پہلے مسلم لڑکیوں کی طرف ہندو نوجوانوں کو آنکھ اٹھانے کی ہمت نہیں ہوتی تھی یہ ڈر ہوتا تھا کہ کہیں پیٹ نہ دیے جائیں یا بے عزت و رسوا نہ کردیے جائیں جس کی وجہ سے وہ اپنے ناجائز مقصد میں کامیاب نہیں ہوپاتے تھے. اب تو بے چارے مسلمان بھی بزدلی کا لبادہ ڈالے رہتے ہیں جس گھر میں واقعہ پیش آتا ہے وہ اسی گھر کا سمجھتے ہوے اپنے گھر کو محفوظ ومامون سمجھتے ہیں. ویسے بھی شہر میں بڑی بڑی باتیں چھپ جایا کرتی ہیں.

اب ہندو نوجوان نہ صرف نڈر ہوگئے ہیں بلکہ پری پلاننگ سپورٹ بھی انہیں حاصل ہوتا ہے. شروع میں میٹھیں باتیں کرکے نام بدل کے لالچ دیکر مدد کرکے ہمدردی کا اظہار کرکے مسلم لڑکیوں کو لبھانے کی کوشش کرتے ہیں. پھر محبت کا ڈھونگ رچاکر شادی کے لئے راضی کرتے ہیں اور ایک ساتھ جینے مرنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں حالانکہ دل میں پہلے سے کھوٹ رہتا ہے. ہماری معصوم بہنیں بھی پہلے جیسی باحیا نہ رہیں بے دینی کا مظاہرہ کرتی ہوئیں ساری حدیں پار کرجاتی ہیں. وہ لڑکیاں جو ماں باپ کا نہیں ہوسکتیں جسنے پال کر پڑھاکر بڑا کیا وہ دین دھرم کا خاک ہونگی.
اللہ ایسی بہینیں کسی کو نہ دے.

باپ بھائ بھی پہلے جیسے غیرت مند نہیں رہے. اب تو باپ بھائ کی موجودگی میں غیرمسلموں سے شادیاں ہورہی ہیں اور خوب سیلفیاں لي جارہی ہیں کیوں کہ لڑکا مالدار ہے اور روزگار ہے بھلے چمار جواری شرابی گوال ہو.
اللہ ایسے باپ بھائ کو غارت کرے

جہاں تک ماں اور بہن کی بات ہے انہیں شروع ہی میں معلوم ہونے کے باوجود باپ بھائ کو نہیں بتاتی ہیں بلکہ دامے درمے سخنے مدد بھی کرتی ہیں.
اللہ ایسی ماؤں سے بچائے. آمین

چار چیزیں ذمدار ہیں

1. مخلوط تعلیم،جیسے کالیج یونیورسٹیاں جو کہ کسی سے بھی مخفی نہیں ہے. اسلئے جو گرلس کالیج ہو اور قریب ہو وہیں اپنی لڑکیوں کو بھیجیں تاکہ دیر بدیر ملتے رہیں. ہائ ایجوکیشن کے لیے لڑکیوں کے انگیجمینٹ کرانے کے بعد ہی ایڈمیشن کرائیں. مخلوط رہن سہن، جیسے ہندوانہ محلے میں رہنا یا پڑوسی ہندو ہونا یا بھائ چارگی کچھ زیادہ ہی ہونا غیر مسلم کو دعوت کرنا ان کو گھر میں بلانا یہ چیزیں مہاراشٹر کیرل تمل ناڈو کرناٹک اندھیرا پردیش جنوب کے سارے صوبے میں زیادہ ہیں اسلیے ایسے علاقوں میں اس طرح کے معاملات کثرت سے پیش آتے ہیں باقی شہروں میں ممبئ، حیدر آباد سر فہرست ہے. اسلئے مسلم محلے میں مکان لینے کی کوشش کریں مخلوط ملازمت جیسے کمپنی کال سینٹر اسپتال مال یا آفس وغیرہ میں کام کرنا اسلیے لڑکیوں سےشادی کے بعد ہی ملازمت کرائیں

2. غربت وافلاس فقر وفاقہ جہاں غربت ہونگی وہاں اس طرح کے واقعات پیش آئینگے. اسلئے قوم کے صاحب ثروت افراد ٹھونڈ کر ان کی مدد کرے. انسانیت کے نام پر پہلے اپنی بہنوں کا حق بنتا ہے بعد میں غیر مسلم.

3. دینی تربیت کا فقدان اسلئے ہر مسجد میں مکتب کا سسٹم بناجائے اور جن لڑکیوں کو پڑھایا جائے ان سے کہا جائے کہ اپنے گھروں میں آس پاس کی لڑکیوں کو وہ پڑھایے.

4. شوشل میڈیا کے پلیٹ فارمس باپ نے امی کو فون دیا اور امی نے بیٹی کو دیا اور بیٹی اپنا دل غیر مسلم کو دیا. ویسے آجکل پڑھائ بھی تو آن لائن ہورہی ہے اگر پڑھائ ضروری ہے تو موبائل بھی ضروری ہے. اب امی کا فون نہیں خود کا فون ہے جو چاہے کرو
اسلئے باپ بھائ موبائل دینا ضروری ہو تبھی دے لیکن نگرانی سخت رکھے. کچھ لوگ مسلم لڑکیوں پر ایسا بھروسہ کئے ہوے ہیں کہ جو مسلم ہونگی وہ ایسا کر ہی نہیں سکتیں. ارے بھائ آپ کس زمانے اور کس جگہ میں جی رہے ہو. حقیقت میں آج اکثر وبیشتر نفس امارہ کو معبود خدا بناچکی ہیں. انہیں اللہ کا کوئ خوف نہیں، نہ ایمان کا پاس ولحاظ نہ باپ بھائ کا ڈر نہ سماج کاڈر.
اللہ ہماری حفاظت فرمائے.

By ‎@Shaameem_Ahmad

Shares: