آجکل ٹیلی ویژن ہو یا اخبار یا پھر انٹرنیٹ پر گردش کرتی تصاویر اور ویڈیوز ہر جگہ افغانستان میں طالبان کی بڑھتی فتوحات اور افغانستان سے امریکی انخلاء کا ہی ذکر سننے کو ملتا ہے۔ بلاشبہ افغانستان خطے کا اہم ملک ہے اور وہاں وقوع پذیر ہونے والے واقعات خطے کے دیگرممالک پر اپنے اثرات چھوڑ جاتے ہیں مگر افغانستان اور افغان جنگ پاکستان کے لیے بہت اہم کیوں ہے ؟؟ کیوں ہر دوسرا پاکستانی افغان جنگ پر بات کر رہا ہوتا ہے ؟؟ آج ہم جانیں گے افغانستان کی سیاسی تاریخ اور اس میں پاکستان کا کردار اور اس افغان جنگ نے پاکستان پر کیا کیا اثرات ڈالے
افغانستان میں 1973 تک بادشاہت کا نظام رائج رہا مگر 1973 میں بادشاہ کے چچازاد داود خان نے بادشاہ کو معزول کر دیا اور بادشاہت کو ختم کر کے افغانستان میں جمہوری نطام نافظ کر دیا اور خود افغانستان کے پہلے صدر بن بیٹھے۔ انکا دورِ صدارت زیادہ طویل نہ ہو سکا اور 1978 میں کمیونسٹ جماعت پی ڈی پی اے نے انکے خلاف بغاوت کر دی اس بغاوت میں داود خان مار دیے گئے۔ سویت یونین کی حمایت یافتہ کمیونسٹ جماعت بھی زیادہ دیر تک سکون سے حکومت نہ کر سکی اور انکے لیڈروں کے درمیان شدید اختلافات سامنے آ گئے
اختلافات اس قدر شدید تھے کہ داود خان کے بعد صدارت سنبھالنے والے نور محمد ترکئی کو انکے اپنے وزیرخارجہ حفیظ اللہ امین نے پہلے معزول اور پھر قتل کروا دیا اور خود صدارت کی کرسی پر جا بیٹھے۔ حفیظ اللہ امین اور انکی جماعت تھی تو کمیونسٹ نظریات کی حامل مگر حفیظ اللہ امین نے امریکہ کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات رکھنے کی کوششیں شروع کر دیں اور انہی بوجوہات کی بناء پر 1979 میں سویت یونین نے افغانستان پر چڑھائی کر دی۔ پہلے مرحلے میں سویت یونین کے خفیہ اہلکار فضائی راستے سے افغانستان پہنچے اور پھر افغان فورسز کی وردی میں صدارتی محل میں داخل ہوکر صدر حفیظ اللہ امین کو قتل کر کے افغان حکومت گرا دی اور اپنی پسند کے ببرک کرمل کو صدر کی کرسی پر بٹھا دیا
دوسرے مرحلے میں سویت یونین سے مزید دو ڈویژن فوج افغانستان پہنچی تاکہ نئی حکومت کو رٹ قائم کرنے میں مدد دی جا سکے
افغانستان میں طاقت کے بگڑتت توازن اور سویت یونین کی دراندازی پر افغانستان کے اندر اور باہر شدید ردعمل آیا۔ حریت پسند افغان عوام نے روسی کٹھ پتلی حکومت کو مسترد کر دیا ساتھ ہی حکومت اور غیر ملکی افواج کے خلاف جہاد کا اعلان کر دیا
امریکہ ، پاکستان ، ایران اور سعودیہ عرب نے مجاہدین کی بھرپور مدد کا اعلان کر دیا اور انہی دنوں سے پاکستان کا افغانستان میں کردار شروع ہوتا ہے۔ پاکستان چوکہ افغانستان کا ہمسایہ ملک ہے اس وجہ سے افغان مجاہدین کی معاونت اور انکی تربیت کی تمام ذمہ داری پاکستان کے سپرد کی گئی جبکہ اسکے اخراجات امریکہ اور سعودیہ برداشت کرتا رہا۔ افغان جنگ میں پاکستان کے شامل ہو جانے سے پاکستان میں "کلاشنکوف کلچر” عام ہو گیا غیر قانونی ہتھیار آسانی سے ملنے لگے جبکہ منشیات کی لعنت بھی اسی دور میں پاکستان میں عام ہوئی۔ اسکے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی پاکستان آمد ہوئی جسکی وجہ سے پاکستان کو اندرونی سکیورٹی کے مسائل کا سامنا کرنا پڑنا۔ امریکہ ، پاکستان اور سعودیہ کی مدد سے مجاہدین روس کو شکست دینے میں کامیاب ہو گئے اور شکست خوردہ روس بلآخر 1989 میں اپنے جنگی آلات وہیں چھوڑ کر الٹے پاوں بھاگنے پر مجبور ہو گیا
روس چلا گیا پیچھے وسیع اسلحے کے ڈھیر چھوڑ گیا ساتھ ہی مجاہدین نے بھی خود کو منظم کیا اور بلآخر 1996 میں کابل پر قبضہ کر کے افغانستان میں اپنی حکومت قائم کر لی۔ پاکستان نے اس حکومت کو تسلیم کر کے انکے ساتھ تعاون جاری رکھا اور افغانستان کے اندرونی معاملات سے سائڈ پر ہو گیا۔ پاکستان کو زیادی دیر سکون میسر نہ آئا اور 2001ء میں روس سے سبق سیکھے بغیر امریکہ نے افغانستان پر حملہ کر دیا۔ اس موقع پر امریکہ کو دوبارہ اپنا پرانا دوست پاکستان یاد آ گیا گیا اور پاکستان ایک بار پھر افغان جنگ کا فریق بن کر جنگ کی چکی میں پِسنے لگا۔ اب کی بار افغان جنگ پاکستان پر سب سے بھاری رہی "تحریک طالبان پاکستان” کے نام سے ریاست مخالف تنظیم وجود میں آ گئی جس نے پاک فوج اور عام عوام پر حملے شروع کر دیے۔ خودکش حملوں کے اُس دور نے پاکستان کو دیائیوں پیچھے دھکیل دیا بیرونی سرمایہ کاری رک گئی ، پوری دنیا کے سامنے پاکستان کا چہرہ داغدار ہو گیا اور پاکستان کا شمار دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں ہونے لگا۔ افغان جنگ میں حصہ لینے کی پاداش میں پاکستان کو 83000 جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ معیشت کو 126 ارب ڈالر کا جھٹکا لگا اس سب کے باوجود پاکستان کو ہمیشہ Do More سننے کو ملا کبھی پاکستان کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی۔۔
روس امریکہ کیلئے بھی افغانستان ڈراونا خواب ثابت ہوا۔ روس کو جان چھڑانے میں دس سال جبکہ امریکہ کو بیس سال لگے اور اب 2021 میں امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجیں واپس بلا لیں یوں دونوں ہی ناکام و نامراد اس خطے سے چلے گئے
روس اور امریکہ کی ان جنگوں نے افغانستان اور پاکستان کو تباہ کر دیا ساری دنیا سے پولیو ختم ہو گیا مگر ان دو ممالک میں اب بھی موجود ہیں، ان دو ممالک کا پاسپورٹ اب بھی دنیا کے بدترین پاسپورٹوں میں شمار ہوتا ہے جبکہ دونوں ممالک کی عوام میں بھی نفرت کی خلیج پائی جاتی ہے
افغانستان میں طالبان اب پھر سے زور پکڑ رہے ہیں پورے ملک میں انکا غلبہ ہوتا جا رہا ہے اب پاکستان کو چاہیے ممکنہ طالبان حکومت سے بس اتنے ہی تعلقات رکھے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو سکے اسکے علاوہ خود کو افغانستان اور انکے معاملات سے دور رکھے تاکہ دیرپا امن ممکن ہو سکے
پاکستان زندہ آباد








