افغانستان سے انخلا کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں،ہم اپنے مشن میں کامیاب رہے جوبائیڈن
امریکی صدرجوبائیڈن نے کابل پر طالبان کے حملے اور اشرف غنی کے فرار ہونے کے بعد پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو میں افغانستان سے انخلا کے فیصلے کو درست قرار دے دیا.
باغی ٹی وی : امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان میں طالبان کی فتح کے بعد قوم سے پہلے خطاب میں کہا امریکی فوج کی واپسی کےفیصلےپرکوئی پچھتاوا نہیں۔ جانتا ہوں اس فیصلے کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنوں گا افغانستان کو تبدیل کرنا ہمارا مشن نہیں تھا، ہمارا مقصد القاعدہ کا خاتمہ اور اسامہ کو پکڑنا تھا، ہم اس میں کامیاب رہے۔
ایئرلائنزکابل کی فضائی حدود استعمال کرنے سے گریز کریں افغانستان سول ایوی ایشن…
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ انخلا مکمل ہونے پرامریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا اگر انخلا روکنے کی کوشش کی توسخت جواب دیں گے۔
بائیڈن نے کہا کہ طالبان سے لڑے بغیر افغان حکومت ڈھیر ہو گئی جو یہ ثابت کرتا ہے کہ ہم پانچ سال مزید رہ کر بھی کوئی بڑی تبدیلی نہیں لا سکتے تھے میرے سے پہلے دو ری پبلکن اور دو ڈیموکریٹ صدور نے جنگ کی سرپرستی کی میں مزید جاری نہیں رکھ سکتا اور مجھے اپنے فیصلے پر کوئی شرمندگی نہیں۔
طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی سے جوبائیڈن انتظامیہ پریشان
امریکی صدر نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات تھی جس جنگ کولڑنے کیلئے افغان فوجی خود تیار نہیں اسکے لیے میں امریکیوں کو مرتے نہیں دیکھ سکتا افغان اپنے لیے لڑنے کو تیار نہیں تواس میں امریکا کچھ نہیں کرسکتا افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا ہے کہ طالبان سے معاہدہ سابق صدر ٹرمپ نے کیا تھا افغان جنگ میں مزید امریکی نسلیں نہیں جھونک سکتے۔ ہم نےاپنا سفارتخانہ بند کردیا اورعملے کو واپس بلالیا ہے۔ ضرورت پڑی تو افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف فوری ایکشن لیں گے۔
بھارت نئی افغان حکومت کو تسلیم کرے اور اس کا احترام کرے سہیل شاہین
جوبائیڈن نے کہا کہ اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا طالبان سے مذاکرات کیے جائیں اشرف غنی نے ہماری تجویز کو مسترد کیا اور کہا افغان فورسز لڑیں گی افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکےچین اور روس کی خواہش ہو گی امریکا افغانستان میں مزید ڈالرخرچ کرتا رہے۔