اک ذرا سے جھٹکے سے بقلم:جویریہ بتول

0
32

اک ذرا سے جھٹکے سے…!!!
(بقلم:جویریہ بتول)۔
اک ذرا سے جھٹکے سے…
جب دھرتی کاسینہ شق ہوا…
کئی چاند چہرے چُھپ گئے…
اور زندگی کا رنگ فق ہوا…
سب موج میلوں میں گُم تھے…
کہیں خوشیاں،کہیں غم تھے…
دلوں میں لیئے کئی ارمان…
آنکھوں میں کُچھ خواب نم تھے…
کہ قدرت کے اک اشارے سے…
کیا خوفناک تھا وہ اُفق ہوا…؟
سورج کی اُن کرنوں میں …
گردش کرتی خبروں میں …
موت کا ہی رنگ نِکھرا…
ہر سو اک غم بِکھرا…
اس دنیا کی بے ثباتی کا…
اور دولت آتی جاتی کا…
سب پختہ گھر،عمارتوں کا…
منصب اور وزارتوں کا…
زعم زمیں بوس ہوا…
یہ اک جھٹکے کا حال تھا…
جب بگڑا حسن و جمال تھا…
وہ بھاری چیز پھر کیا ہوگی؟
ہیں جس سے غفلت میں سبھی…
جب پردہ اُٹھے گا رازوں سے…
نکلیں گے سب حجابوں سے…
سب گزریں گے حسابوں سے…
اُس سختی کا عالم کیا ہو گا…؟
ہر غاصب،ظالم کھڑا ہو گا…!!!
اُس وقت کو ہر دَم یاد رکھو…
آخرت کا توشہ آباد رکھو…
موت کے لیئے ہم تیار رہیں…
کسی موڑ بھی نہ غدار رہیں…!!!!!
(8 اکتوبر 2005)۔

Leave a reply