یہ کالم میں اس وقت لکھ رہا ہوں جب آج صبح امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے فوجی انخلاء کے معاملے پر اہم تقریر کی.
ویسے افغانستان پر تو کالمز لکھے ہی ہیں لیکن اب حالات بدل چکے ہیں مختصر لکھتا چلوں کے افغانستان میں پہلے بہت سے لوگ آئے قابض ہوئے اور ہر بار افغان طالبان پھر سے واپس آئے اور کل پرسوں دوبارہ طالبان نے افغانستان کا کنٹرول سنبھال لیا.
افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی شروع تو ہے ہی بلکہ اب تین سے ساڑھے تین ہزار کی تعداد رہ چکی ہے باقی سب واپس چلے گئے موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن نے آج صبح واضح کر دیا کے اسے افغانستان سے فوجیں واپس بلانے پر کوئی شرمندگی نہیں افغانستان میں اس وقت طالبان کا قبضہ ہو چکا پاکستان ایک عرصے سے بھارتی دہشتگردی کا شکار رہا جانیں گنوائیں اب نئے امریکی صدر کو بھی احساس ہؤا کے امریکہ کی بیس سال طویل جنگ میں اسے کچھ حاصل نا ہؤا یہ ایک بہت اچھا عمل ہے کہ امن قائم ہو.
افغانستان میں سب سے زیادہ بھارت کو نقصان ہؤا جو پاکستان میں افغانستان سر زمین سے دہشتگردی کرواتا تھا اور افغان اشرف غنی حکومت کے عناصر دہشتگردی کی کارروائیوں میں شامل ہوتے تھے پی ٹی ایم نے ریاست پاکستان کے خلاف کیا کچھ نہیں بولا یہ سب افغان حکومت اور بھارت کے بل بوتے پر کیا جاتا تھا.
امریکہ کو بھی بلا آخر یہ احساس ہؤا کے جنگ مسائل کا حل نہیں یہی بات وزیراعظم عمران خان پچھلے کئی سال سے کہتے آئے ہیں.
امریکی صدر کی تقریر میں امریکی صدر نے خود کہا کہ میں اپنے ملک کی فوج کو کیوں افغانستان میں جھونکوں جب افغان صدر اور آرمی ہی بھاگ گئے امریکہ کو بھی بہت دیر میں سمجھ آئی کے افغانستان ہو جا کوئی اور ملک حملوں اور تباہی سے جنگ نہیں جیتی جا سکتی.
چین اور پاکستان نے مل کر افغانستان کے بارے بہت کام کیا بھارت جو مستقل افغانستان سے پاکستان پر نظریں رکھتا تھا اسے ختم کیا گیا اب پاکستان کی معیشت مضبوط سے مضبوط تر ہوتی نظر آرہی ہے وہ کیسے؟
تو جناب وہ ایسے کے اب افغانستان میں افغان طالبان کی واپسی کے بعد اعلان ہؤا کے افغانستان کسی کو بھی اپنی سر زمین کسی کے بھی خلاف استعمال نہیں کرنے دے گا یہ پاکستان کے لئے ایک بہترین اور خوشی کی خبر ہے ورنہ پاکستان کی دو سرحدیں بھارت اور افغانستان سے مشکلات درپیش تھیں اب ایک سرحد پر استحکام اور سکون ہو گا اور پاکستان بھارت کی سرحد پر اپنی نظریں رکھ سکے گا افغانستان میں بھارتی انویسٹمنٹ تو ڈوب ہی چکی ساتھ ہی بہت سے ایسے عناصر جو رہتے اور کھاتے پاکستان کا اور بیانیہ افغانستان امریکہ (ریاست پاکستان افواج وزیراعظم عمران خان) کا پھیلاتے تھے وہ بھی اب ایک دم غائب سے ہو گئے محسن داوڑ منظور پشتین علی وزیر سمیت خونی لبرلز اور باہر بیٹھے فسادی لوگوں کا اب چورن نہیں چلنے یہ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی ہمدردی میں پاکستان کے خلاف بولتے تھے اب کیا ہوگا ان کا یہ تو گئے پاکستان کے ساتھ جس نے بھی برا کیا پچھتایا ہی ہے.
اب جیسا کے افغانستان میں امن اور سکون آنے کو ہے تو سال دو تین سال تک ہو سکتا ہے کے پاکستان اور چین کی دیرینہ خواہش کے وسطی ایشیائی ممالک میں تجارت ہو اس کے امکانات بڑھ چکے ہیں پاکستان اب اپنی درست راہ پر گامزن ہو رہا ہے
افغانستان کی جنگ کے اس سفر کے سلسکے میں سب سے زیادہ پاکستان آرمی نے قیمت ادا کی ہے بہت کم ایسی افواج ہیں جو اتنی قربانیاں دے شھداء کا لہو رنگ لایا اور ﷲ تعالیٰ نے یہ اچھے دن دکھانے شروع کئے.
ﷲ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت کرے اور پاکستان پھلے پھولے تا قیامت آمین
تو سلامت مت وطن تا قیامت وطن
یہ مشہور ملی نغمہ ہے اس کے یہ بول اچھے لگے سو لکھ دیئے.
Twitter id @ M1Pak