افغانستان میں امریکی حزیمت کے بیس سال ، کیا کھویا کیا پایا ، رپورٹ جاری

0
87

افغانستان میں امریکی حزیمت کے بیس سال ، کیا کھویا کیا پایا ، رپورٹ جاری
باغی ٹی وی : امریکا کو افغانستان میں آئے 20 سال ہوگئے ، ان دو دھائیوں پر محیط عرصے میں افغانستان نے کیا کھویا اور کیا پایا اس بارے میں رپورٹ شائع ہوگئی ہے .افغان جنگ میں 20 برس کے دوران 2 لاکھ 41 ہزار افراد ہلاک اور 22 کھرب سے زائد اخراجات ہوئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق افغان جنگ میں دو دہائیوں سے جاری جنگ کی جاری کردہ تفصیلی تحقیقی رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان جنگ میں ہونے والی 2 لاکھ 41 ہزار اموات میں امریکی بھی شامل ہیں۔

تحقیق کے مطابق یہ اموات براہِ راست اس جنگ کی وجہ سے ہوئیں۔ جن میں 71 ہزار 344 عام شہری، دو ہزار 442 امریکی فوجی اہلکار، 78 ہزار 314 افغان سیکیورٹی اہلکار اور 84 ہزار 191 مخالفین کی ہلاکتیں شامل ہیں۔

جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس جنگ پر اب تک امریکہ کے 22 کھرب 60 ارب ڈالرز خرچ ہو چکے ہیں۔امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹیٹیوٹ اور بوسٹن یونیورسٹی کے پارڈی سینٹر کے مشترکہ “کوسٹ آف وار پروجیکٹ "کے مطابق اس مالی اخراجات میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے آپریشنز بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ رواں سال نائن الیون کی 20ویں برسی تک امریکہ کی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی.۔امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے ʼواٹسن انسٹیٹیوٹ اور بوسٹن یونیورسٹی کے ʼپارڈی سینٹرکے مشترکہ ‘کوسٹ آف وار پروجیکٹ’ کے مطابق اس مالی اخراجات میں افغانستان اور پاکستان میں ہونے والے آپریشنز بھی شامل ہیں۔

کرافورڈ کے مطابق افغانستان میں خرچ ہونے والے فنڈز میں جنگ کے پاکستان تک پھیلاؤ، لاکھوں مہاجرین اور بے گھر افراد، جنگجوؤں اور غیر جنگجوؤں پر ہونے والے اخراجات اور امریکی فوجیوں پر ہونے والے اخراجات شامل ہیں۔پاکستان جو کہ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے کا حصہ بنا اس نے لگ بھگ 2600 کلو میٹر کے علاقے میں فوجی آپریشنز کیے جس میں سے اسے افغانستان میں بین الاقوامی افواج کی مدد بھی حاصل رہی۔

واشنگٹن کی طرف سے پاکستان کو ان آپریشنز میں آنے والے اخراجات ‘کولیشن سپورٹ فنڈ’ کی مد میں ادا کیے گئے جو کہ اس مقصد کے لیے بنا تھا۔اس تحقیق کی شریک ڈائریکٹر اور براؤن یونیورسٹی کی پروفیسر کیتھرین لٹز کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار جنگی نقصانات کا ثبوت ہیں جن کا سامنا سب سے پہلے افغان عوام، پھر افواج اور امریکہ کی عوام کو کرنا پڑا۔کیتھرین کے مطابق جنگ کا جلد سے جلد خاتمہ ہی منطقی اور انسانی حل ہے۔

بوسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر اور تحقیق کی سربراہ محقق نیٹا کرافورڈ نے ان اعداد و شمار کو اخراجات کا صرف ایک حصہ قرار دیا۔رپورٹ کے مطابق باقی خرچوں میں جنگ کو جاری رکھنے کے لیے پنٹاگون کے بجٹ میں 443 ارب ڈالرز کا اضافہ، سابق فوجیوں کی دیکھ بھال کے لیے 296 ارب ڈالرز مقرر کرنا، جنوبی ایشیائی ممالک میں فوجی تعیناتیوں کے لیے 530 ارب ڈالر قرض اور بیرون ملک ہنگامی فنڈز کی مد میں خرچ کیے جانے والے 59 ارب ڈالر بھی شامل ہیں

Leave a reply