صحافی احمد نورانی کی اہلیہ پر لاہور میں حملہ، آر آئی یو جے کی شدید مذمت

0
94

اسلام آباد: آر آئی یو جے نے سینئر صحافی احمد نورانی کی اہلیہ اور بچوں پر نامعلوم افراد کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے-

باغی ٹی وی : راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے سینئر صحافی احمد نورانی کی اہلیہ اور بچوں پر نامعلوم افراد کی طرف سےحملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے صدر عامر سجاد سید،جنرل سیکرٹری طارق علی ورک اور مجلس عاملہ کے اراکین نے کہا ہے کہ‏سینئر صحافی عمبرین فاطمہ پر جان لیوا حملہ کیا گیا گاڑی پر ڈنڈوں سے حملہ اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کب تک صحافیوں اور ان کی فیملی پر ہونے والے حملوں پر خاموش تماشائی بنی رہے گی؟ انہوں نے کہا کہ احمد نورانی کی اہلیہ عمبرین فاطمہ اور بچوں پر حملے کے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے ورنہ پھر پور طریقے سے احتجاج کیا جائے گا انہوں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ احمد نورانی کی فیملی کو تحفظ دیا جائے اگر ان کو کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار موجودہ حکومت ہوگی-

ثاقب نثار کی آڈیولیکس والے صحافی احمد نورانی کی اہلیہ کی کار پر لاہور میں نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا ثاقب نثار کی آڈیولیکس والے صحافی احمد نورانی کی اہلیہ کی کار پرحملہ لوہے کے راڈز سے کیا گیا ملزمان نے اسکرین توڑ دی ذرائع کے مطابق احمد نورانی کی اہلیہ امبرین فاطمہ کار میں بچے کے ہمراہ تھیں۔

لاہور کے علاقہ غازی آباد میں مقامی اخبار کی سینئرخاتون صحافی اور سینئر صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے ڈنڈوں سےحملہ کر کے ونڈ سکرین توڑ دی۔

عنبرین فاطمہ اپنے بچوں کے ساتھ اپنی کار پر نکلیں تو دو نامعلوم افراد نے تعاقب شروع کر دیا کار جیسے ہی ایک تنگ گلی میں پہنچی تو دونوں نامعلوم افراد نے حملہ کر دیا عنبرین فاطمہ نے کار دوڑا دی ،جس پر نامعلوم افراد سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے فرار ہوگئے۔

پولیس نے نامعلوم حملہ آوروں کیخلاف مقدمہ نمبر 2231/2021 درج کر لیا عنبرین فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں، اس کے باوجود مجھ پر اور میری فیملی پر جان لیوا حملہ ہوا، جو قابل مذمت ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کی تصدیق کرنے والی فرم نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں دھمکی دی گئی ہے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا فرانزک تجزیہ کرنے والی امریکی فرم گیریٹ ڈسکوری کا کہنا تھا کہ صحافی احمد نورانی کی جانب سے چلائی جانے والی فیکٹ فوکس ویب سائٹ کے لیے پاکستان کے سابق چیف جسٹس کی آڈیو ٹیپ کی تصدیق کے لیے اس کے عملے کو دھمکی آمیز کال موصول ہوئی ہے۔

گیریٹ ڈسکوری نے کہا تھا کہ اس کے عملے کو ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کا مختلف نتیجہ حاصل کرنے کی دھمکی دی گئی ہے۔ فرانزک لیبارٹری نے ٹویٹر کے ذریعے کہا کہ آج ہمیں ایک کال موصول ہوئی جس میں کہا گیا تھا کہ ہماری جان کو خطرہ ہے اور اسی شخص نے کہا کہ وہ فیکٹ فوکس کے لیے ایک فائل کی توثیق کرنے والے ہمارے کام کے لیے ہمارے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کرنے جا رہا ہے۔

ہماری ٹیم کو مختلف نتیجہ حاصل کرنے کی دھمکی دینا غیر اخلاقی ہے فرم نے یہ نہیں بتایا تھا کہ فون کرنے والا کون تھا اور کس ملک سے تھا لیکن کہا کہ اس کے عملے کی جان کو خطرہ ہے۔

دھمکیوں کے بارے میں ٹویٹ کرنے والا اکاؤنٹ غیر تصدیق شدہ ہے لیکن یہ فرانزک فرم کے کام کو طویل عرصے سے پوسٹ کر رہا ہے اور اسی اکاؤنٹ کا ذکر فرم کی ویب سائٹ پر آفیشل اکاؤنٹ کے طور پر کیا گیا ہے۔

گیریٹ ڈسکوری کے ترجمان نے کہا کہ اس سے قبل فیکٹ فوکس ویب سائٹ نے اس کلپ کی فرانزک جانچ کے لیے اسے مامور کیا تھا اور پیشہ وارانہ فرانزک ٹیسٹ کی ضروریات پوری ہونے کے بعد سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فیکٹ فوکس کیلئے کام کیا؛ تمام پیشہ ور فرمز کا یہ معمول ہے کہ وہ کسی بھی دستاویز کو پبلک ڈومین میں جاری نہ کریں جب تک کہ کلائنٹ کی اجازت نہ ہو (اس معاملے میں فیکٹ فوکس کی)۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ فیکٹ فوکس یا رپورٹر احمد نورانی کو فرانزک لیبارٹری کو تفویض کیا گیا کام اور اس کا دائرہ کار کیا ہے؟ تو ترجمان کا کہنا تھا کہ گیریٹ ڈسکوری قانونی شرائط کے تحت پابند ہے کہ وہ فرانزک رپورٹ کے کچھ حصے کسی کو بھی جاری نہ کرے جب تک کہ اس کے مؤکل’ فیکٹ فوکس‘ کی طرف سے اس کی اجازت نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معیاری معاہدے کے حصے کے طور پر ہمارے پاس رازداری کی ایک شق ہے جو ہمیں کام یا کام کے دائرہ کار کے بارے میں بولنے سے منع کرتی ہے جو ہم نے انجام دیا ہے۔ ہمیں تفصیلات جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے جب تک کہ ہمارا کلائنٹ ہمیں ایسا کرنے کی اجازت دینے والے معاہدے پر دستخط کرتا ہو۔

انہوں نے درخواست کی کہ ہم نے جو کام کیا ہے اس کے بارے میں کسی بھی استفسار کے لیے فیکٹ فوکس سے رابطہ کریں اور ان کے ساتھ معلومات کے اجراء پر بات کریں۔

Leave a reply