔
فرار ہونے والے ملزمان اپنے ہی ساتھیوں کا نشانہ بن گئے؟یاپھرپولیس نے کام کردکھایا!
آسٹریلین اور امریکی قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں ہوا لیکن اشرف غنی نے بتایا تھا کہ ان دونوں غیرملکی شہریوں کی صحت دن بدن خراب ہو رہی ہے اور ان کی رہائی سے امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو گیابھی تک قیدیوں کی رہائی کے التوا کی وجہ سمجھ نہیں آ سکی اور افغان آفیشلز نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ آسٹریلین آفیشلز کا بھی کہنا ہے کہ وہ معاملے پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔
افغان طالبان کے دور حکومت میں اہم عہدے پر فائض وحید مزھدہ نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ اب بھی ہو سکتا ہے اور قیدیوں کے تبادلہ میں التوا کی ممکنہ وجہ بھروسے کا فقدان ہو سکتی ہے اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہو سکتا ہے جلد ڈونلڈ ٹرمپ یا کسی امریکی آفیشل کی جانب سے ٹوئٹ کردی جائے کہ اب یہ معاہدہ نہیں ہو سکتا ہے، جیسا کہ امن معاہدے کے موقع پر ہوا تھا۔
رواں سال امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذکارات منطقی انجام تک پہنچ گئے تھے اور طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی گارنٹی کے بعد امریکی افواج کے انخلا کی امیدیں روشک ہو گئی تھیں۔لیکن ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے یکدم امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا۔
مزہدہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ غیرملکیوں کی حوالگی سے قبلافغان طالبان کے قیدیوں کو پہلے رہا کر کے ان کے قطر میں موجود دفتر میں پہنچایا جائے جس کے بعد ان دو قیدیوں کو بھی رہا کردیا جائے گاانہوں نے مزید کہا کہ بدھ کو ہونے والے دھماکے اور اس میں 12 افراد کی ہلاکت اس معاہدے کو خراب کرنے کی سازش ہو سکتی ہے۔