تمام الیکشن ایک ساتھ کرانے سے متعلق اتفاق رائے کیلئے فریقن نے سفارشات پیش کردیں
حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی دن میں الیکشن کرائے جائیں گے۔ یہ بات وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے فریقین کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا کہ اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ انتخابات نگران حکومتوں کے ذریعے ہی ہوں گے۔ بعد ازاں پی ٹی آئی کے سینئر وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ حکومت ملک میں ایک ہی دن الیکشن کرانا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی روح کے مطابق تھا، اس پر عمل ہونا چاہیے تھا، چاہتے تھے کہ 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات ہوں، قومی، سندھ اور بلوچستان کی اسمبلیاں 14 مئی سے قبل تحلیل ہوں۔ سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ملک میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کی تجویز سے اتفاق کیا لیکن اسبلیوں کی تحلیل اور الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
اس قبل خبریں آئی تھیں کہ ملک بھر میں ایک ہی روز الیکشن کرانے سے متعلق مذاکرات کے فائنل رائونڈ میں تحریک انصاف نے حکمران اتحاد کواگست میں انتخابات کرانے کی تجویز دیدی گئی تھی۔ جبکہ ملک بھرمیں ایک ہی روزالیکشن کرانے سے متعلق حکومت اورپاکستان تحریک انصاف میں جاری مذاکرات کا فائنل رائونڈ جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیرایازصادق جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے یوسف رضا گیلانی، سید نوید قمر، ایم کیو ایم کی کشورزہرہ اور مذاکراتی ٹیم کا حصہ ہیں۔ فائنل رائونڈ میں حکمران اتحاد اور تحریک انصاف کے وفود آج قیادت کے مشورے کے بعد اپنی اپنی تجاویز ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے اور دونوں فریق مذاکرات کے ذریعے کسی حتمی نتیجے پر پہنچیں گے۔
سماء کے مطابق مذاکرات شروع ہونے سے قبل حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیموں کے اعزاز میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے عشائیے کا اہتمام کیا گیا، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے دونوں فریقین کو بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تجاویز دیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ سیاسی تناؤ ملک و قوم کے مفاد میں نہیں، سیاسی تناؤ ختم کرنے سے معاشی جمود ختم ہو گا، تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلاف بلائے طاق رکھ کر قومی مفاد میں متحد ہونا چاہیے۔ تحریک انصاف کے مذاکراتی وفد نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی، جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، چیئرمین سینیٹ نے سیاسی تناؤ کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی تجویز کو دوہرایا۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آج کے مذاکرات میں آپ سب کو پتہ چل جائے گا کہ ہماری کیا شرائط ہیں، ہم پہلے سے میڈیا کو کیا بتائیں کہ ہم حکومتی ٹیم سے کیا بات کرنے جا رہے ہیں۔
گزشتہ روز مذاکرات کے فائنل رائونڈ کا وقت تبدیل کر دیا گیا تھا ، اور کہا گیا تھا کہ مذاکرات صبح 11 بجے کی بجائے رات 9 بجے ہوں گے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کی مصروفیات کے باعث کل ہونے والے مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیاہے، فریقین کی باہمی رضامندی کے بعد مذاکرات کل صبح 11 بجے کے بجائے رات 9 بجے سینیٹ سیکرٹریٹ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے حکومت کی جانب سے تشکیل دی جانے والی 7 رکنی کمیٹی میں جمعیت علما اسلام کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہے، جبکہ جمعیت علمائے اسلام ف کے امیر مولانا فضل الرحمان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں کسی بھی جگہ حصہ نہیں بنیں گے۔ خیال رہے کہ حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی کمیٹیوں کے درمیان ملک بھر میں ایک ہی روزالیکشن کرانے سے متعلق اتفاق رائے کیلئے 2 ادوارہوچکے ہیں۔
مذاکرات کے پہلے رائونڈ میں دونوں جانب سے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا تھا، اس دوران دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو اپنی اپنی تجاویز دیں۔مذاکرات ختم ہونے کے بعداسحاق ڈار نے کہا تھا کہ ٹی و آر پر بات ہوئی جس کے لیے کل پھر دوبارہ بیٹھیں گے۔ اصولی فیصلہ ہے آئین کے اندر رہ کر معاملے کو ہینڈل کرنا ہے،یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پی ٹی آئی کل اپنے مطالبات حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے رکھے گی، آج بہت اچھے ماحول میں بات ہوئی اور امید ہے یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا ملک میں ہیجانی کیفیت کا خاتمہ چاہتے ہیں، قوم کواس کیفیت سے آزاد کروانا چاہتے ہیں، ہم نے اپنا نقطہ نظرحکمرانوں کے سامنے رکھ دیا ہے، حکومت نے بھی اپنا مطالبہ ہمارے سامنے رکھا ہے۔
حکومت اورتحریک انصاف کے درمیان ایک ہی روزالیکشن کرانے پرہونے والے مذاکرات کے دوسرے دورمیں پی ٹی آئی نےحکومت سےاسمبلیوں کی تحلیل کاٹائم فریم مانگ رکھا ہے،،حکومت کی جانب سےتتحریک انصاف سےمؤقف میں لچک دکھانے پرزوردیا گیا، جبکہ قیادت سےمشاورت کے بعد دونوں ٹیمیں منگل 2 مئی کو دوبارہ مل بیٹھنے پراتفاق کیا گیا تھا۔
دوسرے دور کے مذاکرات کے بعد حکومتی ٹیم کے رہنما اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ایک تجویزہماری اورایک تجویزپی ٹی آئی کی طرف سےہے،ہم تجاویزکو حکومت کےسامنےرکھیں گے، بات چیت میں دونوں طرف سےپیش رفت ہوئی ہے،منگل کودوبارہ فائنل مذاکرات ہوں گے۔ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے فوادچودھری اورعلی ظفر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ مناسب پیشرفت حاصل کی ہے۔ تحریک انصاف نے اپنا نقطہ نظر پیش کر دیاہے، اورانہوں نے اپنا نقطہ نظر پیش کیا۔شاہ محمود نے کہا کہ وقفہ کیا ہے کہ ہم اپنی لیڈر شپ سے مشاورت کریں، پوری کمیٹی کل عمران خان سے ملنے لاہور جائے گی، اگلی نشست منگل کودن 11 بجے دوبارہ ہوگی۔
جس کے بعد آج یکم مئی کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کے مصروفیات کے باعث کل ہونے والے مذاکرات کا وقت تبدیل کردیا گیا۔اور اب فریقن کی باہمی رضامندی کے بعد مذاکرات کل صبح 11 بجے کے بجائے رات 9 بجے سینیٹ سیکرٹریٹ میں دوبارہ شروع ہوں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئر مین سینیٹ صادق سنجرانی نے بھی رابطہ کر کے دونوں فریقین کو ایک میز پر لانے کی کوشش کی تھی۔ جبکہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ ہمیں مذاکرات کا کہا گیا، ہمارے پاس تو سوٹی بھی نہیں، ہم تو بات چیت کرتے ہیں، تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، ہمارے اتحاد میں ایسی جماعتیں ہیں جو جائز سخت مؤقف رکھتے ہیں ان کو قائل کیا۔ بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوں گے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطاء بندیال نے کہا تھا کہ اگر سیاستدان مل بیٹھ کر کوئی حل نکال لیتے ہیں تو بہترین بصورت دیگر سپریم کورٹ پنجاب میں الیکشن کے حوالے سے اپنے 14 مئی کے فیصلے سے پیچھے نہیں ہٹ سکتی۔