روس کے بعد ترکی بھی کورونا وائرس کے خلاف دوا تیار کرنے میں کامیاب
انقرہ :روس کے بعد ترکی بھی کورونا وائرس کے خلاف دوا تیار کرنے میں کامیاب،اطلاعات کے مطابق ترکی نے کورونا وائرس کے خلاف فیویپیراویر (favipiravir) کو مقامی طور پر تیار کرنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے اور اب وہ اس کے لائسنسنگ پراسیس پر کام کررہا ہے۔
یہ بات ترکی کے وزیر صنعت و ٹیکنالوجی مصطفیٰ ورنک نے بتائی۔ابتدائی ٹرائلز میں جاپان میں فلو کے لیے تیار ہونے والی اس دوا کو کورونا وائرس کے مریضوں میں بیماری کے دورانیے میں کمی اور پھیپھڑوں کی حالت میں بہتری کے لیے موثر دریافت کیا گیا ہے۔
ترک وزارت صحت کے مطابق فیویپیراویر کو چین سے حاصل کیا گیا تھا اور مقامی ڈاکٹروں نے دریافت کیا کہ اس کے استعمال سے بیماری کے دورانیے کم کرنے میں مدد ملتی ہے، جبکہ آکسیجن کا بہاؤ بڑھتا ہے جس سے کامیاب اور جلد علاج ممکن ہوتا ہے۔
ترکی میں اسے مقامی طور پر تیار کرنے کے لیے کووڈ 19 ترکی پلیٹ فارم نے کام کیا جو اعلیٰ سطح کا سائنسی ادارہ ہے، جس کے ماہرین نے 40 دن تک کام کرکے اس دوا کی کیمیائی ترکیب میں مہارت حاصل کی۔ترک وزیر نے کہا کہ ہم نے مقامی صلاحیت اور ترکیب سے اس اہم دوا کی تیاری میں کامیابی حاصل کی اور اب لائسنسنگ مرحلے سے گزر رہے ہیں اور اس کی فوری رجسٹریشن کے لیے کام ہورہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل مکمل ہونے پر اس دوا کو ترکی میں کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے لیے استعمال ہوگا جبکہ برآمد کرنے پر بھی کام ہوگا۔یہ جاپانی دوا دنیا بھر میں کورونا وائرس کے علاج کے لیے آزمائی جارہی ہے۔
اس وقت گیلیڈ سائنس کی تیار کردہ ریمیڈیسیور مختلف تحقیقی رپورٹس میں اس وائرس کے علاج کے لیے موثر دریافت ہوئی ہے، جس کے بعد امریکا اور جاپان میں اس کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دی جاچکی ہے۔
مگر روس نے جاپان میں تیار ہونے والی اینٹی وائرل دوا فیویپیراویر (favipiravir) یا کچھ ممالک میں جسے ایویفیور (Avirfavir) بھی کہا جاتا ہے، کو اس وبائی بیماری کے شکار افراد کے علاج کے طور پر استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔اپریل میں روس میں اس دوا کو کووڈ کے علاج کے لیے آزمانے کا عمل شروع ہوا تھا اورابتدائی نتائج کو حوصلہ افزا قرار دیا گیا تھا۔
13 مئی کو رشین ڈائریکٹ انویسٹمینٹ فنڈ (آر ڈی آئی ایف) نے بتایا کہ اس دوا کے ابتدائی کلینیکل ٹرائلز کے نتائج بہترین رہے ہیں۔آر ڈی آئی ایف کے سربراہ کرل دیمیترف نے کہا کہ ٹرائل کے دوران کورونا وائرس کے 40 میں سے 60 فیصد مریضوں کو اس دوا کا استعمال کرایا گیا اور وہ 5 دن میں صحتیاب ہوگئے، یعنی دیگر طریقہ علاج کے مقابلے میں اس دوا سے ریکوری کا وقت 50 فیصد کم ہوگیا۔
بعد ازاں رواں ماہ اس دوا کو کووڈ 19 کے علاج کے لیے محفوظ اور موثر قرار دے کر 11 جون سے ہسپتالوں میں اس کی مدد سے مریضوں کا علاج شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔آر ڈی آئی ایف نے اب تک دریافت کیا ہے کہ اس دوا کے استعمال سے بہت کم دنوں میں متاثرہ افراد میں علامات کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور تیز بخار کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
آر ڈی آئی ایف کے سی ای او کیریل دیمیتروف نے گزشتہ دنوں بتایا تھا کہ یہ جاپانی دوا دنیا میں کووڈ 19 کے حوالے سے سب سے زیادہ بہتر ہے۔انہوں نے اس دوا کو گیم چینجر قرار دیا ہے جس سے وہ معمول کی زندگی کو جلد بحال کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس کی مدد سے ہر ماہ 60 ہزار مریضوں کا علاج ہوسکے گا اور 330 افراد میں ٹرائل کے دوران بیشتر مریضوں کا علاج 4 دن کے اندر کامیابی سے ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ کہ دوا پر مزید تحقیق جاری رہے گی جبکہ وزارت صحت اس کے استعمال کی منظوری ایک خصوصی تیزرفتار عمل کے ذریعے دے گی جبکہ روس میں اس کی تیاری کا عمل مارچ میں شروع ہوگیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گولی کی شکل میں اس دوا کی بدولت مریضوں کو کم وقت ہسپتال میں گزارنا پڑے گا اور ان میں وائرس دیگر افراد تک منتقل ہونے کا دورانیہ بھی گھٹ جائے گا، خصوصاً معتدل یا معمولی حد تک بیمار افراد کے لیے یہ بہت زیادہ موثر ہے۔
چین میں اس دوا کی آزمائش فروری میں شروع ہوئی تھی اور 15 مارچ کو اس کے کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے دی گئی تھی اور حکام کا کہنا تھا کہ اب تک مریضوں پر اس کے اثرات بہت زیادہ حوصلہ افزا رہے ہیں۔