افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کی مالی اور جانی قیمت کتنی؟ جانیں

0
42

افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کی مالی اور جانی قیمت کتنی؟

باغی ٹی وی : افغانستان میں امریکہ کی 2001 میں شروع ہونے والی طویل ترین جنگ 20 سالوں کے بعد اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے’یہ جنگ نہ تو عام امریکی شہریوں کی توجہ کا مرکز رہی اور نہ ہی امریکی کانگریس نے افغانستان میں حکومتی کارروائیوں کی اس انداز میں نگرانی کی جس طرح سے ویت نام جنگ کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے افغانستان میں جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا بیشتر حصہ قرض لے کر لگایا گیا تھا، جس کا بوجھ امریکیوں کو نسلوں تک اٹھانا پڑے گا۔ 

امریکہ نے اگرچہ افغانستان میں اپنا فوجی مشن 31 اگست تک ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ‘تاہم اس طویل جنگ کے دوران خرچ ہونے والی رقم کا جائزہ لیا جائے تو ان 20 برسوں میں کھربوں ڈالر خرچ ہو چکے ہیں جبکہ کئی قیمتی جانیں بھی حملوں کا نشانہ بنیں۔ 

امریکی یونیورسٹی ہارورڈ کے کینیڈی سکول اور براؤن یونیورسٹی کے منصوبے ’جنگ کی قیمت‘ سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق’افغانستان میں 2 ہزار 448 امریکی فوجی جبکہ تین ہزار 846 امریکی کنٹریکٹر ہلاک ہوئے، جبکہ دیگر نیٹو ممالک کے ایک ہزار 144 اہلکار ہلاک ہوئے۔

علاوہ ازیں افغان فوج اور پولیس کے 66 ہزار اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ’جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد 42 ہزار 245 ہے۔

جبکہ 51 ہزار 191 طالبان اور دیگر حکومت مخالف جنگجو ہلاک ہوئے’انہی 20 برسوں میں 444  امدادی کارکن اور 72 صحافی بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

"امریکی کانگریس کی افغانستان میں جنگ کی نگرانی”

اس جنگ سے متعلق امریکی کانگریس کی نگرانی کا ذکر کریں تو 11 ستمبر 2001 کو امریکی سرزمین پر حملوں کے بعد کانگریس نے 18 ستمبر کو افغانستان پر حملے کی اجازت دی لیکن اس جنگ سے متعلق امریکی کانگریس کے اراکین نے کبھی بھی ووٹنگ کے ذریعے اظہار خیال نہیں کیا۔

افغانستان کے مقابلے میں ویت نام جنگ کے دوران سینیٹ کی اپروپری ایشن قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اراکین نے 42 مرتبہ جنگ کے اخراجات سے متعلق معاملات پر بات چیت کی ‘اسی کمیٹی کے اراکین نے صرف پانچ مرتبہ افغانستان اور اعراق میں جنگ کے اخراجات کا ذکر کیا جبکہ سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے اراکین نے صرف ایک مرتبہ اس معاملے پر بات چیت کی۔

افغانستان میں جنگ کے اخراجات نقد رقم سے نہیں بلکہ قرض سے ادا ہوئےامریکہ کے افغانستان میں جنگ کے دوران اخراجات کا موازنہ اگر کوریا اور ویتنام کے ساتھ ہونے والی جنگوں کے ساتھ کیا جائے تو اس جنگ کے اخراجات نقد رقم کے بجائے قرض لے کر پورے کیے گئے۔

امریکہ کی کوریا کے ساتھ جنگ کے دوران سابق امریکی صدر ہیری ٹرومن نے عارضی طور پر ٹیکسوں میں 92 فیصد اضافہ کر کے اخراجات پورے کیے اسی طرح ویتنام جنگ کے دوران سابق صدر لنڈن جانسن نے ٹیکسوں میں عارضی طور 77 فیصد اضافہ کر کے اخراجات پورے کیے۔

اس کے برعکس سابق صدر جارج بش نے افغانستان اور اعراق میں جنگ کے دوران  امیروں کے لیے ٹیکس میں 8 فیصد کمی کر دی تھی۔

سال 2020 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو امریکہ نے افغانستان اور عراق میں جنگ کے اخراجات قرض کی رقم سے پورے کیے جو تقریباً دو کھرب ڈالر بنتے ہیں ایک اندازے کے مطابق سنہ 2050 تک سود سمیت امریکہ کی افغانستان میں جنگ کی لاگت 6 کھرب سے زائد ہو جائے گی جنگ ختم ہو بھی جائے۔
لیکن مالی نقصانات کا ازالہ آئندہ کئی سالوں تک ادا کرنا پڑے گا۔

ایک اندازے کے مطابق امریکہ نے افغانستان اور عراق میں لڑنے والے چالیس لاکھ  فوجیوں کی صحت، معذوری، کفن دفن اور دیگر اخراجات پر تقریباً دو کھرب ڈالر سے زائد مختص کیے ہیں۔

Leave a reply