امریکہ اگرجان چھڑانا چاہتا ہے توشرارتوں سے بازرہے ، افغان طالبان کے واضع پیغام نے صورت حال ہی بدل کررکھ دی

دوحہ، قطر: امریکہ اگرجان چھڑانا چاہتا ہے توشرارتوں سے بازرہے ، افغان طالبان کے واضع پیغام نے صورت حال ہی بدل کررکھ دی ،اطلاعات کےمطابق افغان طالبان کے دفتری ترجمان سہیل شاہین نے دوحہ سے ایک بیان میں کہا ہے امن مذاکرات کے تحت پہلے افغان طالبان اور امریکی افواج کے مابین پرتشدد کارروائیاں باقاعدہ طور پر بند کی جائیں گی اور جس ماہ یہ اعلامیہ جاری ہوگا، اسی مہینے کے اختتام تک امن معاہدے پر دستخط بھی کر دیئے جائیں گے۔ وہ بی بی سی اردو کے نمائندے سے بات کررہے تھے۔

افغان طالبان ذرائع کے مطابق، یہ اعلامیہ آج یا کل جاری ہو سکتا ہے جبکہ فریقین کی جانب سے پُرتشدد کارروائیاں روکنے کی ممکنہ تاریخ بائیس فروری ہوگی جس کے بعد ایک ہفتے تک پُرامن فضا ماحول برقرار رکھا جائے گا، جس کی نگرانی امریکی فوجی اور طالبان، دونوں کے ذمہ داران خود کریں گے۔ امید ہے کہ فروری کے اختتام یا پھر مارچ کی پہلی تاریخ تک امن معاہدے پر باضابطہ دستخط کردیئے جائیں گے۔

افغان طالبان نے امریکہ اوراتحادیوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہےکہ اگرامریکہ اوراتحادی افغانوں کے خلاف حملوں سے باز نہیں آئیں گے توپھرامریکہ کی محفوظ واپسی بھی خطرے میں پڑسکتی ہے ،طالبان ترجمان نے کہا کہ اگر یہ معاہدہ توقعات کے مطابق طے پا گیا تو پھر امریکا افغانستان سے اپنے فوجیوں کو بتدریج اور بحفاظت باہر نکال لے گا جبکہ اس ضمن میں افغان طالبان انہیں محفوظ راہداری فراہم کریں گے۔

واضح رہے کہ 2016 میں اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے دعوی کیا تھا کہ وہ اپنے فوجیوں کو گھر واپس لائیں گے۔ اب ان کا عہدِ صدارت اپنے اختتام کے قریب ہے جبکہ ان پر افغان امن معاہدہ طے کرنے پر اندرونی دباؤ بھی بڑھ گیا ہے۔

فی الحال یہ معلوم نہیں کہ یہ ایک جامع امن معاہدہ ہوگا جس کا اطلاق پورے افغانستان پر ہوگا، یا پھر یہ صرف ایک ایسا معاہدہ ہوگا جس کے ذریعے امریکا کو افغانستان سے بحفاظت نکلنے کےلیے راہداری فراہم کی جائے گی۔

Comments are closed.