مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی اندازوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے،اے آئی کے گاڈ فادر نے خبردار کر دیا

0
65

مصنوعی ذہانت کے گاڈ فادر سمجھے جانے والے کمپیوٹر سائنٹسٹ جیفری ہنٹن نے اپنی ہی بنائی گئی ٹیکنالوجی سے خبردار کرتے ہوئے گوگل سے ملازمت بھی چھوڑ دی ۔

باغی ٹی وی : رپورٹس کے مطابق نصف صدی تک مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والے جیفری ہنٹن نے اپنی تخلیق پر معذرت کی ہے لیکن یہ بھی کہا کہ اگر وہ یہ کام نہ کرتے تو کوئی اور ضرور کرتا مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی اندازوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے۔

اے آئی چیٹ بوٹس کسی انسان جتنے ہی اچھے استاد ثابت ہو سکتے ہیں،بل گیٹس

دوسری جانب گوگل نے اپنے ایک سافٹ ویئر انجینیئر بلیک لیمونی کو بھی برطرف کردیا جس نے کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے سسٹم پر خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اسے حساس کہا تھا بلیک لیمونی نے دعویٰ کیا تھا کہ بات چیت کی ٹیکنالوجی حساس ہو گئی ہے ۔

اس سے قبل ہزار سے زائد ٹیکنالوجی کے ماہرین بھی مصنوعی ذہانت کو انسانیت کے لیے خطرہ قرار دے چکے ہیں،ٹیسلا اور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے مالک ایلون مسک نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اداروں سے کہا کہ وہ زیادہ جدید اے آئی سسٹمز کی تیاری کو عارضی طور پر روک دیں۔

ایلون مسک نے یہ مطالبہ ایک کھلے خط میں کیا جو ان کے ساتھ ساتھ اے آئی ٹیکنالوجی کے ماہرین اور ٹیکنالوجی انڈسٹری کے افراد نے تحریر کیاخط میں کہا گیا کہ انسانی ذہانت کا مقابلہ کرنے والے اے آئی سسٹمز معاشرے اور انسانیت کے لیے خطرات کا باعث بن سکتے ہیں۔

اس خط پر دستخط کرنے والوں میں ایپل کے شریک بانی سٹیو ووزنیاک اور ’ڈیپ مائنڈ‘ کے چند ریسرچرز بھی شامل تھے۔

ٹیکساس میں شور سے روکنے پربچے سمیت 5 افراد قتل

اس کے علاوہ اٹلی نے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال پر پابندی عائد کر دی۔ یورپی یونین اور چین میں بھی اس کے استعمال اور اس جانب مزید ریسرچز پر کنٹرول کے لیے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ متعدد ممالک کی حکومتیں کوشش کر رہی ہیں کہ انسانیت کو خطرے کے پیش نظر اس معاملے میں تمام تبدیلیوں پر مکمل کنٹرول رکھا جائے۔

اے آئی ہماری زندگی میں مختلف صورتوں میں پہلے سے ہی موجود ہے۔ وہ سوشل میڈیا ایلگورتھم ہو یا دفتروں اور ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے ٹولز لیکن مستقبل کے بارے میں اِس سے جڑے کچھ اور اہم سوال بھی ہیں جن کے سبب کافی بے چینیاں پیدا ہونا شروع ہو گئی ہیں۔

ماہرین کو یہ خدشہ بھی ہے کہ اِس وقت مصنوعی ذہانت کا استعمال عام ہونے کے کئی نقصانات ہو سکتے ہیں جس میں فیک نیوز اور غلط معلومات کو فروغ دیے جانے کا خطرہ سب سے بڑا ہے تاہم خود اِس ٹیکنالوجی پر کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ اِس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیز کوشش کر رہی ہیں۔

ڈرپ کی بجائے اینٹی بایوٹکس کھانا زیادہ مفید،تحقیق

بی بی سی کےمطابق انڈین اے آئی کمپنی انفیڈو ڈاٹ اے آئی کے شریک بانی ورون پُری کہتے ہیں کہ ’جس طرح کوئی بھی ٹیکنالوجی اچھے اور برے دونوں قسم کے کاموں کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے، ویسا ہی اے آئی کے ساتھ بھی ہے لیکن اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے بہت سے لوگ اب ایسی ٹیکنالوجی تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو صحیح اورغلط معلومات میں فرق بتا سکے لیکن ہمیں خود بھی اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ بغیر اے آئی کے استعمال کے بھی بہت سی جعلی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔

چیٹ بوٹ کیا ہیں؟

چیٹ بوٹز ایسے کمپیوٹر پروگرامز ہیں جو آپ کے سوالات کے جواب دینے کے لیے تقریباً انسانوں جیسی صلاحیت رکھتے ہیں۔

جب آپ ان سے لکھ کر یا وائس نوٹ کے ذریعے کوئی سوال کرتے ہیں تو یہ آپ کی ضرورت کے مطابق جواب دیتے ہیں۔ جواب پسند نہ آنے کی صورت میں آپ اپنے سوال کو تبدیل یا اس میں کچھ جوڑ اور کم بھی کر سکتے ہیں، جس کے رد عمل میں یہ چیٹ بوٹز اپنے جواب تبدیل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔

افغان طالبان نےخواتین پر پابندیوں کیخلاف سلامتی کونسل کی قرار داد مسترد کردی

اس میں کوئی شک نہیں کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے اے آئی چیٹ بوٹس کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے۔

اوپن اے آئی کمپنی کا چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی 30 نومبر 2022 کو لانچ ہوا اور ایک ہفتے کے اندر دس لاکھ سے زیادہ لوگ اسے استعمال کر چکے تھے۔

اِس کا استعمال لوگ سی وی لکھنے، پروجیکٹ رپورٹس تیار کرنے یا مختلف تقریبات کی تیاری کے لیے بھی کر رہے ہیں لیکن اِس کے علاوہ اے آئی ٹیکنالوجی کے کئی مختلف شعبوں میں کئی فائدے ہیں۔

انھیں ہسپتالوں، دفتروں اور سوشل میڈیا ایلگوریتھم میں بھی پہلے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کاروباروں کو بڑھانے کے لیے پروموشنل ویڈیوز بھی یہ آپ کے ایک اشارے میں بنا کر دے دیتے ہیں۔

سروگیسی کے ذریعے بچوں کی پیدائش کا پلان تھا جوپورا نہیں ہو سکا،سلمان خان

’چیٹ جی پی ٹی‘ کی ہی طرح کے کئی اور ٹولز پہلے سے ہی مارکیٹ میں آ چکے ہیں جو ہماری زندگی، ہمارے کام کرنے کے طریقے بدل سکتے ہیں۔ پچھلے دنوں گوگل نے اپنا چیٹ بوٹ ’بارڈ‘ لانچ کیا، اڈوبی نے ’فائر فلی‘ اور فروری میں مائکرو سافٹ نے اپنے سرچ انجن بِنگ میں بھی چیٹ بوٹ فیچر متعارف کروایا ہے۔

Leave a reply