کراچی پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے اندر یا باہر ہونے سے عوام کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ عوام کا مسئلہ بیروزگاری اور مہنگائی ہے۔ احتساب کے ڈرامے کو 3 سال بیت گئے لیکن نتیجہ صفر ہی ہے۔ وہ اربوں ڈالر کہاں ہیں جو نواز اور زرداری نے کھائے ہیں؟ عمران خان اپنے دعووں کے مطابق اب تک وہ اربوں ڈالرز واپس کیوں نہیں لائے؟ وزیر اعظم،زرداری سے آپ نے پارٹنرشپ کرلی ہے اور شوگر، آٹا مافیا نے فارورڈ بلاک بنالیا ہے۔ جہانگیر ترین مزید کرپشن کے لیے پر تول رہا ہے۔
کیا کوئی حکومت ایسی نہیں جو غریبوں، محنت کشوں، مزدوروں، ہاریوں اور کسانوں سے مخلص ہو؟ عوام اب تک لوٹی ہوئی دولت واپس نہ آنے کی وجوہات جاننا چاہتے ہیں۔ غلطی کہاں ہے؟ اس کی تصحیح کی کوشش کیوں نہیں کی جاتی؟کیا لوٹی گئی دولت کے ثبوت موجود نہیں؟ یا انہیں عدالت کے سامنے پیش ہی نہیں کیا جاتا تاکہ ملزم باعزت بری ہو سکے؟ پاسبان کا مطالبہ ہے کہ تفتیش کے نظام،دوہر ی شہریت کے حامل اور کرپٹ بیوروکریسی کو تبدیل کیا جائے تا کہ ملک کو قرضوں سے نجات اور عوام کو ریلیف مل سکے۔ پاسبان پریس انفارمیشن سیل سے جاری کردہ بیان میں پاسبان کے چیئرمین الطاف شکور نے مزید کہا کہ زرداری کے خلاف جب منی لانڈرنگ کی انکوائری جاری تھی تو کہا جا رہا تھا کہ بینکوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی ہے۔
تمام ثبوت موجود ہیں پھر تین سال گزرنے کے باوجود ایک کیس بھی سامنے نہیں آیا اور نہ ہی ایک دھیلہ واپس آ سکا ہے۔اگر لوٹی گئی دولت واپس نہیں لانی ہے تو عمران خان کی حکومت قائم رہنے کا اخلاقی جواز ختم ہو چکا ہے۔کرپشن کے الزامات صرف نواز شریف پر نہیں تھے آصف علی زرداری پر اس سے زیادہ سنگین الزامات تھے، پھر عمران خان کی زبان پر زرداری کا نام کیوں نہیں آرہا؟ کیا اصل مقصد صرف پنجاب کے ووٹوں کے ذریعے مرکز میں حکومت بنانا ہے،کرپشن کا خاتمہ نہیں؟ عمران خان بھی عوام کو ریلیف نہ دے کر زرداری اور نواز شریف والی غلطی دہرا رہے ہیں۔
پھر انہیں ویسے ہی انجام کے لیے تیار بھی رہنا چاہیے۔ کیا ریاست کے پاس کھلی لوٹ مار کو روکنے اور عوام کو ریلیف دینے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے؟ دنیا بھر مین حکومتیں قاعدے،قوانین اور آئین کی پابند ہو تی ہیں پھر وطن عزیز میں ایساکیوں نہیں ہے؟ اصل خرابی تفتیش کے نظام،بے لگام اور دوہری شہریت رکھنے والی بیورو کریسی کی ہے جو رشوت کے عوض مقدمہ عدالت میں جانے سے پہلے ایف آئی آر اور تحقیقاتی رپورٹ میں مجرم کو بچانے کا پورا بندوبست کرتی ہے۔ جب تک یہ نظام نہیں بدلے گا نہ تو کسی چور، کرپٹ حکمران کو سزا ہوگی، نہ عوام کو ریلیف ملے گا اور اور نہ ہی سالوں سے پنجے جمائے مسائل سے نجات مل سکے گی۔








