قطر:7 جولائی کو افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات،ٹرمپ نے فوج کم کرنے کی خواہش کا اظہار کر دیا

دوحہ:قطر میں 7 جولائی کوامریکہ اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات آنا شروع ہوگئی ہیں جس کے مطابق یہ مذاکرات دو دن جاری رہیں گے اور اس میں موجودہ افغان حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوگا ۔ دوسری جانب امریکی صدر نے افغانستان سے اپنی فوج میں بتدریج کمی کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

قطر کے دارالحکومت میں ہونے والی اس کانفرنس کے انعقاد میں جرمنی اور قطر پیش پیش ہیں۔ سات جولائی کی امن کانفرنس کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور طالبان کے دوحہ میں مذاکرات جاری ہیں۔ طالبان جاری مذاکراتی عمل کو انتہائی اہم اور حساس قرار دے چکے ہیں۔ دو روزہ میٹنگ میں افغانستان سے چالیس اہم سیاسی و مذہبی شخصیات اور مختلف حلقوں کے سرگرم کارکن شریک ہوں گے۔ یہ بات طے ہے کہ اس میں کوئی حکومتی کارندہ شامل نہیں ہو گا۔ ان چالیس افراد کی فہرست کے بارے میں ابھی کوئی واضح تفصیل سامنے نہیں آئی ہے۔ ان افراد کو جرمن اور قطری مصالحت کاروں نے مدعو کیا ہے۔

اسی ویک اینڈ پر ہونے والی امن کانفرنس میں جرمنی کی آزاد غیر حکومتی اور غیر منافع بخش تنظیم بیرگ ہوف فاؤنڈیشن کے مبصرین اور مصالحت کار بھی شریک ہوں گے۔ اس تنظیم کے پیشہ ورانہ ماہرین کا کردار معاونت کا ہو گا جب کہ یہ دو روزہ کانفرنس کلی طور پر چالیس افغان معتبرین اور طالبان کے درمیان امن معاملات کے تناظر میں ہوگی۔

Comments are closed.