تہران: ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حملے اس لیے کیے کیوں کہ صیہونی ریاست نے ایران کی سرخ لکیر کو عبور کیا تھا اور یہ ناقابل قبول ہے۔

باغی ٹی وی : ایران کی خبر رساں ایجنسی کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ صیہونی ریاست کا شام میں ایران کے قونصل خانے کو نشانہ بنانے اور ایرانی قانونی مشیروں کو شہید کرنا ہماری ریڈ لائن تھی،اسرائیل کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا اور اب مزید حملے جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں البتہ اسرائیل نے دوبارہ کوئی کارروائی کی تو بھرپور جواب دیں گے۔

https://x.com/RTEUrdu/status/1779400554369655013

ایرانی حملوں پر اپنے ردعمل میں برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ ایران نے پھر دکھا دیا کہ وہ اپنے اطراف افراتفری پیدا کرنا چاہتا ہے،برطانیہ اسرائیلی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا، کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ایران کی تازہ کارروائی خطے کو غیر مستحکم کرے گی، جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کا حملہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھائے گا۔

دوسری جانب چین نے اسرائیل پر ایرانی حملے سے پیدا کشیدگی پر شدید اظہار تشویش کیا ہےچین کی جانب سے جاری بیان میں غزہ تنازع کو موجودہ صورتحال کی وجہ قرار دیا،بیان میں سلامتی کونسل کی اسرائیل حماس جنگ بندی کے لیے قرارداد پر فوری عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں پر فلسطینیوں نے مسجد اقصیٰ کے باہر جشن منایا-

ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کو میزائل اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا، ایران نے 300 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے ،مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینیوں کے بڑی تعداد نے ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں پر جشن منایا کی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے، بڑی تعداد میں لوگ لبیک یا اقصیٰ کے نعرے لگارہے ہیں اور خوشی کا اظہار کررہے ہیں۔
https://x.com/AhmadFarhadReal/status/1779250802046931339
گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں خواتین اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ اس یکطرفہ جنگ میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 1500 سے زیادہ ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہونے والے ایرانی حملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس کی درخواست کر دی۔

اسرائیل نے ایرانی حملے پر سخت جوابی کارروائی کرنے کا اعلان بھی کیا ہے اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نےجنگی کابینہ کو ایرانی حملے پر ردعمل دینے کا اختیار دے دیا اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی حملوں کا منہ توڑ جواب دیں گے، اسرائیل ہر قسم کے حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے،ایران اسرائیل کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس اتوار یعنی آج شام 4 بجے ہونے کا امکان ہے۔

ادھر ایران کی طرف سے ڈرون اور میزائل حملوں کے بعد اسرائیل میں خوف و ہراس کی فضا ہے اور لوگوں نے شدید بدحواسی کے عالم میں ضروری اشیا کو ذخیرہ کرنا شروع کردیا ہے۔

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس کے شہریوں نے ایرانی حملوں سے بچاؤ کے لیے خصوصی تیاریاں شروع کردی ہیں، ہفتے کی شب شہر میں کئی دھماکے سنائی دئیے شہر کا افق کئی بار شدید روشنی سے سرخ ہوا، دوسری طرف شہری خوراک اور پانی وغیرہ جمع کرنے میں مصروف رہے اور پھر بنکرز میں پناہ لی،بیشتر دکانداروں نے ہفتے کی شب رات گئے تک دکانیں کھلی رکھیں تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ مقدار میں خوراک اور پانی وغیرہ خرید سکیں۔

مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے مامیلا میں ایک دکان دار الیاہو برکات نے بتایا کہ دکان خالی ہوچکی ہے اور ہر شخص گھر کی طرف بھاگ رہا ہےحملہ ہوتے ہی لوگ بڑی تعداد میں آئے اور کھانے پینے کی اشیا لے گئے۔

مقبوضہ بیت المقدس میں ایک شخص نے بتایا کہ اسے اور اس کے اہلِ خانہ کو یقین ہے کہ اب کئی دن تک مشکلات برقرار رہیں گی، سروں پر خطرات منڈلاتے رہیں گے اس کا کہنا تھا کہ کئی دن اسکول اور دفاتر بند رہیں گے۔

اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ ایران نے کم و بیش 200 پروجیکٹائلز داغے جن میں درجنوں بیلسٹک میزائل، کروز میزائل اور ڈرونز بھی شامل ہیں۔ مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے علاقے میں بھی دھماکے سنائی دئیے اور فضا دھماکوں سے روشن ہوتی رہی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیل ہیگیری نے لوگوں سے کہا کہ وہ تیزی سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں ایک بیان میں اسرائیلی فوج کے ترجمان نے لوگوں سے کہا کہ حملہ چاہے کہیں بھی ہوا ہوا، جب الازم سنائی دے تو فوراً شیلٹر میں چلے جائیں اور کم از کم دس منٹ وہاں رہیں، گھروں میں رہیں، باہر کہیں بڑی تعداد میں جمع ہونے سے گریز کریں، اسکول بند کردئیے گئے ہیں۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں پر وائٹ ہاؤس نے بیان جاری کیا ہے-

امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے دفاع کے لیے امریکی فوج نے پچھلے ہفتے ہی ہوائی جہاز اور بیلسٹک میزائل ڈیفنس ڈسٹرائرز کو خطے میں منتقل کیا ان تعیناتیوں کی بدولت ہم نے اسرائیل کو آنے والے تقریباً تمام ڈرونز اور میزائلوں کو گرانے میں مدد کی۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق ہم اسرائیل کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے فون پر رابطہ کیا اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی عزم کا اعادہ کیا،امریکی صدر کل جی 7 کا اجلاس بلائیں گے جس میں ایرانی حملے پر متحدہ سفارتی ردعمل کو طے کیا جائے گا-

اسرائیل پر ایران کے میزائل حملے کے بعد کراچی کیلئے ترکش ائیر کی پرواز درمیان راستے سے واپس چلی گئی جبکہ اسلام آباد اور لاہور کے لیے پروازوں نے طویل ترین روٹ اختیار کیا۔

ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پرواز ٹی کے 708 کو عراق کی فضائی حدود سے واپس بلوایا گیا، یہ پرواز اج دوپہر طویل راستے سے ری شیڈیول کی گئی ہے جبکہ کراچی سے ترکش ائیر کی پرواز پی کے 709 کی شام 6 بجے روانگی متوقع ہے. ترکش ائیر کی پرواز نے اسلام آباد پہنچنے کیلئے طویل ترین روٹ اختیار کیا، پرواز ٹی کے 710 اور 711 تاجکستان، ترکمانستان، آذربائیجان اور جارجیا کے راستے آپریٹ کی گئیں۔

پرواز ٹی کے 714 روایتی راستے سے استنبول سے لاہور پہنچ چکی تھی جبکہ لاہور استنبول کی پرواز ٹی کے 715 نے بھی تاجکستان اور ترکمانستان کا روٹ اپنایا ایران کے اسرائیل پر حملے کی وجہ سے ترکش ائیر کا فلائٹ آپریشن درہم برہم ہوگیا اور بھارت، بنگلا دیش، ایران، عراق، چین اور کئی ملکوں کی پروازیں درمیان راستے سے واپس ہوئیں، بھارت، بنگلا دیش اور دیگر ملکوں سے بھی پروازیں تاجکستان، ترکمانستان اور جارجیا سے ہوتے ہوئے منزل پر پہنچ رہی ہیں۔

قبل ازیں اقوام متحدہ اور خلیجی مجلسِ تعاون نے ایران اور اسرائیل سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں تاکہ علاقائی و عالمی امن کے لیے خطرات پیدا نہ ہوں، ایران کی جانب سے اسرائیل پر ردعمل کے طور پر کیے جانے والے حملے پر سعودی عرب نے خطے میں فوجی کشیدگی بڑھنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،مصر نے بھی خطے اورعوام کو عدم استحکام اور کشیدگی سے بچانے کیلئے قریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔

ایران کی جانب سے اسرئیل پر کیے جانے والے ڈرون حملوں کے بعد خطے میں مزید بڑھتی کشیدگی کے نتاظر میں سعودی عرب نے تمام فریقین کو ‘انتہائی حد تک تحمل’ کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے،سعودی عرب کا کہنا ہے کہ تمام فریقین خطے اور اس کے لوگوں کو جنگوں کے خطرات سے بچانے کی کوشش کریں، علاقائی و عالمی امن برقرار رکھنے کے لیے سلامتی کونسل کو اپنا کردار بروقت ادا کرنا چاہیے کیونکہ عالمی امن کے لیے مشرقِ وسطیٰ بہت اہم خطہ ہے، کشیدگی بڑھنے کے عالمی امن کے لیے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل پر ایرانی حملے کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی اور کہا کہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جس سے بڑے فوجی تصادم کا خدشہ ہو،خطہ یا دنیا ایک نئی جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

خلیجی مجلسِ تعاون (جی سی سی) کے سیکریٹری جنرل جاسم محمد البدیوی نے ایران اسرائیل کشیدگی پر اپنے ردِعمل میں کہا ہے کہ خلیجی مجلسِ تعاون علاقائی اور عالمی امن برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیتی ہے، لازم ہے کہ صورتِ حال کی نزاکت دیکھتے ہوئے فریقین کشیدگی روکنے کے لیے انتہائی ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں، معاملات کو سفارت کاری کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے ایران اسرائیل کشیدگی سے خطے کے عوام کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں عالمی برادری علاقائی و عالمی امن برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

واضح رہے کہ ایران نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کا جواب دیتے ہوئے اسرائیل پر 200 سے زائد ڈرون اور کروز میزائل سے حملہ کر دیا، اسرائیل نے امریکا اور اردن کی مدد سے متعدد ایرانی میزائل مار گرائے،ایران کے پاسداران انقلاب نےکہا ہے کہ اس نے درجنوں ڈرون اور میزائل لانچ کرکے اسرائیل کے مخصوص مقامات کو نشانہ بنایا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر وسیع پیمانے پر ڈرون حملے کیے ہیں، دوسری جانب اسرائیلی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران نے 200 سے زائد ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے ہیں،ایران نے اسرائیلی دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، گولان کی پہاڑیاں اور شام کے قریب اسرائیلی فوجی ٹھکانے ایران کے حملوں کا نشانہ بنے، ایران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیا ب رہا، اسرائیلی اڈوں کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا۔

ادھر ایران کے وزیر دفاع نے پڑوسی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ جو بھی ڈرون کو روکنے کے لیے اسرائیل کے لیے اپنی فضائی حدود کھولے گا اسے نشانہ بنایا جائے گا،اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل پر فوجی کارروائی دمشق میں ایرانی سفارتی احاطے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں کی گئی، معاملہ اب ختم سمجھا جا سکتا ہے، اگر اسرائیلی حکومت نے کوئی اور غلطی کی تو ایران کا ردعمل کافی زیادہ سخت ہو گا، یہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع ہے، امریکا کو اس سے دور رہنا چاہیے۔

ادھر اسرائیلی فوجی ترجمان نے کہا کہ ایرانی ڈرونز سے جنوبی اسرائیل میں فوجی اڈے کو نقصان پہنچا، اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے میں ایک لڑکی زخمی ہوئی، خطرات ابھی ٹلے نہیں ، فورسزخطرات کا مقابلہ کر رہی ہیں،اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل میں خوف کی فضا ہے ، تمام اسکولز اور تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔

دوسری جانب اسرائیل پر ایران کے ڈرون حملوں پر ایران میں شہریوں نے جشن منانا شروع کر دیا ایران کی جانب سے اسرائیل پر فائر کیے گئے ڈرونز اور کروز میزائلز کے حملوں کے بعد تہران میں ایرانی شہری خوشی مناتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئےعوام ایران کے پرچم لے کر سڑکوں پر آگئے اور جشن بھی منایا، لبنانی دارالحکومت بیروت میں بھی اسرائیل پر ڈرون حملوں کی خوشی میں ریلی نکالی گئی۔

ایران کی جانب سے اسرائیل پر فائر کیے گئے ڈرون اور کروز میزائلز کے حملوں کے بعد امریکا اور اردن نے اسرائیل جانے والے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے ہیں امریکی لڑاکا طیاروں نے اسرائیل کی جانب پرواز کرنے والے درجنوں ایرانی ڈرونز کو تباہ کردیا امریکی لڑاکا طیاروں نے اردن سرحد کے قریب متعدد ایرانی ڈرونز مار گرائے۔

دوسری جانب سکیورٹی ذرائع کے مطابق اردن کے جیٹ طیاروں نے بھی شمالی اور وسطی اردن سے اسرائیل کی طرف جاتے درجنوں ایرانی ڈرونز کو مار گرایاایرانی سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اردن کی جانب سے اسرائیلی حمایت میں جوابی حملوں پرنظر ہے، اردن ہمارا اگلا ہدف ہوسکتا ہے،ایرانی پاسداران انقلاب نے امریکا کو خبر دار کیا ہے کہ امریکا اسرائیل کی حمایت نہ کرے اور ایران کے مفادات کو بھی نقصان نہ پہنچائے۔

Shares: