لاہور:امریکی نائب وزیرخارجہ بھارت میں گفتگوکرتے ہوئے پاکستان کے متعلق خاص خاص باتیں کرگئیں،اطلاعات کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین بھارت کے دورے کے بعد اس وقت پاکستان میں ہیں اورپاکستان آنے سے پہلے بھارت میں بڑی اہم باتیں کرکے پاکستان کواور بھی محتاط رہنے کا سبق دے دیا ہے

ذرائع کے مطابق بھارت کے شہیر مبمئی میں ایک اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ ان حالات میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کوایک خآص انداز میں دیکھ رہا ہے ،امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ افغانستان کے تناظر میں "انتہائی مخصوص اورخاص مقصد” کے لیے پاکستان جا رہی ہیں اور اس بات کی ضمانت دینے کے لیے کہ ان کے پاس ہر ایک کی حفاظت کو یقینی بنانے کی صلاحیت ہے۔

امریکی نائب وزیرخارجہ کا یہ اشارہ بھارت کو لاحق خطرات کی طرف تھا جس کے متعلق امریکی نائب وزیرخارجہ نے پاکستان کوپیغام دیا ہے کہ وہ افغان طالبان کی حمایت سے دستبردار ہوجائے ،امریکی نائب وزیرخارجہ نے بڑے متکبرانہ انداز میں کہا کہ ہمیں‌ پاکستان سے تعلقات کو اور مضبوط کرنے کی اتنی بھی ضرورت نہیں جتنی ماضی میں تھی

ممبئی کے انانتا اسپن سینٹر میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی نائب وزیرخارجہ نے کہا کہ م اپنے آپ کو پاکستان کے ساتھ وسیع تعلقات قائم کرتے ہوئے نہیں دیکھتے۔ اور ہمیں پاک بھارت تناو کے دنوں میں واپس آنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

امریکی نائب وزیرخارجہ کا یہ بھی کہنا تھا ہم سب کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ افغانستان میں کیا ہو رہا ہے۔ ہم سب کو طالبان کے ساتھ ایک نقطہ نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے پاس وہ صلاحیتیں ہیں جن کی ہمیں ہر ایک کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ،

اپنی گفتگو میں امریکی نائب وزیرخارجہ نے پاکستان کو پیغآم دیتے ہوئے اپنے حلیف کے ساتھ کھڑا رہنے کا واضح پیغام دیا کہ ان حالات میں وہ بھارت کی حفاظت کرنا جانتے ہیں‌، اس موقع پر امریکی نائب وزیرخارجہ یہ کہنا چاہ رہی تھی کہ افغانستان میں افغان طالبان کے اقتدار میں آنے سے جودباو بھارت پر بڑھا ہے وہ دباو کو کم کرنے کے لیے بھارت کے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں اور اس مشکل سے نکالنے کے لیے بہت کریں گے بھی

ساتھ ہی امریکی نائب وزیرخارجہ نے اپنے نئے فوجی اور معاشی معاہدوں کو اس صورت حال میں ناکافی قراردیتے ہوئے کہا کہ امریکہ کو اپنے تعلقات کو مخصوص حالات میں ڈھالنے کی ضرورت ہے جس پر کام جاری ہے

یاد رہے کہ امریکی نائب وزیر خارجہ، وینڈی شرمین، دو روزہ دَورے پر اسلام آباد پہنچ چکی ہیں۔لیکن یہ محترمہ بھی شیڈول کے مطابق اپنے سات رکنی وفد کے ساتھ پہلے بھارت پہنچیں۔ بھارت میں اُن کا سفارتی قیام تین روزہ تھا۔ اُن کے وفد میں تین ایسے افراد بھی شامل تھے جو امریکا اور بھارت کے درمیان تجارت کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ یہ افراد وینڈی شرمین کی قیادت میں ممتاز ترین بھارتی تاجروں اور صنعت کاروں سے کئی گھنٹے ملا ہے ۔وینڈی شرمین کا دَورئہ بھارت خاصا متنوع اور وسیع تھا۔ انھوں نے بھارتی وزیر اعظم سے بھی ملاقات کی۔

وہ بھارتی سیکریٹری خارجہ، ہرش وردھان شرنگلا، سے بھی ملیں اور بھارتی وزیر خارجہ، جے شنکر، سے بھی تین گھنٹے بات چیت کرتی رہیں ۔ نئی دہلی میں انھوں نے بھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، اُجیت ڈوول، سے مبینہ طور پر بھارتی اور امریکی سیکیورٹی پر خاص گفتگو کی۔ ممبئی میں وینڈی شرمین نے جس ممتاز ترین بھارتی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کی، اس کا اہتمام USIBCنے کیا تھا۔ اس فورم میں امریکا اور بھارت کے ایسے بڑے بڑے کاروباری افراد شامل ہیں جن کا کاروبار امریکا اور بھارت میں پھیلا ہُوا ہے۔

بھارتی اخبارات اور میڈیا نے وینڈی شرمین کے تین روزہ دَورے کی بھرپور کوریج کی ہے۔ اس کوریج کا بغور مطالعہ کیا جائے تو ایک بات کھل کر سامنے آتی ہے کہ افغانستان کے نئے طالبان حکمران، افغانستان کی موجودہ صورتحال اور افغانستان میں پاکستان کے کردار کو موضوعِ بحث بنایا گیا۔ انڈین میڈیا کے مطابق: وینڈی شرمین نے دَورئہ بھارت میں چار باتوں پر زور دیا (1) انڈین سیکیورٹی کو ترجیح دی جائے گی (2) افغانستان میں طالبان کے اندازِ حکومت بارے بھارتی تشویشات نظر انداز نہیں کی جا سکتیں (3) طالبان حکومت کو تسلیم کرنے میں امریکا اور بھارت کو جلدی نہیں ہے (4) طالبان کے افغانستان کو دہشت گردوں کی جنت نہیں بننے دیا جائے گا۔

Shares: