تعلیم کے معنی شعور اور آگاہی کے ہیں اور اسی شعور اور آگاہی کو اگلی نسلوں میں منتقل کرنے کا نام ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ابن خلدون نے تعلیم کو انسان کے فطری غذ ا قرار دیا ۔جس طرح جسم کو تندرست و توانا رکھنے کے لیے غذا بہت ضروری ہے اسی طرح دماغ کو ترو تازہ رکھنے کے لئے تعلیم بہت ضروری ہے ۔ لیکن وہ تعلیم جو انسان کو تروتازہ رکھے بحیثیت مسلمان ہمارے لئے اسلامی تعلیمات لازم و ملزوم ہے ۔ اسلامی تعلیم سے معاشرے میں برائیاں ختم ہوتی ہیں اور معاشرہ ایک طرح کے توازن میں رہتا ہے ۔ امام غزالی نے اسلامی تعلیم کی تعریف کچھ یوں کی ہے نفس انسانی کو مہلت عادت اور بری خصلتوں سے بچانا اور اسے عمدہ اخلاق سے مزین کر کے سعادت کی راہ میں ڈال دینے کا نام اس تعلیم ہے ۔پوری دنیا اور عالمی اسلام میں تعلیم کو بہت اہمیت حاصل ہے ۔ تعلیم محض معلومات کی ترسیل کا نام نہیں ۔بلکہ معلومات حقائق اور افکار و نظریات کے ساتھ ساتھ تہذیب اخلاقیات اور نفس کی تربیت کرنا بھی شامل ہے۔
مگر آج چند کتب کو رٹنے کا نام تعلیم ہے۔ موجودہ دور میں تہذیب و اخلاقیات صفر ہیں۔ تعلیم کی آڑ میں فحاشی پھیلائی جارہی ہے تعلیمی اداروں میں یونیفارم کے نام پر عریانی اور فنکشنز کے نام پر اچھی بھلی معصوم عزت دار لڑکیوں کو پرفارمرز یعنی ٹھمکے لگانے والی طوائفیں بنایا جا رہا ہے۔
گلا تو گھونٹ دیا اہل مدرسہ نے تیرا
کہاں سے آئے گی صدا لا الہ الا اللہ
آج کی نوجوان نسل اسلامی تعلیم سے کوسوں دور ہے مغرب کا ایجنڈا ان کا ایجنڈا ہے تھوڑی سی محنت کے بعد موساد نے ہمارے نوجوانوں کو اس قدر زلیل ورسوا کیا جس کی انتہا نہیں۔ ماں باپ کو بس نوکریاں چاہیے اور بچوں کو وقت گزاری کیلئے مشاغل ہر بندہ اپنی اساس بھول چکا ہے ۔ فیشن کے پیچھے لاکھوں لگا دینے والےپھٹے جوتوں سے ملک فتح کرنے والوں کے سکون سے نا آشنا ہیں ۔ قارئین ہمارا فرض ہے اپنی نسلوں کو سدھارنا ہے اور یہ اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ سانس لینا۔
@N_Hkhan

Shares: