ایک ماہ کے وقفے کے بعد پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے

اجلاس میں پی ٹی آئی اراکین سینیٹ شریک نہیں ہوئے پی ٹی آئی کی جانب سے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا گیا تھا ،ڈپٹی اسپیکر کی دادی کی مغفرت اور ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں شہداء کیلئے دعاء کی گئی، مولانا عبد الکبر چترالی نے مشترکہ اجلاس میں دعا کروائی

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ترمیمی بل 2022منظور کرلیا بل میں پی ایم ڈی سی کی تشکیل نو کی اجازت دی گئی ہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے سوا گھنٹہ میں دس بل منظور کرلئے اپوزیشن کی غیرموجودگی کے باعث حکومت کوکسی بھی بل میں مزاحمت کا سامنا نہ کرنا پڑنا

پی ٹی آئی کے رہنما اور سینیٹر ڈاکٹر وسیم شہزاد نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کا کوئی رکن اسمبلی شرکت نہیں کرے گا۔

اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس گذشتہ مہینے 17 نومبر کو ہوا تھا، جو ایک مہینے کے لیے ملتوی کردیا گیا تھا۔ 26 مئی سے جاری یہ اجلاس پانچ مرتبہ مہینوں کی تاریخ پر ملتوی ہوتا رہا ہے۔ یہ مشترکہ اجلاس اس سے قبل 22 ستمبر، چھ اکتوبر، 11 اکتوبر اور 17 نومبر کو بغیر وجوہات کے لمبی تاریخ پر التوا کا شکار رہا۔ نو جون کو ہونے والے مشترکہ اجلاس میں حکومت متنازع انتخابی اصلاحات اور نیب قوانین منظور کروانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ جس کے بعد اجلاس 20 جولائی تک ملتوی ہوا، لیکن 18 جولائی کو ہی قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ سے اعلامیہ جاری ہوا کہ 20 جولائی کو ہونے والا اجلاس بغیر کارروائی کے 22 اگست تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

تاہم یہ اجلاس 22 اگست کو بھی نہ ہو سکا اور سپیکر قومی اسمبلی نے اعلامیے میں مزید ایک ماہ کی تاریخ دیتے ہوئے مشترکہ اجلاس 22 ستمبر تک ملتوی کر دیا تھا۔ اس اجلاس کو ختم نہیں کیا گیا بلکہ جاری اجلاس کی اگلی تاریخ دے دی جاتی ہے۔ معلومات کے مطابق جاری مشترکہ اجلاس کا فائدہ یہ ہے کہ جب تک ایوان کا سیشن جاری ہے صدر بھی وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کا نہیں کہہ سکتے۔علاوہ ازیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور بلوں کو صدر کی جانب سے منظوری کی ضرورت نہیں ہوتی۔

Shares: