افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک بھر میں تمام ٹی وی چینلز کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنی نشریات کو صرف ریڈیائی نشریات تک محدود کر دیں۔ یہ فیصلہ حالیہ حکم نامے کے تحت کیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ٹی وی چینلز کو جانداروں کی تصویروں اور ویڈیوز کی نشریات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ افغانستان کے نیشنل ریڈیو اینڈ ٹیلی وژن کے ڈائریکٹر جنرل قاری یوسف احمدی نے ٹی وی اور ریڈیو چینلز کے مالکان کے ساتھ ایک ملاقات میں اس نئی پالیسی کے بارے میں وضاحت کی۔ انہوں نے بتایا کہ طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ کا حکم ہے کہ جانداروں کی تصاویر اور ویڈیوز کی نشریات جاری رکھنے والے چینلز کی نشریات بند کر دی جائیں گی۔قندھار میں، سرکاری ٹی وی کی نشریات کو پہلے ہی ریڈیو میں تبدیل کر دیا گیا ہے، اور اب ملک کے دیگر ٹی وی چینلز کو بھی بتدریج ریڈیائی نشریات کی طرف منتقل کیا جائے گا۔ ایک سرکاری وزیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ یہ فیصلہ سرکاری ٹی وی تک محدود رہے گا، مگر اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ تمام ٹی وی چینلز کو اس فیصلے کے تحت پابند کیا جائے گا۔
یہ تبدیلی افغانستان میں میڈیا کی آزادی کے حوالے سے تشویشات کو بڑھا سکتی ہے۔ طالبان حکومت کے تحت، میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے۔ اس نئے فیصلے کا مقصد مذہبی احکام کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے، لیکن اس کے نتیجے میں عوامی معلومات تک رسائی میں مزید کمی کا خدشہ ہے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں اس فیصلے پر شدید تنقید کر رہی ہیں، جس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے۔ بہت سے مبصرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایسے اقدامات افغانستان کے شہریوں کے حقوق کو سلب کرنے کی ایک کوشش ہیں اور اس سے عوامی آگاہی اور معلومات تک رسائی مزید محدود ہو جائے گی۔اس نئی پالیسی کے تحت، مستقبل میں ٹی وی چینلز کی نشریات میں کمی اور تبدیلیاں متوقع ہیں، جس کے اثرات ملکی ثقافتی اور سماجی زندگی پر پڑ سکتے ہیں۔

Shares: