لاہور -20 مئی(اے پی پی)عسکری جنگ جیت چکے اب معاشی جنگ جیتنے کی ضروت ہے ،گولڈن رنگ ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ،ڈیجیٹل اور گرین معیشت کی طرف منتقلی اہمیت کی حامل، مسلح افواج نے اپنا حق ادا کر دیا بطور قوم ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار مقررین نے منگل کے روز نثار عثمانی آڈیٹوریم،لاہور پریس کلب میں "پاک بھارت کشیدگی: گولڈن رنگ ریجن پر اثرات اور پاکستان کے لیے مواقع” کے عنوان سے منعقدہ بحث و مباحثہ پینل سے خطاب کرتے ہوئے کیا- گولڈن رنگ اکنامک فورم(جی آر ایس ایف)، پاکستان چائنہ جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ اندسٹری (پی سی جے سی سی آئی) اور قومی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈپریس آف پاکستان(اے پی پی)کے زیر اہتمام "پاک بھارت کشیدگی: گولڈن رنگ ریجن پر اثرات اور پاکستان کے لیے مواقع” کے عنوان سے منعقدہ بحث و مباحثہ پینل سے خطاب کرتے ہوئے کیا –

پینلسٹس میں لیفٹننٹ جنرل(ر)سکندر افضل، حسنین رضا مرزا، ریٹائرڈ ایمبیسیڈر نذیر حسین، ڈاکٹر راغب علی اور ابرار احمد شامل تھے ، کمپیئررکے فرائض سینئر تجزیہ نگار مبشر لقمان نے سر انجام دیئے جبکہ تاجر تنظیموں کے رہنمائوں اعزازی سفیر برائے سی پیک عامر علی، کمرشل ایمبیسیڈر برائے پاک چین جوائنٹ چیمبر آف کامرس محمود عربی ،صحافیوں ،طلبہ و طالبات اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی کثیربھی اس موقع پر موجود تھی -بحث و مباحثہ پینل میں حالیہ پاک بھارت جنگ کے بعد گولڈین ریجنل ممالک جن میں چین، روس، ترکی، ایران، پاکستان اور وسطی ایشیائی ریاستیں وغیرہ شامل ان پر جنگ کے اثرات اور پاکستان کو اس جنگ کی جیت سے کیا مواقع حاصل ہو سکتے ہیں اور حکومت کو آئندہ کے لیے کیا اقدامات بروئے کار لانے چاہیں پر سیر حاصل گفتگو کی گئی۔

لیفٹننٹ جنرل(ر) سکندر افضل نے کہا کہ جنگیں مسائل کا حل نہیں ہوتیں ،پاکستان ایک امن پسند ملک ہے ، لیکن اگر کوئی ملک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گا تو اس کا بھرپور جواب دینا بھی جانتے ہیں ،دنیا نے 10 مئی کو دیکھا کہ کسی طرح پوری قوم نے مسلح افواج کے ساتھ مل کر دشمن کو دھول چٹائی۔انہوں نے کہاکہ پہلگام واقعہ کو بنیاد بنا کر بھارت نے رات کی تاریکی میں سویلین پر حملہ کر کے بچوں کو شہید کیا ،ہم نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا لیکن جب دشمن باز نہ آیا تو پھر 5 گھنٹوں میں ہی اس کو وہ سبق سکھایا کہ وہ سیز فائر پر مجبور ہو گیا۔انہوں نے کہاکہ اب جبکہ ہم عسکری جنگ جیت چکے ہیں اب ہمیں معاشی جنگ جیتنی ہے ،جس کے لیے بطور قوم ہمیں اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہو گا،پاکستان کو معاشی استحکام اور ترقی کے لیے فوری، درمیانی اور طویل مدتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے،ہمیں توانائی ، تعیلم اور ٹیکنالوجی میں خود کفالت حاصل کرنا ہو گی، ہمیں اپنی زراعت کو جدید خطور پا استوار کرنے کی ضرورت ہے ، پاکستان ایک فاتح کے طور پر دنیا کے نقشہ پر ابھرا ہے اور سفارتی تنہائی سے نکل آیا ہے ، سلامتی کونسل اور او آئی سی میں بھارتی پراپیگنڈہ کا بھرپور جواب دینا ہے ،جس کے لیے میڈیا کو بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ایران ،چین ،ترکی ،آذربائیجان ،افغانستان سمیت خطے کے ممالک سے تجارت کو مزید فروغ کر خطے میں ایک مضبوط معاشی قوت بن سکتے ہیں ۔

