برطانیہ کے مانچسٹر ایئرپورٹ پر پولیس اہلکاروں سے جھگڑنے کے الزام میں دو پاکستانی نوجوانوں پر فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ان نوجوانوں پر پولیس اہلکاروں سے بدسلوکی اور جھگڑے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، تاہم اس واقعے میں کسی پولیس افسر پر فردِ جرم عائد نہیں کی گئی۔یہ واقعہ جولائی 2023 میں پیش آیا تھا جب مانچسٹر ایئرپورٹ پر پولیس اور دو پاکستانی نوجوانوں کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔ اس دوران پولیس نے ایک نوجوان کو زمین پر گرا کر تشدد کا نشانہ بنایا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا تھا کہ پولیس اہلکار ایک نوجوان کو طاقت کے ساتھ قابو کر رہے تھے، جس پر عوامی سطح پر تشویش اور غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔

اس واقعے کے بعد، سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی اور دیگر افراد کی جانب سے پولیس کے رویے پر سخت تنقید کی گئی۔ ویڈیو میں نوجوان پر ہونے والے تشدد کو غیر ضروری اور زیادتی قرار دیا گیا۔ مانچسٹر سے منتخب برطانوی پاکستانی رکن پارلیمنٹ، افضل خان نے بھی اس واقعے پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پولیس نے شہری پر طاقت کا بے جا استعمال کیا ہے اور اس معاملے کی غیر جانبدار تحقیقات ہونی چاہیے۔افضل خان نے انڈپینڈنٹ آفس فار پولیس کنڈکٹ سے اس واقعے کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا تھا تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ پولیس اہلکاروں نے اپنی ذمہ داریوں سے تجاوز کیا ہے یا نہیں۔

اس دوران، نوجوانوں کی والدہ نے برطانوی عدالت کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے ساتھ جو سلوک کیا گیا وہ نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ غیر اخلاقی بھی تھا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عدالت میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی اور انصاف کا دروازہ کھلے گا۔

مانچسٹر پولیس کی جانب سے اس معاملے میں ابھی تک کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی کارروائی اس وقت کے حالات کے مطابق تھی اور انہیں عوامی حفاظت کے لیے کارروائی کرنی پڑی۔ پولیس نے یہ بھی کہا کہ اس قسم کے واقعات کی مکمل تحقیقات کی جاتی ہیں تاکہ ایسی صورتحال کے دوران اہلکاروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

اس واقعے کے بعد مانچسٹر سمیت پورے برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے پولیس کے اس رویے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ متعدد افراد نے سوشل میڈیا پر اپنی آواز بلند کی اور مطالبہ کیا کہ پولیس کے اہلکاروں کو جوابدہ بنایا جائے۔ اس کے علاوہ، کئی تنظیموں نے اس معاملے کی تحقیقات کرنے اور نوجوانوں کے ساتھ ہونے والی زیادتی کے ازالے کا مطالبہ کیا۔یہ واقعہ برطانیہ میں پاکستانی کمیونٹی کی حالت اور پولیس کے رویے پر ایک سنگین سوالیہ نشان بن چکا ہے اور اس کے اثرات مستقبل میں برطانوی پولیس اور کمیونٹی کے تعلقات پر مرتب ہو سکتے ہیں۔

ایئر پورٹ پر پولیس کا نوجوان پر تشدد،شہریوں کا پولیس کے خلاف احتجاج

بنوں واقعہ،تحقیقات کر کے ذمہ داران کو سز ا دی جائیگی،بیرسٹر سیف

بنوں حملہ،ایک اور دہشت گرد کی شناخت،افغان شہری نکلا

دہشت گرد عثمان اللہ عرف کامران کا تعلق افغانستان کے صوبہ لوگر سے تھا۔

 بنوں میں دہشت گردی کی گھناؤنی کارروائی حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے،

بونیر،سیکورٹی فورسز کا آپریشن،دہشتگردوں کا سرغنہ جہنم واصل،دو جوان شہید

Shares: