احوال دل
احمد علی ہاشمی
اداس سا ہو جاؤں اکثر
یاد تیری جب آتی ہے
تیری باتیں یاد کروں میں
جان میری جب جاتی ہے
لب پہ ہنسی سی آ جاتی ہے
تجھ سے جب میں بات کروں
آنکھیں یہ نم ہو جاتی ہیں
نظر نہ جب تو آتی ہے
تیرے ملن کے سپنے دیکھوں
رم جھم رت جب آتی ہے
تیری ہی راہ تکتا ہوں میں
گھنگھور گھٹا جب چھاتی ہے
تیرا ہجر میں کب تک جھیلوں
وصل کی خاطر کب تک بہلوں
تم ہی کہو اے میرے ساجن
کتنی مدت باقی ہے
اداس سا ہو جاؤں اکثر
یاد تیری جب آتی ہے