دوحہ : افغان طالبان کا وفد مذاکرات کیلئے قطر پہنچ گیا،افغان حکومت اورامریکی حکام سے ملاقات اطلاعات کے مطابق افغان طالبان کا وفد قطر پہنچ گیا جس کے بعد افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے آغاز کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے بتایا کہ ‘ہماری مذاکراتی ٹیم کے تمام اراکین دوحا پہنچ چکے ہیں، چند چھوٹے تکنیکی مسائل کے حل کے بعد مذاکرات کا آغاز ہوگا۔’
یہ بین الافغان مذاکرات امریکا اور افغان طالبان کے درمیان رواں سال فروری میں دوحا میں ہونے والے امن معاہدے کا حصہ ہیں۔
امریکا کی جانب سےافغان طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کے لیے مسلسل زور دیا جارہا ہے، تاکہ امریکی فوج کے انخلا کے بعد افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ کیا جاسکے۔
امریکا کے مشیر قومی سلامتی رابرٹ او برائن نے گزشتہ ہفتے افغانستان کے صدر اشرف غنی سے ٹیلی فونک گفتگو بھی کی تھی، دوسری طرف بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ واشنگٹن کی جانب سے پاکستان پر بھی افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
افغان طالبان کے وفد نے حال ہی میں امن مذاکرات پر تبادلہ خیال کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم تاحال کابل میں ہی موجود ہے، تاہم لاجسٹک ٹیم رواں ہفتے دوحا پہنچی تھی۔افغان حکومت کی مفاہمتی کونسل کے ترجمان فریدون خازون نے کہا کہ ان کی مذاکراتی ٹیم بات چیت کے لیے تیار ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ‘قیدیوں کی رہائی کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور اب مذاکرات میں تاخیر کا کوئی جواز نہیں ہے۔’تاہم ان کا کہنا تھا کہ ‘افغان طالبان مذاکرات کے لیے تیار نظر نہیں آرہے، ہم ان سے جلد مذاکرات کے آغاز کی امید رکھتے ہیں۔’
واضح رہے کہ افغان طالبان اور امریکا کے درمیان معاہدے کے مطابق بین الافغان مذاکرات کا آغاز مارچ میں ہونا تھا۔تاہم قیدیوں کے تبادلے اور موجودہ کشیدگی پر اختلافات کے باعث مذاکرات میں مسلسل تاخیر ہوتی رہی ہے۔