ایک دھیلے کی کرپشن بھی نہیں کی،شہباز شریف کا عدالت میں پھر بیان

0
31

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز دستیاب نہیں کیس ملتوی کیا جائے ،نیب نے کہا کہ کیس پر آج ہی کاروائی شروع کر کہ گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں ،جج احتساب عدالت نے کہا کہ حمزہ شہباز کو جیل سے لا کے پیش کریں اسکے بعد کیس سنتے ہیں

اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو احتساب عدالت پیش کردیا گیا،شہباز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئے،اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہبازشریف نے احتساب عدالت میں حاضری لگوادی،ملزم راشد کرامت، فضل داد اور شعیب قمر کی بھی عدالت میں حاضری لگادی گئی

شہباز شریف نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف بےبنیاد کیسز بنائے گئے ہیں،ایک دھیلے کی کرپشن بھی نہیں کی،نیب نے 56 روز جسمانی ریمانڈ پر دوسرے کیسز میں رکھا، صاف پانی ، آشیانہ ہو یا 56 کمپنیز کیس ہو نیب کچھ ثابت نہیں کرسکا، قانون میں جس پر الزام لگتا ہے اس کے بڑے حقوق ہوتے ہیں، اگر آپ پر الزامات ثابت نہ ہو سکے تو آپ کو بری کر دیا جائے گا،

عدالت نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ادھرآپ کو ایسی کوئی چیز نہیں ملے گی جس میں شفافیت نہ ہو، شہباز شریف نے کہا کہ یقین ہے کہ مجھے انصاف ملے گا،احتساب عدالت نے شہبازشریف کو جانے کی اجازت دے دی

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صحت پر حکومت سیاست کررہی ہے، حکومت نے ہی نواز شریف کو اجازت دیکر باہر بھیجا تھا ،اے پی سی میں تمام سیاسی جماعتیں مل کر کام کریں گی ،ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے ، اشیا خورونوش کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں

منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف کا مؤقف ہے کہ نیب نے بد نیتی کی بنیاد پر آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا ہے اور موجودہ حکومت کے سیاسی اثر و رسوخ کی وجہ سے نیب نے انکوائری شروع کی ہے۔ انکوائری میں نیب کی جانب سے لگائے گئے الزامات عمومی نوعیت کے ہیں۔ 1972 میں بطور تاجر کاروبار کا آغاز کیا اور ایگری کلچر، شوگر اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں اہم کردار ادا کیا جبکہ سماج کی بھلائی کے لیے 1988 میں سیاست میں قدم رکھا۔ 2018 میں گرفتار بھی کیا گیا تھا اس دوران بھی نیب کے ساتھ بھر پور تعاون کیا تھا، 2018 میں گرفتاری کے دوران نیب نے اختیارات کے ناجائز استعمال کا ایک بھی ثبوت سامنے نہیں رکھا۔

نیب کا مؤقف ہے کہ شریف فیملی کی منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیاں’ پچپن کے‘ نامی دفتر سے چلتی تھیں۔ قومی احتساب بیورو کی معلومات کے مطابق 2008 سے 2018 تک شہباز شریف خاندان کے چار ارکین کے اثاثوں میں چار سو پچاس فیصد جبکہ صرف سلمان شہباز کے اثاثوں میں نو سو فیصد اضافہ ہوا۔ 2009 میں شریف فیملی کے اثاثے اڑسٹھ کروڑ، تینتیس لاکھ سینتیس ہزار تھی جبکہ 2018 تک اثاثوں کی مالیت تین ارب اڑسٹھ کروڑ پندرہ ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی۔

یہ تشریح کہاں سے آئی کہ ملزم کو گرفتارکرنے سے پہلے بتایا جائے ،حمزہ شہباز کیس میں عدالت کے ریمارکس

نیب کی گاڑی میں حمزہ شہباز کا عدالت جانے سے انکار

پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

دستاویزات کے مطابق 2008 میں سلمان شہباز کے کل اثاثوں کی مالیت اٹھائیس کروڑ چوبیس لاکھ روپے تھی جو نو سو فیصد اضافے کے بعد 2018میں دو ارب چونتیس کروڑ چھیانوے لاکھ روپے ہو گئے ہیں۔ حمزہ شہباز کے اثاثوں میں دس سال کے دوران تقریباً سو فیصد اضافہ ہوا۔ دستاویزات کے مطابق دس سال پہلے حمزہ شہباز کے اثاثوں کی مالیت اکیس کروڑ بارہ لاکھ روپے تھی جو اب اکتالیس کروڑ اکہتر لاکھ روپے ہوگئی ہے۔ نصرت شہباز کے اثاثے بھی دس سالوں میں تیرہ کروڑ سے بڑھ کر تئیس کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔ شہباز شریف کے اثاثے 2008 میں پانچ کروڑ پچپن لاکھ تھے جو اب چھ کروڑ چونسٹھ لاکھ ہو گئے ہیں۔

واضح رہے کہ رمضان شوگر ملز کیس میں‌ نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کر رکھا ہے، حمزہ شہباز جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے ہیں، لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت کی درخواست مسترد ہونے پر نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا

Leave a reply