افغانستان میں انتشار کا نقصان پاکستان کو پہنچا،امن پوری دنیا کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے قومی اسمبلی پاکستان کے زیراہتمام پاک افغان تجارت و سرمایہ کاری فورم 2020 کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کےسا تھ تعلقات صدیوں پرانہ ہے دونوں ممالک زبان ثقافت ، تہذیت ، تمدن ، مذہب اور دیگر مماثلت رکھتے ہیں افغانستان میں امن نہ صرف اس خطے بلکہ پوری دنیا کے لیے ناگزیر ہے ۔ افغانستان چار دہائیوں سے انتشارکا شکار رہا ہے جس کا سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچا ہے دونوں ممالک نے دہشت گردی کی جنگ میں بے شمار جانی و مالی قربانیاں دیں ہیں ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہمسایہ ملک بھارت کی موجودہ حکومت وقت کی بدترین حکومت ثابت ہوئی ہے جس نے دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک کا دعویٰ کرنے والے کا چہرا بے نقاب کردیا ہے ۔ بھارت میں اقلیتوں کا جینا محال ہوچکا ہے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دنیا کی بدترین انسانی حقوق کی پامالی، ناانسافی اور ظلم و بربریت کی مثال پیدا کر دی ہے گزشتہ کئی ماہ سے معصوم نہتے 80لاکھ کشمیریوں کو قید و بندکر دیا گیا ہے ۔ موجودہ حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر کے ہر اہم فورم پر اجاگر کرکے مقبوضہ کشمیر کی حالت زار دنیا کے سامنے پیش کی ہے جس کے نتیجے میں بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کی نتظیمیں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے آواز اٹھا رہے ہیں ۔وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا بہتر مستقبل ہمارے اتحاد ، سرمایہ کاری اور تجارت سے منسلک ہے ۔ افغانستان سے تجارت اور سرمایہ کاری کےفروغ کے لیے، مشیر تجارت کوخصوصی ہدایات جاری کر رکھیں ہیں اور دونوں ممالک کے تاجروں اور سرمایاکاروں کو ہر ممکن سہولت اور معاونت فراہم کی جائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان میں تجارت سرمایہ کاری اور معاشی ترقی کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں جن سے موثر انداز میں مستفید ہوکر نہ صرف اس خطے بلکہ جنوبی ایشیا کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے۔ پاکستان اور افغانستان علاقائی تجارت کا مرکز ثابت ہوسکتے ہیں۔ CPEC کی بدولت مشرق وسطہ کے ممالک تک رسائی سے پاکستان تجارت و سرمایہ کاری کامرکز ثابت ہوگا۔ انہوں نے سیمینار کے شرکا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کے امن اور سلامتی کے حوالے سے جتنی کاوشیں پاکستان نے سرانجام دیں ہیں دنیا کے کسی دوسرے ملک نے نہیں کیں۔ اس لیے پاکستان ہمیشہ سے افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے اور اس کے لیے بھرپور اقدامات بھی اٹھائے جس کاواضح ثبوت ہے کہ دنیا بھر نے پاکستان کی افغان امن کے لیے کوششوں کو سراہا ہے ۔ وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو پاکستان اور افغانستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے شاندار سیمینار کے انعقاد پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ خطے میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ اور سرمایہ کاری کے لیے راہیں ہموار کرنے سے ترقی و خوشحالی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب پاکستان اور افغانستان ملکر ٹرانزٹ ٹریڈ کی راہ میں حائل روکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ تاجر برادری اور عوامی سطح پر روابط کے لیے عملی اقدامات اٹھائیں اسپیکر قومی اسمبلی نے ان خیالات کا اظہار پاکستان افغانستان تجارت و سرمایہ کاری فورم کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔
اسپیکر نے کہا کہ 2640کلومیٹر پاک۔افغان سرحد نہ صرف پاکستان کی اپنے کسی بھی ہمسایہ ممالک کے ساتھ طویل ترین سرحد ہے بلکہ یہ ہماری دونوں قوموں کو تاریخی سماجی ، ثقافتی ، لسانی ، اقتصادی ، مذہبی اور برادرانہ تعلقات کی لڑی میں بھی پروتی ہے ۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس کے علاوہ وسطی اور جنوبی ایشیاء کے سنگم پر ہونے کے ناطے افغانستان کامحل وقوع بہترین علاقائی رابطے کاحامل ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ دونوں برادر ممالک کی قیادتوں کے لئے سب سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ ہمارے مشترکہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لئے اپنے درمیان ہم آہنگی ، مفاہمت اور اتفاق رائے پیدا کریں ۔ انہوں نےاس بات پر زور دیا کہ ہمیں مل کر ان عالمگیر آزمائشوں با الخصوص غربت اور عدم استحکام کے خلاف ایک متحدہ محاذ تشکیل دینا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے کےنمایاں شراکت دار ہیں تاہم کئی سالوں سے تجارت بتدریج کمی ہوئی ہے اور اب کورونا وائرس کی عالمی وبا نے اس حجم کو مزید کم کر دیا ہے ۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے اور تاجروں کو سہولت پہنچانے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے پاکستان اور افغانستان کے مابین تجارت کے حجم میں اضافہ ہو گا اور غربت کے خاتمے اور سماجی ترقی میں بھی بہت مدد ملے گی اور ملازمت کے مواقع پیدا ہونگے اور اسی طرح سرحد کی دونوں جانب ٹیرف کے علاوہ دیگر رکاوٹوں کو کم کرنے سے باہمی تجارت میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی سطح پر روابط کی حوصلہ افزائی کرنے اور دوطرفہ تجارت اور ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے سہولت فراہم کرنے کی بابت پاکستان۔ افغانستان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ اور اس کی ٹاسک فورسز کا قیام افغانستان کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعلقات بڑھانے کے ہمارے عزم کا ایک عملی ثبوت ہے۔ قومی اسمبلی پاکستان کا پاک۔افغان پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ اعتماد میں اضافے اور دو طرفہ تجارتی تعلقات کے فروغ کی کوششیں جاری رکھنے میں سرگرم رہا ہے۔
شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراسنگ پوئنٹس ، بندرگاہوں اور دیگر مقامات پر تاجربرادری کی سہولت اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ جبکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے سرحد پار کرنے کو مزید تین مقامات پر بارڈر چیک پوائنٹس بھی کھول رہے ہیں اور اس طرح پارلیمانی غوروفکر کے بعد نئی ویزا پالیسی کی منظوری دی گئی۔یہ ویزا پالیسی افغانستان کے ساتھ ہمارے مضبوط برادرانہ تعلقات اور باہمی خوشحالی کے لئے مخلصانہ تعاون کا مظہر ہے ۔یہ افغان بھائیوں ، طلبہ، کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور مریضوں کے لئے سہولت پیدا کر کے ہمارے سماجی اور معاشی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی جانب پیشرفت میں معاون ہو گا۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ افغانستان۔پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (APTTA)کے مذاکرات کی شرائط کا جائزہ لینے کے لئے تشکیل دی گئی ، ٹاسک فورس کی مدت سال 2021ء میں ختم ہو رہی ہے اور مستقبل کے ایک جامع تجارتی معاہدے کے لئے سرحد کے دونوں جانب سے اراکین پارلیمان اور اداراتی اسٹیک ہولڈرز سے رائے لینے کی ضرورت ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان پارلیمانی سفارت کاری کو فروغ دینے کے حوالے سے اپنے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کے تجارتی تعلقات کے لئے مضبوط رابطوں کو استوار کرنے میں اپنا کر دار ادا کرنے کے لئے تیارہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پر امن اقتصادی تعاون اور بہترین تجارتی اور ٹرانزٹ سہولیات بحیرہ عرب کے راستوں کو وسط ایشیاء کے ساتھ ملانے میں مدد گار ثابت ہوں گی اور اس سے ایک مشترکہ اور خوشحال مستقبل کے لئے راہ ہموار ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل اور بین الافغان مذاکرات کے لئے پاکستان کی حمایت کو نہ صرف افغان حکومت بلکہ بین الاقوامی برادری نے بھی سراہا ہے اور ہم امن کے عمل کے لئے اپنی مسلسل حمایت کا اعادہ کر تے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے یو ایس ایڈ (US AID) کے PREIA کے تحت اس سیمینار کے تعاون پر شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس تقریب کے انعقاد میں بھرپور معاونت کی ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سیمینار کی بدولت تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیےمستقبل میں عملی اقدمات اٹھانے میں مدد ملے گی۔
افغان پارلیمنٹ ولسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمٰن رحمانی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام اور افغان امن عمل مذاکرات میں پاکستان کے کردار کےشکر گزار ہیں۔ پاکستان کےساتھ دوستانہ تعلقات کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں جن پر ہم سب کو فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک میں سرمایہ کاری و تجارت کے وسیع مواقع موجود ہیں ان سے استفادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔ افغانستان اور پاکستان قدرتی معدنیات کی دولت سے مالا مال ہیں۔ دونوں ممالک موثر حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دے کر معاشی ترقی کے اہداف حاصل کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے جو آسانیاں پیدا کیں ہیں اس سے نمایاں بہتری آئی ہے اور کنٹینر کے مسئلے کو بھی احسن طریقے سےحل کیا گیا ہے۔ 28 دنوں میں مکمل ہونے والا عمل اب محض تین دنوں میں مکمل ہوجاتا ہے۔ اضافی کراسنگ پوائنٹس کی سہولت سے بھی تجارت اور آمد ورفت میں بہتری ہوگی۔ دونوں ممالک کے تاجر اور سرمایہ کار دموجود سہولیات سے مستفید ہوسکیں گے