حسنین رضا مرزا نے کہا کہ اب روایتی جنگوں کا دور ختم ہو چکا ہے ،ہمیں اپنی اس جیت کو کیش کرنے کی ضروت ہے ،جس ملک کو دنیا کمزور تصور کرتی تھی اس ملک نے چند گھنٹوں میں اپنے سے کئے گناہ زائد وسائل رکھنے والے ملک کو شکست دی،ہمیں ایک مضبوط سفارتکاری کے ذریعے اپنے اس امیج کو دنیا کے سامنے پیش کر کے بھارتی پراپیگنڈے کو مات دینا ہو گی، دنیا اب ہماری طرف متوجہ ہے ہمیں اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس جنگی جیت کو معاشی جیت میں تبدیل کرنا ہے ،جس کے لیے باہمی تعلقات اور تجارت کا فروغ نہایت اہمیت کا حامل ہے،جن ممالک نے اس جنگ میں کھل کر ساتھ دیا ان کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا اب وقت ہے کہ ہماری تاجر برادری کو آگے آنا ہو گا اور حکومت کے شانہ بشانہ ملکی معیشت میں بہتری کے لیے اپنا حصہ ڈالنا ہو گا۔ ریٹائرڈ ایمبیسیڈر نذیر حسین نے کہا کہ دنیا پاکستانیوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے ،جنگ میں جیت کے بعد ہمارا مورال اور بلند ہوا ہے ،اب ہمیں امن کے قیام اور پالیسوں کے تسلسل پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ گولڈن رنگ پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے اس میں شامل 11 ممالک کے ساتھ تجارتی روابط بڑھانے ہوں گے،کرنسی کو مستحکم رکھنے کے لیے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ، بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے ریلیف یا قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ،متاثرہ صنعتوں کو سہولتیں دینا، سبسڈی، ٹیکس میں نرمی،برآمدات میں اضافہ کے لیے نئی منڈیاں تلاش کرنا، گولڈن رنگ ممالکچین، روس، وسطی ایشیا، ایران، ترکی سے تجارتی معاہدے ، سیاحت کو فروغ دینا اور اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری کی دعوت دینا وقت کی دے کر ہم معاشی اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔انہوں نے قومی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کی طرف سے اس طرح کے پینل ڈسکشن کے انعقاد پر شکریہ ادا کیا اور اسے خوش آئند قرار دیا۔

ڈاکٹر راغب علی نے کہا کہ پاکستان مسلح افواج نے قلیل وقت میں 250 ملین ڈالرکے قیمتی جہازوں کو مار گرایا جس کی مثال عسکری محاذ پر تاریخ میں دیکھنے کو نہیں ملتی ہے،اس سے نہ صرف چین کی ٹیکنالوجی کی دھاک بیٹھی ہے بلکہ پاکستانی مہارت بھی دنیا کے سامنے ابھر کر آئی ہے، جنگ اب ختم ہو چکی ، دشمن اب دوبارہ ایسی غلطی نہیں کرے گا،بس اب ہمیں معاشی معاملات کو مزید بہتر کرنا ہو گا جس کیلئے علاقائی تعلقات بہت ضروری ہیں، عالمی ہمدردی اور سفارتی حمایت حاصل کرنے کے لیے میڈیا کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ابرار احمد نے کہا کہ جنگ کی جیت کا جشن منانے کے بعد اب آگے بڑھنا ہو گا، سارک یا دیگر علاقائی تجارتی بلاکس میں فعال کردار ادا کرنا ہے ،ہمیں ڈیجیٹل کرنسی کی طرح آنا ہو گا ،ٹھوس معاشی پالیسں ترتیب دے کر ہم معاشی قوت بن سکتے ہیں ،ہمیں سنٹرل ایشیائی ممالک کے ساتھ ہیومن ریسورسز معاملات کو بہتر کرنا چاہیے جہاں 300 ارب ڈالر کی تجارت کے مواقع موجود ہیں ۔تقریب کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن منعقد ہوا جس میں مقررین نے شرکاء کے سوالوں کے جوابات دیئے۔

Shares: