بیٹھے بیٹھے فیصلہ ہوا آزاد کشمیر انتخابات کے حوالے سے دیکھ کر آئیں کیا چل رہا ہے, چند دوستوں کے ساتھ اسلام آباد سے ہم روانہ ہوئے, ہماری پہلی منزل میر پور تھی. میر پور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا بھی جلسہ تھا. میر پور چیک پوسٹ کراس کی تو الگ ہی منظر تھا ہر طرف سیاسی پارٹیوں کے پرچم, بینرز آویزاں تھے. یہاں ایک نئی جماعت کا پرچم بھی آویزاں تھا,یہ کشمیر کے الیکشن میں پہلی مرتبہ حصہ لینے والی جماعت جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا پرچم تھا. ہم نے اپنے اس سفر میں اس جماعت کے امیدواروں سے ملاقات کرنے کی ٹھان لی. ہماری پہلی منزل میرپور حلقہ ایل اے 3 تھی جہاں جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کے امیدوار چوہدری شبیر چیچی سے ملاقات کرنا تھی. چوہدری شبیر چیچی کے پاس پہنچے ان سے ہم نے الیکشن کے حوالے سے گفتگو کی وہ پرعزم نظر آرہے تھے. چوہدری شبیر چیچی بتانے لگے پہلے وہ مسلم کانفرنس کے ساتھ تھے لیکن اس بار انہوں نے جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کا منشور دیکھا تو انہوں نے سوچا کہ وہ اس جماعت کے ساتھ مل کر انتخابات میں حصہ لیں جو ختم نبوت ﷺ اور کشمیر کی آزادی کے لیے صف اول میں نظر آتے ہیں. چوہدری شبیر چیچی کہنے لگےان کا مقابلہ تحریک انصاف اور ن لیگ سے ہے, وہ پاکستان کے کچھ سیاستدانوں سے بہت نالاں تھے کہ یہ لوگ باہر سے آکر ہمیں دو ٹکے کا کہتے ہیں ,کہنے لگے میں تو اپنے حلقہ کی عوام سے کہتا ہوں ہم کشمیر کے مقامی لوگ ہیں, کشمیر کی مقامی جماعت ہیں آپ ہمارا ساتھ دیں.اس موقع پر ان سے میرپور کے حوالے سے دیگر مسائل پر بھی بات چیت ہوئی .
اسی دوران ہمیں جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کے حلقہ ایل اے 4 کھڑی شریف کے امیدوار چوہدری خالد حسین آرائیں کی طرف چلنا تھا, موومنٹ کے میڈیا کوآرڈینیٹر انیس الرحمان باغی بھی ہمارے ساتھ تھے. میرپور شہر سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر منگلا کے علاقے میں ہم داخل ہوئے تو بڑے بڑے بینرز اور اشتہارات چوہدری خالد حسین کے آویزاں تھے .چوہدری خالد حسین ہمارے انتظارمیں تھے لیکن ہم تاخیر سے ان کی طرف پہنچے وہ نکل چکے تھے اور اب ہم ان کے انتظار میں وہاں موجود تھے. کچھ دیر بعد چوہدری خالد حسین کندھے پر سفید رومال رکھے داخل ہوئے اور ہماری آمد پر شکریہ ادا کیا. چوہدری خالد حسین کو ہم نے نہایت پرجوش پایا وہ بھی اپنے علاقے اور کھڑی شریف کی عوام سے بہت سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے تھے. ہمیں یہ بھی کچھ ذرائع سے معلوم ہوا کہ ایک بڑی سیاسی جماعت کے امیدوار کی طرف سے انہیں دستبردار ہونے کی پیشکش بھی کی گئی جو انہوں نے ٹھکرا دی. چوہدری خالد حسین کہنے لگے کہ اب وہ وقت نہیں رہا ٹوٹی نلکے کی سیاست کی جائے, اب ہم خدمت انسانیت کی سیاست کرنا چاہتے ہیں, عوام کے اور بھی بہت سے مطالبات ہیں میں اگر کامیاب نہ بھی ہوسکا تو میرے دروازے کھڑی شریف کی عوام کے لیے کھلے ہیں. میرپور میں سیاسی حوالے سے ہم نے صورتحال کا جائزہ لیا تو زیادہ تر لوگ پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کررہے ہیں. ن لیگ کے انتخابی جلسہ کے حوالے سے ہمیں مقامی لوگوں نے بتایا کہ کوٹلہ ارب علی خان سے ایم این اے عابدرضا کوٹلہ نے پانچ سو افراد کو اپنے ساتھ لا کر مریم نواز کا جلسہ کامیاب کروایا لیکن عوامی سطح پر ان کی پوزیشن اتنی مظبوط نہیں .قائد اعظم سٹیڈیم میں بھی پنڈال سج چکا تھا جہاں وزیر اعظم عمران خان نے بھی خطاب کرنا تھا .ہم میرپور سے نکلے اور اگلی منزل ہماری کوٹلی تھی. کوٹلی ہم دھنواں سے تتہ پانی کے علاقے میں پہنچے یہاں مسلم کانفرنس دیگر جماعتوں کے مقابلے میں زیادہ مضبوط تھی اور یہاں تحریک لبیک کے بینرز اور پرچم بھی ہمیں دیکھنے کو ملے, یہاں ہم جموں و کشمیر یونائیٹڈ موومنٹ کے امیدوار سانول آکاش کے بارے نجی چینل پر ایک رپورٹ دیکھ چکے تھے, انہوں نے تتہ پانی شہر میں اپنی انتخابی ریلی سے خطاب کرنا تھا, سانول آکاش ایڈووکیٹ کے بارے بتایا گیا وہ دھنواں کے علاقے میں کچے مکان میں رہتے ہیں, موٹر سائیکل پر کمپین کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور ان کا کوئی بنک بیلنس نہیں,
سانول آکاش ایڈووکیٹ بتانے لگے انہوں اسی تتہ پانی سے طلبہ سیاست کا آغاز کیا اور آج اسی تتہ پانی میں وہ اپنا انتخابی جلسہ کرکے فخر محسوس کررہے ہیں. تتہ پانی کے بارے سن رکھا تھا کہ یہاں ایک چشمہ ہے وہاں پانی شدید گرم ہوتا ہے اس کا مشاہدہ کرنے کے لیے ہم قریب ہی چشمے پر پہنچے .چشمے کا پانی واقعی نہایت گرم تھا. یہاں سے ہم واپسی کی رات لی اور رات کے ایک بجے ہم واپس اسلام آباد اپنے ٹھکانے پر پہنچ گئے .