عورت کی عورت سے چھپی لڑائی ،تحریر : ریحانہ جدون

0
114

غیر شادی شدہ خواتین کو جس طرح معاشرتی رویوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اسی طرح شادی شدہ خواتین کو بھی کئی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے, کہیں پہ عورت کے کندھوں پہ تہذیب کا بوجھ ہوتا ہے تو کہیں پہ طلاق کا دھبہ اس کے کردار کو مشکوک بنا دیتا ہے
کئی جگہوں پر تو عورت کی خود مختاری ضبط کر لی جاتی ہے تو کہیں اس کا کام صرف گھر سنبھالنا ہی طے ہوتا ہے کیونکہ اس معاشرے میں اکثر عورت کے حقوق کو سبو تاژ کیا جاتا رہا ہے کہیں عورت کو ہمیشہ عیش اور عشرت پرستی کا ذریعہ سمجھ کر حکمرانی کی جاتی ہے.
ابھی بھی کچھ لوگ عورت کو اس کا اصل مقام دینے کے حامی نہیں ہیں اور یہی لوگ آزادی نسواں کے خلاف بھی ہیں.
یہی وجہ ہے کہ عورت کے ساتھ ہونے والے برتاؤ کا موضوع مختلف تہذیبوں میں زیر بحث رہا ہے
مختلف معاشروں میں عورتوں کے طبقے پر ظلم ہوا ہے عورتوں کے ساتھ جبروتششدد کے واقعات میں زیادہ تر مردوں کا ہاتھ ہوتا ہے لیکن
پس منظر کو دیکھیں تو ایک عورت ہی کہیں نہ کہیں آ لےکار ثابت ہوئی ہے ایک عورت پر ظلم کرنے میں خواہ وہ سوتن کے روپ میں, نند کے روپ میں یا پھر ساس کے روپ میں..
بےشک معاشرے میں بےشمار خرابیاں ہیں مگر اس چیز کو بھی دیکھنا ہوگا کہ ان سب میں کہیں تھوڑا سا قصور عورت کا بھی تو نہیں ہے

ایسا ہی کچھ دنوں پہلے کشمیر کے ایک گاؤں کاچلیاں میں ہوا
لڑکی کی شادی کو تین سال کا عرصہ ہوا ایک بیٹی ایک سال کی اور وہ دوسرے بچے کی امید سے تھی. اس بےخبر کو نہیں معلوم تھا کہ اس کے شوہر کے تعلقات اپنی کزن کے ساتھ ہیں
لڑکی کا شوہر کام کے سلسلے میں دوبئی میں رہتا تھا پر اپنی کزن کے ساتھ رابطے میں تھا.
یہ لڑکی دوسری بار ماں بن رہی تھی اور اسے پتا نہیں تھا کہ اس کو راستے سے ہٹانے کے لئے اس کی ساس اور شوہر منصوبہ بندی کر رہے ہیں
ایک دن لڑکی اپنی بچی کے ساتھ گھر میں اکیلی تھی کہ ساس نے اپنی بھتیجی ( لڑکی کے شوہر کی معشوقہ) کو فون کرکے بتایا کہ وہ اپنے منصوبے پر عمل کرسکتی ہے.

گاؤں میں گھر دور دور ہوتے ہیں جب شوہر کی معشوقہ چھری لے کے لڑکی کے گھر گئی تو وہ سو رہی تھی, اسکے سر پر کسی چیز سے ایسا وار کیا کہ لڑکی بے ہوش ہوگئی اور بےہوشی میں ہی اس کے ہاتھ پیر کی سب انگلیاں کاٹ دی جب گلے پہ چھری رکھی تو لڑکی کو ہوش آگیا مزاحمت کرنے کی کوشش کرنے لگی اور اس کی دو سال کی بچی کے رونے کی آواز اور لڑکی کے چلانے کی آواز کھیت میں کام کرنے والے ایک آدمی کو سنائی دی وہ بھاگ کے مدد کو آیا تو دیکھا شوہر کی معشوقہ نے لڑکی کی گردن پہ چھری رکھی ہوئی ہے اور لڑکی اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کے ساتھ واسطے دے رہی ہے کہ میں نے کیا کیا ہے مجھے مت مارو

اس آ دمی نے اس عورت سے چھری چھین لی اور اسے کمرے میں بند کرکے پولیس کو کال کی.
زخمی لڑکی کو اسپتال لے جایا گیا مگر اس کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث راولپنڈی اسپتال ریفر کر دیا گیا. گاؤں والوں نے لڑکی سے پوچھا ایسا کیوں کیا تو اس نے بتایا کہ میرے کزن نے وعدہ کیا تھا کہ اس کو راستے سے ہٹاؤ تو تم سے شادی کرونگا اور اس منصوبہ بندی میں میری پھپھو ( لڑکے کی ماں) بھی شامل ہے.
خیر یہ اچھا ہوا مظلوم لڑکی کی جان بچ گئی اور مجرمہ جیل چلی گئی پر اس کے اقرار جرم اور اس کے عمل نے یہ ثابت کردیا کہ عورت ہی عورت کی اصل دشمن ہے. شاہد یہ بات سننے میں عجیب لگے پر آپس کی دشمنی یا لالچ کی وجہ سے دوسری عورت کو مارنے یا برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتی. اور کئی گھرانوں میں عام دیکھا گیا ہے کہ مرد کو ہتھیار بنایا جاتا ہے جب اس کو ایک عورت خواہ ماں ہو یا بہن یا بیوی) اسے دوسری عورت کے خلاف اکساتی ہے تو وہ قہر برسانے لگتا ہے…

ہمیں اپنی خامیوں کو بھی قبول کرنا ہوگا مل کر معاشرے کی برائیوں کا مقابلہ کرنا ہوگا عورت کو عورت کے ساتھ اس چھپی لڑائی کو ختم کرنا ہوگا, اور جب عورت ہی عورت کی ڈھال بن جائے تو ہھر کوئی عورت کا مقابلہ نہیں کرسکتا.

@Rehna_7

Leave a reply