اگر عدالت نے سارے فیصلے کرنے تو پھر پارلیمان اور کابینہ کی کیا ضرورت؟ مصدق ملک

0
31

وفاقی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ عدالت نے سارے فیصلے کرنے ہیں تو پھر پارلیمان اور کابینہ کی کیا ضرورت ہے؟ اب کابینہ اور پارلیمان کی کوئی حیثیت نہیں رہ گئی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ کل سپریم کورٹ کیا فیصلہ کرے گی میں نہیں جانتا؟ ابھی تک جو فیصلے کئے ہیں ان سے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ نے تمام ذمہ داری خود لی ہے ۔

انہوں نے کہا میرے خیال میں اب کسی ادارے کی ضرورت نہیں رہ گئی ہے، قانون بننے میں10 دن لگتے ہیں، ایک قانو ن ہے جو ابھی نہیں بنا، اس کو بننے سے پہلے ختم کیا گیا۔ جبکہ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا سپریم کورٹ نے ڈائریکٹ اداروں کو حکم دیا ہے، اسٹیٹ بینک کس آئین و قانون کے تحت پیسے دے گا یہ کسی نے نہیں بتایا؟

وفاقی وزیر مملکت برائے پیٹرولیم سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا مذاکرات کے حوالے سے سراج الحق کی کوششیں خوش آئند ہیں۔ جبکہ سابق گورنر سندھ اور پی ٹی آئی رہنما عمران اسماعیل نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا عدالت نے 14 مئی کی تاریخ دی ہے الیکشن 14 مئی کو ہی ہوں گے، عدالت نے آئین کے تحت تاریخ دی ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
جانوروں پر ریسرچ کرنیوالے بھارتی ادارے نےگائے کے پیشاب کو انسانی صحت کیلئے مضر قراردیا
یورپی خلائی یونین کا نیا مشن مشتری اور اس کے تین بڑے چاندوں پر تحقیق کرے گا
برطانوی وزیرداخلہ کا پاکستانیوں کو جنسی زیادتی کا مجرم کہنا حقیقت کے خلاف ہے،برٹش جج
جماعت اسلامی سےمذاکرات،عمران خان کی ہدایات پر پی ٹی آئی کی تین رکنی کمیٹی قائم
بھارتی مسلمان رکن اسمبلی کوبھائی سمیت پولیس حراست میں ٹی وی کیمروں کے سامنے گولیاں ماردی گئیں
انہوں نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا رانا ثنا اللہ کون ہوتے ہیں یہ فیصلہ دینے والے کہ 14مئی کو الیکشن نہیں ہوں گے۔ انہوں نے کہا سارے ملک میں الیکشن ایک ساتھ ہونے پر بات چیت ہو سکتی ہے، کریک ڈاون بند کریں گے تو بات ہو سکتی ہے، حکومت کو سپریم کورٹ پر اعتماد ہے نہ ججز اور بینچ پر، ہر جج کا نام لے کر گالم گلوچ کر رہے ہیں۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا خان صاحب! کے پاس مصدقہ معلومات ہیں کہ یہ عید پر کچھ کریں گے، کسی کی خواہش پر الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔

Leave a reply